قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے مقدمات کی تفصیلات نہ دینے پر اظہار برہمی،کسی سے ٹکراؤ نہیں چاہتے مگر اس طرح کے رویہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دوسرے ادارے ہمارے ساتھ ٹکراؤ چاہتے ہیں،رکن کمیٹی ایاز سومرو ،کمیٹی نے لورالائی میں ہائی کورٹ بنچ کے قیام کے آئینی ترمیمی بل کی منظوری دے دی

ہفتہ 28 جون 2014 08:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جون۔2014ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے مقدمات کی تفصیلات نہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نورا لائی میں ہائی کورٹ کے بنچ کے قیام کے حوالے سے بل کی منظوری دیدی ہے جبکہ ہندو کے میرج بل اور خواتین کو کام پر ہراساں کرنے کے بل مزید غور کے لئے موخر کر دیئے۔

جمعہ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین بشیر وردک زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ کمیٹی نے قانون سازی کے حوالے سے مختلف بلوں کا جائزہ لیا۔کمیٹی نے لورالائی میں ہائی کورٹ بنچ کے قیام کے آئینی ترمیمی بل کی منظوری دے دی ۔اجلاس میں اراکین کمیٹی نے بلوچستان ہائی کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے مقدمات کی تفصیل نہ دینے پر احتجاج کیا۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو وزارت قانون و انصاف کے سپیشل سیکرٹری نے بتایا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کو خط لکھ کر مقدمات کی تفصیل مانگی تھی مگر کوئی جواب نہیں آیا۔ بدقسمتی سے عدالتوں سے جو معلومات مانگی جائے مہیا نہیں کی جاتی ۔رکن کمیٹی ایاز سومرو نے کہا کہ ہم کسی سے ٹکراؤ نہیں چاہتے مگر اس طرح کے رویہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دوسرے ادارے ہمارے ساتھ ٹکراؤ چاہتے ہیں ۔

ہائی کورٹ کے چپڑاسی کی تنخواہ قومی اسمبلی سے زیادہ ہے ۔کمیٹی نے ہندو میرج بل پر غور کرنے کے بعد مزید غور کے لئے موخر کر دیا ہے ۔کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزارت قانون سے بل کا مسودہ طلب کر دیا ہے تا کہ اس پر تفصیل سے غور اور موازنہ کیاجا سکے۔کمیٹی نے رکن آسیہ کا خواتین کو ہراساں کرنے کا ترمیمی بل آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا ہے ۔