سعودی مذہبی پولیس، خواتین کے شامل ہونے کی بحث شدت اختیار کرگئی ،آگے بڑھنا اچھا مگر دیکھ بھال کر مفید ہوتا ہے‘ سمیع عمر الصباح

ہفتہ 28 جون 2014 08:11

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جون۔2014ء)سعودی عرب کے کمیشن برائے امر بالمعروف و نہی عن المنکر اپنی آگاہی مہمات اور اقدامات کے ذریعے سعودی اخلاقی اقدار کے تحفظ کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ لیکن طویل عرصے سے خواتین کی اس میں شمولیت کی بحث جاری ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق آیا خواتین کو اس میں مردوں کے برابر ذمہ داریاں لینا چایہیں اور اس کی فیلڈ آفیسرز کے طور پر کام کرنا چاہیے یا نہیں۔

؟ اگرچہ یہ ایک پرانی بحث ہے لیکن سعودی خواتین کی ورک فورس جس طرح دوسرے شعبوں میں آ رہی ہے اب اس میں آنا بھی ناممکن نہیں رہا ہے۔اب اس شعبے میں خواتین کو آگے لانے کے حامی سمجھتے ہیں کہ یہ مناسب ترین وقت ہے کہ خواتین کو مذہبی پولیس میں شامل کیا جائے اور ان کے لیے مواقع پیدا کیے جائیں۔

(جاری ہے)

البتہ دوسرے لوگوں کا خیال ہے کہ اس تصور کر آگے بڑھانے کیلیے تفصیلی غور ضروری ہے۔

جامعہ ام القری میں دعوہ اور اصول الدین کالج کے استاد سمیع عمر الصباح کا اس حوالے سے کہنا ہے '' خواتین کا مذہبی پولیس میں آنا خصوصا فیلڈ سے متعلقہ امور میں شامل ہونا درست سمت میں اقدام ہو گا، لیکن اس معاملے کو اچھی طرح دیکھ بھال لینا چاہیے۔ان کا کہنا تھا اس معاملے کا تعلق بنیادی طور پر خواتین کے معاشرے میں کردار اور ان کے لیے دستیاب روزگار سے ہے، اس کے فیلڈ سے متعلق امور میں خواتین کو لینے سے خواتین کی سرپرستی، تحفظ وغیرہ کے ایشوز ہوں گے۔

سمیع عمر الصباح نے کہا آگے بڑھنا ضروری ہے لیکن پوری احتیاط کے ساتھ تاکہ مستقبل میں مسائل نہ سر اٹھائیں، کیونکہ مذہبی پولیس کا موجودہ کام امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا ہے، اس نوعیت کی ذمہ داریوں کے لیے مضبوطی اور نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے رات کے وقت پیش آنے والے واقعے کا بھی تقاضا ہو گہ متعلقہ ذمہ دار دستیاب ہو۔ان کا یہ بھی کہنا تھا اس سے خواتین کی نجی زندگی کے ساتھ ایک تصادم کی صورت پیدا ہو سکتی ہے۔

صوبہ مکہ میں مذہبی پولیس کے سابق جی ایم احمد قسیم الغامدی نے اس بارے میں کہا '' اس شعبے میں کام کرنے سے خواتین کے لیے کئی فوائد ہیں، اس سے کمیشن کی رسائی میں اضافہ ہو گا، خصوصا خواتین کے امور میں گرفت بہتر ہوگی۔انہوں نے مزید کہا '' اسلام مرد و خواتین دونوں کی ذمہ داری ہے، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی خواتین نے فروغ اسلام کے لیے بھرپور کام کیا ہے، اس لیے خواتین کا اس میدان میں آنا مفید ہو گا انہیں ضرور آنا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :