لاپتا یہودیوں کی کنووٴں اور قبرستانوں میں تلاش،فلسطینیوں کے خلاف مزید سخت اقدامات کی منظوری

ہفتہ 28 جون 2014 08:12

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جون۔2014ء) دو ہفتے قبل مقبوضہ مغربی کنارے سے لاپتا ہونے والے تین یہودی لڑکوں کی تلاش میں اسرائیل کے تمام سکیورٹی اداروں نے غرب اردن کے چپے چپے کو چھان مارا ہے لیکن ان کا سراغ لگانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ متعدد بار گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں کے بعد اب لاپتا یہودی لڑکوں کو پانی کے کنووٴں اور قبرستاوں میں بھی تلاش کیا جا رہا ہے۔

عرب ٹی وی کے مطابق اسرائیلی فوج کے غوطہ خور کمانڈوز نے مغربی الخلیل میں"بیت کاحل" کے مقام پر عطاونہ خاندان کے ملکیتی پانی کے تین کنووٴں میں بھی لاپتا یہودیوں کو تلاش کرنے کی کوشش کی۔ اسرائیلی غوطہ خوروں نے کئی گھنٹے کنووٴں میں اتر کر تلاش کی کارروائی جاری رکھی۔ بعد ازاں شہریوں کے گھروں میں دوبارہ تلاشی لی گئی اور مانیٹرنگ کیمروں کی فوٹیج قبضے میں لے لی گئیں۔

(جاری ہے)

چودہ روز قبل الخلیل شہر سے لاپتا ہونے والے یہودیوں کی تلاش کے لیے اسرائیلی فوج ہمہ پہلو کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

ممکنہ طور پر یہودیوں کے اغواء کے بعد قتل کے خدشے کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ پانی کے کنووٴں میں ان کی میتیں ڈھونڈنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔فلسطینی شہری عدنان عطاونہ نے بتایا کہ یہودی فوجیوں کی بڑی تعداد نے ان کے مکانات کو گھیرے میں لے لیا اور پانی کے کنووٴں کے بارے میں پوچھنے لگے۔

ہم نے کنووٴں کی طرف اشارہ کیا تو اسرائیلی غوطہ خور کمانڈوز نے فورا ان میں چھلانگیں لگا دیں۔عدنان کے بھائی عائش عطاونہ نے بتایا کہ جب یہودی فوجی ایک کنوئیں میں اترے تو دوسروں نے پوچھا کہ دوسرا کنواں کہاں ہے؟ ہم نے اس کی طرف اشارہ کیا۔ وہ گھر میں موجود ہر چیز کے بارے میں سوال کرتے۔ بعد ازاں انہوں نے کمپیوٹر میں محفوظ مانیٹرنگ کیمرے کی ریکارڈنگ بھی قبضے میں لے لی۔

یہودی آباد کاروں کی تلاش پانی کے کنووٴں تک محدود نہیں بلکہ فلسطینی قبرستان حتیٰ کہ قبروں کے اندر تک انہیں ڈھونڈنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الخلیل شہر میں گذشتہ چند ایام میں کئی بڑے قبرستانوں کی میں سرچ آپریشن کیا گیا۔

درایں اثناء اسرائیلی حکومت نے فوج، پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کو تین لاپتا یہودی لڑکوں کو ڈھونڈ نکالنے کے لیے فلسطینیوں کے خلاف وسیع پیمانے پر کارروائیوں اور سرچ آپریشن کو مزید وسعت دینے کی اجازت دے دی ہے۔

اسرائیلی کابینہ کی سکیورٹی کمیٹی کے گذشتہ روز منعقدہ اجلاس میں یہودی آباد کاروں کے مبینہ اغواء پر فلسطینی اتھارٹی کے فنڈز روکنے پر بھی غور کیا گیا۔ادھر مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس سے سابقہ معاہدے کے تحت رہا کیے گئے فلسطینیوں کی دوبارہ گرفتاری کے بعد انہیں پراسیکیوٹر جنرل کے سامنے پیش کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی سکیورٹی حکام نے سفارش کی ہے کہ دوبارہ حراست میں لیے گئے تمام افراد کی سابقہ سزاوٴں کو بحال کر کے وہیں سے ان کا ٹرائل دوبارہ شروع کیا جائے کیونکہ انہوں نے رہائی کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے۔