فیفا ورلڈ کپ فٹبال : ناک آؤٹ مرحلہ ماہ رمضان کے ساتھ شروع ہوگا ، میگا ایونٹ میں کھیلنے والے مسلمان کھلاڑیوں نے فیصلہ کرنا ہے روزے رکھیں گے یا نہیں ، فرانس، جرمنی، سوئٹزرلینڈ، بیلجیئم، الجیریا اور نائجیریا سمیت دوسری ٹیموں میں مسلمان فٹبالرشامل ہیں، روزہ رکھنے والے کھلاڑیوں کی جسمانی ساخت میں تبدیلی نہیں آنی چاہیئے،چیف میڈیکل افسر،کھلاڑی روزے کے دوران صرف ایک ٹائم ٹریننگ کریں ، گارڈنر

ہفتہ 28 جون 2014 07:57

ریسیفی( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جون۔2014ء ) فٹبال ورلڈ کپ کا دوسرا ناک آوٹ مرحلہ ماہ رمضان کے ساتھ ہی شروع ہونے جا رہا ہے اور ایسے میں میگا ایونٹ کھیلنے والے مسلمان کھلاڑیوں نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا وہ روزے رکھیں یا نہیں۔اس وقت فرانس، جرمنی، سوئٹزرلینڈ، بیلجیئم، الجیریا اور نائجیریا سمیت دوسری ٹیموں میں مسلمان فٹبالرشامل ہیں۔

اسلامی کیلنڈر کے نویں مہینے رمضان میں فجر سے مغرب تک کھانے پینے سے دور رہا جاتا ہے اور یہ صورتحال سخت کنٹرول میں خوراک لینے والے مہنگے اور پروفیشنل فٹبالروں کے جسموں کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے، بالخصوص میزبان ملک برازیل کے گرم اور مرطوب موسم میں۔انگلش انسٹیٹیوٹ آف سپورٹس میں کام کرنے والی ماہر غذائیت ایما گارڈنر نے بتایا کہ اصل چیلنج روزانہ کی بنیاد پر ہایڈریشن اور توانائی کو برقرار رکھنا ہے۔

(جاری ہے)

گارڈنرنے ایک تحقیق کے حوالے سے بتایا کہ رمضان میں، بالخصوص اس کے ابتدائی حصے کے دران ، روزے داروں کے پٹھوں کا سائز کم ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب، فیفا کے چیف میڈیکل افسر جری ووراک نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ روزہ رکھنے والے کھلاڑیوں کی جسمانی ساخت میں تبدیلی نہیں آنی چاہیئے۔ووراک کے مطابق انہوں نے رمضان کے دوران کھلاڑیوں پر جامع تحقیق کی تھی اور اس کے ذریعے معلوم ہوا کہ اگر ماہ رمضان مناسب طریقے سے گزارا جائے تو کھلاڑیوں کی جسمانی کارکردگی میں کمی نہیں آتی۔

جرمنی کے میسوٹ آوزل اس حوالے سے اپنا ذہن بنا چکے ہیں۔ گارڈنر نے ایسے کھلاڑیوں کو مشورہ دیا کہ وہ دن میں صرف ایک مرتبہ ہی پریکٹس کریں۔'تحقیق کے حوالے سے دیکھیں تو ایسے کھلاڑیوں کے لیے صبح سویرے یا پھر رات کو دیر گئے پریکٹس کرنا بہتر ہو گا '۔

متعلقہ عنوان :