فٹبال کی عالمی فیڈریشن ’فیفا‘پر ورلڈ کپ 2022 کی میزبانی قطر کو دینے کے متنازع فیصلے میں بدعنوانی کے نئے الزامات سامنے آگئے،پانچ ملین ڈالر تقسیم کر کے عالمی کپ قطر کے نام کروایا گیا، اخبار کا دعویٰ،سال 2011 میں فیفا نے محمد بن حمام پر رشوت ستانی کے الزام میں تاحیات پابندی لگا دی تھی تاہم ایک سال بعد کھیلوں کی ثالثی کورٹ نے ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر فیفا کا فیصلہ منسوخ کر دیا تھا

پیر 2 جون 2014 07:11

دوحہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2جون۔2014ء)فٹبال کی عالمی فیڈریشن ’فیفا‘پر ورلڈ کپ 2022 کی میزبانی قطر کو دینے کے متنازع فیصلے میں بدعنوانی کے نئے الزامات سامنے آگئے ۔برطانوی اخبار دا سنڈے ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے لاکھوں کی تعداد میں ایسی دستاویزات حاصل ہوئی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ فیفا کی ایگزیکیٹو کمیٹی کے ایک سابق رکن نے فٹ بال کے سینئر عہدیداروں میں پانچ ملین ڈالر کی رقم تقسیم کر کے سن دو ہزار بائیس کا عالمی کپ قطر کے نام کروایا تھا۔

اس اخبار کے مطابق قطر ہی سے تعلق رکھنے والے فیفا کے سابق نائب صدر محمد بن حمام نے اس حوالے سے لابنگ کی تھی۔ یہ الزامات ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب کہ فٹ بال کا عالمی کپ شروع ہونے میں صرف بارہ روز باقی ہیں۔

(جاری ہے)

برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز کو لاکھوں خفیہ دستاویزات، ای میلز، خطوط اور بینک میں رقوم منتقل کرنے کے شواہد حاصل ہوئے ہیں۔ان خفیہ دستاویزات کو میڈیا کو بھی دکھایا گیا اور ان کے مطابق محمد بن حمام نے فٹبال ورلڈ کی میزبانی کے لیے قطر کے حق میں فیصلہ دینے کیبدلے میں فیفا کے اہلکاروں کو 50 لاکھ ڈالر کی رقم ادا کی تھی۔

دستاویزات کے مطابق 65 سالہ محمد بن حمام نے 2022 کی میزبانی کے فیصلے سے ایک سال پہلے ہی قطر کے حق میں فیصلے کے لیے راہ ہموار کرنا شروع کر دی تھی۔دستاویزات کے مطابق محمد بن حمام نے افریقہ میں فٹبال کے اہلکاروں کو براہ راست رقم منتقل کی تاکہ مبینہ طور پر ان کی حمایت حاصل کی جا سکے۔اگرچہ ان اہلکاروں کی اکثریت کو ووٹ دینے کا حق حاصل نہیں تھا تاہم سنڈے ٹائمز کے دعوے کے مطابق بن حمام کی حکمت عملی تھی کہ اتنی حمایت حاصل کر لی جائے جس سے فیفا کی ایگزیکٹو کمیٹی میں افریقہ کے چار ارکان پر قطر کے حق میں فیصلہ دینے پر دباوٴ بڑھے۔

سنڈے ٹائمز کے مطابق نئے شواہد کی بنیاد پر جب محمد بن حمام کے بیٹے حمد ال عبداللہ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بات کرنے سے انکار کر دیا۔سال 2011 میں محمد بن حمام ایسے الزامات کی سختی سے تردید کر چکے ہیں۔سال 2011 میں فیفا نے محمد بن حمام پر رشوت ستانی کے الزام میں تاحیات پابندی لگا دی تھی تاہم ایک سال بعد کھیلوں کی ثالثی کورٹ نے ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر فیفا کا فیصلہ منسوخ کر دیا تھا۔

اس فیصلے سے قبل فیفا کے معطل شدہ نائب صدر جیک وارنر نے ایک ای میل شائع کی تھی جس میں یہ دعوٰی کیا گیا کہ محمد بن حمام نے 2022 کا ورلڈ کپ قطر کے لیے خریدا تھا۔فیفا کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ مائیکل گارسیا اس سے پہلے ہی سال 2018 اور 2022 کی میزبانی کے فیصلے کی کافی عرصے سے تحقیقات کر رہے ہیں اور انھوں نے اس سلسلے میں پیر کو قطر میں 2022 فٹبال ورلڈ کپ کی انتظامی کمیٹی سے ملاقات کرنا ہے تاہم نئے انکشاف کے بعد ہو سکتا ہے کہ اس ملاقات کو ملتوی کر دیا جائے۔

سال 2011 میں فیفا نے محمد بن حمام اور نائب صدر جیک وارنر جیک وارنر کے علاوہ سی ایف یو کے جیسن سیلوسٹر اور ڈیبی منگوئل کو بھی معطل کیا تھا۔ تاہم فیفا کے صدر سیپ بلاٹر کے خلاف یہ الزام ثابت نہیں ہو سکا تھا کہ انھیں اس سارے معاملے کا علم تھا۔قطر کا موقف ہے کہ اس کا محمد بن حمام سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس کوئی عہدہ نہیں تھا۔

متعلقہ عنوان :