وزیر اعظم نواز شریف کا اسلام آباد میں 9 سالہ بچے کے ساتھ بدفعلی اور قتل کے واقعہ کا نوٹس،تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی،وزیر اعظم نے سارے تحقیقاتی عمل کی سربراہی لیگی راہنما سینئر قانون دان اور ممبر پیمرا چودھری اشرف گجر کو سونپ دی

ہفتہ 28 جون 2014 08:05

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جون۔2014ء) وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے اسلام آباد میں 9 سالہ بچے کے ساتھ بدفعلی اور قتل کے واقعہ کا نوٹس لے لیا۔وزیر اعظم نے سارے تحقیقاتی عمل کی سربراہی لیگی راہنما سینئر قانون دان اور ممبر پیمرا چودھری اشرف گجر کو سونپتے ہوئے ہدایات جاری کی ہیں کہ تحقیقات کو عمل کو مکمل شفاف بنا کر جلد از جلد اس کی رپورٹ ارسال کریں۔

معلوم ہوا ہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے اسلام آباد میں نوسالہ بچے کے بدفعلی اور قتل کے واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے اور اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے راہنما، سنیئر قانون و ممبر پیمرا چودھری اشرف گجر ایڈووکیٹ کو اس واقعہ کی مکمل تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ تحقیقاتی عمل کو مکمل شفاف بنا کر ملوث ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لا کر کڑی سے کڑی سزا دی جائے اور اس کی رپورٹ جلد سے جلدارسال کی جائے۔

(جاری ہے)

یاد رہے اسلام آباد کے تھانہ کورال پولیس کے علاقہ میں نو سالہ بچے حیدر علی کو عثمان عرف ہنڈا نامی ملزم اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ کھیلنے کے بہانے ایک کچے مکان میں لے گیا تھا جہاں ملزم نے بچے ساتھ بد فعلی کی اور اس دوران بچے کی حالت غیر ہونے پر اس کا گلہ دبا کر قتل کر کے نعش وہیں دفنا دی تھی، تاہم بعد میں پولیس نے بچے کے والد کی درخواست پر نعش برآمد کر کے پوسٹمارٹم کے بعد واقعہ کا مقدمہ نمبر 173/2014زیر دفعہ 302(قتل) و 377(بدفعلی)کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے ملزم کو گرفتار کیا تھا۔

واقعہ سے متعلق مدعی مقدمہ محمد معراج نے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو خط لکھا تھا اورجس پر وزیر اعظم نے نوٹس لیتے ہوئے چودھری اشرف گجر کو سارے تحقیقات عمل کی سربراہی کرنے کی ہدایات کی ہیں تاکہ ملزمان شفاف تحقیقات کو یقینی بنانا کر ملزمان کو جلد سے جلد کڑی سے کڑی سزا دی جاسکے۔اس حوالے سے چودھری اشرف گجر سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ”وزیر اعظم کی طرف سے انہیں مذکورہ ہدایات ملی ہیں جس پر کام شروع کر دیا گیا اور اسلام آباد پولیس و انتظامیہ کے افسران سے جواب طلب مانگا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس سارے تحقیقاتی عمل کی خود نگرانی کریں گے اور متاثرین کو صحیح معنوں میں انصاف دلایا جائے جبکہ عدالت میں زیر سماعت کیس میں بھی انہیں مکمل معاونت راہنمائی اور مفت انصاف فراہم کیا گیا جائے گا۔