امریکی صدرنے شام میں حکومت مخالف جنگجوؤں کی مدد کیلئے کانگریس سے 50 کروڑ ڈالر مانگ لئے،جنگجووں کی تربیت کے لئے وزیر دفاع چک ہیگل نے پینٹاگون کو تفصیلی منصوبہ بھی تیار کرنے کی ہدایت کر دی ، سویلین اور مسلح شامی باغیوں کی مدد کرنے کی اوباما انتظامیہ کی پالیسی کے سلسلے کی کڑی ہے، وائٹ ہاؤس

ہفتہ 28 جون 2014 08:09

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جون۔2014ء) امریکی صدر باراک اوباما نے شام میں حکومت مخالف اعتدال پسندجنگجوؤں کی مدد کے لئے کانگریس سے 50 کروڑ ڈالر مانگ لئے ہیں۔جنگجووں کی تربیت کے لئے وزیر دفاع چک ہیگل نے پینٹاگون کو تفصیلی منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت بھی جاری کر دی ہیں۔ صدر اوباما کو کانگریس کے بعض ارکان کی طرف سے شامی اپوزیشن کی بھرپور مدد کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔

انہوں نے کانگریس سے کہا ہے کہ اعتدال پسند شامی جنگجوؤں کو تربیت اور ہتھیاروں کی فراہمی کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی منظوری دی جائے۔ اسی سلسلے میں وزیر دفاع چک ہیگل نے پینٹاگون کو ہدایت کی ہے کہ شامی جنگجوویں کی تربیت کے لئے تفصیلی منصوبہ تیار کیا جائے تاکہ کانگریس سے امداد کی منظوری کے فوری بعد منصوبے پر عمل درایمد کیا جاسکے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امداد دینے سے پہلے جنگجوؤں کے ماضی کا جائزہ لیا جائے گا، تاکہ اس خدشے کو دور کیا جاسکے کہ جنگجوؤں کو دیئے جانے والے ہتھیار امریکا کے دشمنوں کے ہاتھ نہ لگ جائیں۔

ادھر وائٹ ہاوٴس کا کہنا ہے کہ اس رقم کی مدد سے شامی عوام بشار الاسد کی فوجوں کے خلاف اپنا دفاع کر سکیں گے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس امداد سے دولت اسلامی عراق و شام (داعش) جیسی اسلامی شدت پسند تنظیموں کا بھی مقابلہ ہو سکے گا۔ہمسایہ ملک عراق میں داعش کی پیش قدمی کی وجہ سے کانگریس کے کچھ اراکین نے صدر اوباما پر زور دیا ہے کہ وہ شام کی صورتحال کے حوالے سے اقدام کریں۔

شام میں گذشتہ تین سال سے صدر بشار الاسد کے حامی فوجیوں اور باغیوں کے درمیان جاری خانہ جنگی کی وجہ سے ہزاروں لوگ ہلاک اور لاکھوں افراد بیگھر ہو چکے ہیں۔وائٹ ہاوٴس نے کہا کہ یہ امداد شام میں سویلین اور مسلح شامی باغیوں کی مدد کرنے کی اوباما انتظامیہ کی پالیسی کے سلسلے کی کڑی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ یا اس کے اتحادیوں کے مخالف لوگوں کے ہاتھوں میں امداد پہنچنے کے خدشے کے پیش نظر رقم کی تقسیم سے پہلے باغیوں کی چھان بین کی جائے گی۔