افغان صدارتی الیکشن، دوسرے مرحلے میں اشرف غنی کامیاب قرار ، اشرف غنی نے کل ووٹوں میں سے 56.4 فیصد ووٹ لئے، عبداللہ عبداللہ 43 فیصد ووٹ لے سکے ،قومی الیکشن کمیشن

منگل 8 جولائی 2014 06:55

کابل (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8جولائی۔2014ء)افغانستان کے قومی الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ملک کے صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کے ابتدائی نتائج کے مطابق ماہرِ اقتصادیات اشرف غنی کو برتری حاصل ہے۔الیکشن کمیشن کے سربراہ نے پیر کو کابل میں منعقدہ پریس کانفرنس میں نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اشرف غنی کے حاصل کردہ کل ووٹوں کی تعداد 48 لاکھ 85 ہزار 8 سو 88 رہی جبکہ ان کے حریف عبداللہ عبداللہ نے 34 لاکھ 61 ہزار 6 سو 39 ووٹ حاصل کیے۔

ابتدائی نتائج کے مطابق اشرف غنی نے ڈالے گئے کل ووٹوں میں سے 56.4 فیصد ووٹ لیے جبکہ سابق وزیرِ خارجہ عبداللہ عبداللہ 43 فیصد ووٹ لے سکے۔خیال رہے کہ کامیاب امیدوار کے لیے 50 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنا ضروری تھا۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ان نتائج کو حتمی تصور نہ کیا جائے کیونکہ ووٹنگ میں مسائل کی وجہ سے نتیجہ تبدیل ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

افغان صدارتی انتخاب کا پہلا مرحلہ اپریل میں منعقد ہوا تھا جس میں ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے برتری تو حاصل کی تھی لیکن مطلوبہ تعداد میں ووٹ نہیں لے سکے تھے۔

ڈاکٹر عبداللہ نے اپریل میں ہونے والے پہلے دور میں برتری حاصل کی تھی لیکن وہ واضح اکثریت حاصل نہیں کر سکے تھے ،اس پر انتخاب کے دوسرے مرحلہ کا انعقاد 14 جون کو ہوا جس میں عبداللہ عبداللہ اور ان کے قریب ترین حریف اشرف غنی مدِمقابل تھے۔دونوں امیدواروں نے ووٹنگ میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے

عبداللہ عبداللہ نے چند روز قبل بی بی سی کو بتایا تھا کہ وہ اپنے مخالف امیدوار کی جیت کا احترام کریں گے تاہم یہ صرف اسی صورت میں ہوگا اگر یہ ثابت کر دیا جائے کہ یہ انتخاب شفاف ہے۔

انھوں نے کہا کہ وہ 14 جون کو اشرف غنی کے ساتھ ہونے والے انتخابی مقابلے کے جائز نتائج کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔اس سے دو ہفتے قبل انھوں نے مطالبہ کیا تھا کہ گنتی فوراً روک دی جائیاور وہ بڑے پیمانے پر ہونے والے دھاندلی کے الزامات کے تحقیقات تک کسی بھی نتیجے کو قبول نہیں کریں گے۔