ابھی تک ہم صوبے کو سنبھالنے میں کامیاب نہیں ہو سکے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ،، بلوچستان میں 70فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، اکیسویں صدی میں بھی انسان اور جانور ایک ہی جوہڑ سے پانی پی رہے ہیں، بلوچستان کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لیے ڈرائیور سے لیکر سیکریٹری اور عام آدمی سے لیکر سیاستدانوں تک سب کو ایک صف پر آنا ہوگا، وزیر اعلیٰ بلوچستان کا بلوچستان سیکریٹریٹ اسٹاف ایسوسی ایشن کی نو منتخب کابینہ کی تقریب حلف برداری سے خطاب

ہفتہ 28 جون 2014 08:01

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جون۔2014ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کو طویل سیاسی جدوجہد کے بعد صوبے کے درجہ تومل گیا لیکن ابھی تک ہم صوبے کو سنبھالنے میں کامیاب نہیں ہو سکے، بلوچستان میں 70فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، اکیسویں صدی میں بھی انسان اور جانور ایک ہی جوہڑ سے پانی پی رہے ہیں، بلوچستان کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لیے ڈرائیور سے لیکر سیکریٹری اور عام آدمی سے لیکر سیاستدانوں تک سب کو ایک صف پر آنا ہوگا، ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بلوچستان سیکریٹریٹ اسٹاف ایسوسی ایشن کی نو منتخب کابینہ کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ایسوسی ایشن کے صدر امیر حمزہ محمد شہی اور نور علی کاکڑ نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اس وقت ہمارے 22لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے، ابھی تک کوئٹہ شہر کو پانی کی مکمل فراہمی ممکن نہیں ہوئی ، ہم اپنے عوام کو صحت کی مکمل سہولیات نہیں دے سکے ہیں، ہماری خواہش ہے کہ اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم اور عوام کو صحت کی تمام تر سہولیات فراہم کریں، غیر ترقیاتی بجٹ میں جب تک اضافے کو نہیں روکیں گے، اس وقت تک بلوچستان کو ترقی نہیں دے سکتے،

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بہتر مالی نظم و ضبط کے بغیر ہم سکولوں کو چاک تک بھی فراہم نہیں کر سکیں گے،وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ملازمین سیاستدانوں سمیت تمام مکاتب فکر کو بلوچستان کی مجموعی مفادات پر ایک صف پر آنا ہوگا اور بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے سب کو اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہوگی، مجھے بلوچستان اور اس کے عوام سے محبت ہے ، کرپشن سے پاک بلوچستان ہی عوام کی خوشحالی کا ضامن ہوگا، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سیکریٹریٹ اسٹاف اور افیسران عوام کی مشکلات اور مصائب میں کمی کے لیے مخلوط حکومت سے تعاون کریں کسی بھی فائل کی سفارش اور دھکے کی ضرورت نہ ہو اور ایک دن سے زیادہ فائل کسی بھی آفیسر کی ٹیبل پر التواء کا شکار نہ ہو، ہر ایک کو اپنی اپنی ذمہ داری کا احساس ہوناچاہیے، ہمیں حقوق کے ساتھ اپنے فرائض پر بھی توجہ دینا ہوگی، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہر ملازم یہ سمجھے کہ 8گھنٹے کی ڈیوٹی نہ کرنا والا بلوچستان اور عوام سے غداری کا مرتکب ہو رہا ہے ، اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب ملکر عوام کی خوشحالی ، فلاح و بہبود کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کریں، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اس وقت 135ارب روپے سے زائد رقم غیر ترقیاتی بجٹ پر صرف ہو رہی ہے اور ترقیاتی بجٹ کے لیے صرف 35ارب روپے ہیں، اس رقم سے ہم نے اپنے بچوں کی تعلیم، صحت سمیت تمام سہولیات فراہم کرنا ہیں، او موقع پر تقریب میں وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ترجمان جان محمد بلیدی، کوآرڈینیٹر احمد جان، مختلف محکموں کے سیکریٹریز بھی موجود تھے۔