امن مذاکرات کے لیے اسرائیل، فلسطینی قیدی رہا کرے، فلسطینی صدر،تین ماہ کیلئے یہودی بستیوں میں توسیع بند کی جائے‘ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے پرامن بات چیت کے سواء اور کوئی راستہ نہیں،محمود عباس

جمعہ 30 مئی 2014 05:31

رام اللہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30مئی۔2014ء)فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل فلسطینی قیدی رہا کر دے تو معطل شدہ امن مذاکرات دوبارہ شروع کیے جا سکتے ہیں،غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس اسرائیل کے 300 امن کارکنوں کے ایک وفد سے ملاقات میں اظہار خیال کر تے ہو ئے کہا کہ اگر اسرائیل طے شدہ فارمولے کے تحت چوتھے مرحلے میں فلسطینی اسیران کی رہائی یقینی بنائے اور تین ماہ کے لیے یہودی بستیوں میں توسیع بند کر دے تو امن مذاکرات کا سلسلہ بحال ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی اور اسرائیلی قوموں کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے پْرامن بات چیت کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہونے والے مذاکرات میں ہم نے بھاری قیمت ادا کی۔

(جاری ہے)

آپ جانتے ہیں کہ کتنی کوششوں کے بعد ہم لوگ ایک ایسی حقیقت پر متفق ہوئے تھے کہ تنازعات کے حل کا واحد راستہ امن بات چیت میں مضمر ہے۔ میں آج بھی اسی اصول پر قائم ہوں۔

امریکا کی نگرانی میں نو ماہ تک جاری رہنے والے امن مذاکرات کی گذشتہ ماہ ناکامی کی وضاحت کرتے ہوئے صدر عباس نے کہا کہ مذاکرات کی شرائط پوری نہ ہونے پرامن عمل تعطل کا شکار ہوا لیکن میں پھر بھی اسرائیل کے ساتھ بامقصد مذاکرات کی بحالی کے لیے تیار ہوں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ اسرائیل فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے اپنے وعدے پر عمل کرتے ہوئے ان باقی قیدیوں کی رہائی کا اعلان کرے جن کی رہائی پرپہلے ہی اتفاق ہو چکا ہے۔

دوم یہ کہ فلسطینی ریاست کی جغرافیائی حدود کے تعین کے لیے تین ماہ تک یہودی توسیع پسندی کا عمل روک دے۔میں واضح کرتا ہوں کہ امن مذاکرات کی طرف واپسی بامقصد ہونی چاہیے۔ میں چاہتا ہوں کہ تل ابیب تین ماہ کے لیے یہودی توسیع پسندی روک دے تاکہ ہم اس دوران یہ طے کر سکیں کہ ہمارا علاقہ کونسا ہے اور آپ کا کون سا ہے؟۔ مجھے امید ہے کہ اسرائیلی حکومت کو میری یہ تجویز پسند آئے گی اور اہم آگے چل سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بعض فلسطینی جماعتوں کی جانب سے اسرائیل سے سکیورٹی تعاون ختم کرنے کے مطالبات کے علی الرغم رام اللہ تل ابیب سے سکیورٹی تعاون جاری رکھے گا۔ فلسطین میں قومی عبوری حکومت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ حکومت بھی الفتح کے موجودہ سبکدوش وزیر اعظم رامی الحمد للہ کی نگرانی میں کام کرے گی۔