امریکہ نے طالبان سے اپنے ایک کیپٹن کو چھڑانے اور طالبان کے پانچ اہم رہنماؤں کو چھوڑنے بارے معاہدہ انتہائی خفیہ رکھا، افغان حکومت کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا ، رہا کئے گئے طالبان رہنما ایک سال تک سفر نہیں کرسکیں گے، ان کی سیاسی سرگرمیوں پر بھی پابندی ہوگی،معائدے کی تفصیلات

پیر 2 جون 2014 07:25

واشنگٹن، کابل(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2جون۔2014ء) امریکہ نے طالبان سے اپنے ایک کیپٹن کو چھڑانے اور طالبان کے پانچ اہم رہنماؤں کو چھوڑنے کے بارے میں معاہدہ انتہائی خفیہ رکھا اور افغان حکومت کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا جبکہ معاہدے کے تحت یہ طے پایا ہے کہ رہا کئے گئے طالبان رہنما ایک سال تک سفر نہیں کرسکیں گے اور ان کی سیاسی سرگرمیوں پر بھی پابندی ہوگی ۔

امریکی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق قطر نے امریکہ کو یقین دلایا ہے کہ ان طالبان رہنماؤں کو اس بات کی اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ رہائی کے بعد امریکہ کیلئے خطرہ بنیں اس معاہدے میں قطر نے انتہائی اہم کردار ادا کیا اور اس کے ہاں ہی یہ رہنما ایک سال تک مقیم رہیں گے.

ذرائع کے مطابق طے شدہ سمجھوتے سے معلوم ہوتا ہے کہ عملی طور پر ان طالبان رہنماؤں کو جن میں کئی سابق وزراء بھی شامل ہیں عملی طور پر نظر بند رکھا جائے گا اور کسی کو ان سے ملاقات کی اجازت نہیں ہوگی ۔

(جاری ہے)

میڈیا اطلاعات کے مطابق اگرچہ اہم افغان رہنماؤں نے اس سمجھوتے کا خیر مقدم کیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ امریکہ نے افغان حکومت کو اس سمجھوتے سے بالکل بے خبر رکھا اور انہیں کئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی جس پر بعض افغان رہنماؤں نے تحفظات کا بھی اظہار کیا ہے.

امریکی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگرچہ کچھ عرصے قبل طالبان سے جاری مذاکراتی عمل رک گیا تھا لیکن پس پردہ کیپٹن برگ ڈل کی رہائی کیلئے کوششیں جاری تھیں کیونکہ اس کے خاندان کی طرف سے امریکی حکومت پر شدید دباؤ تھا ۔

صدر اوباما نے 2014ء کے آخر میں فوجیوں کی واپسی کا اعلان کیا ہے جبکہ 2015ء کے آخر تک کہا گیا ہے کہ کوئی امریکی فوجی افغانستان میں نہیں رہے گا تاہم اس حوالے سے افغانستان میں صدارتی انتخابات کے بعد صورتحال واضح ہونے کا امکان ہے ۔

متعلقہ عنوان :