غزہ پر اسرائیلی حملے 9فلسطینی شہید، متعدد زخمی،فضائی حملوں میں ’دہشت گردوں‘ کے نو ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ، اسرائیلی حکام کا دعو یٰ، حما س نے فضا ئی حملو ں اپنے سا ت جنگجو و ں کی شہا دت کی تصدیق کر دی ، اسرائیل کو اس کی قیمت چکانا ہو گی، حما س تر جما ن

منگل 8 جولائی 2014 06:58

غزہ ، (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8جولائی۔2014ء) اسرائیل کی جا نب سے پیر کی علی الصبح غزہ پر متعدد فضائی حملو ں میں نو فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔ ۔ بر طا نو ی خبر رسا ں ادارے کے مطابق اسرائیلی عسکری حکام نے بھی ان حملوں کی تصدیق کر تے ہو ئے کہاہے کہ یہ حملے اسرائیل کے جنوبی علاقوں میں راکٹ حملوں کے ردِعمل میں کیے گئے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ان فضائی حملوں میں ’دہشت گردوں‘ کے نو ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

حماس کا کہنا ہے کہ زیادہ تر حملوں کا نشانہ مصری سرحد کے ساتھ غزہ کے جنوبی قصبے رفاہ میں اس کے ارکان کا ایک اجتماع تھا۔ حماس کے مطابق ایک اور حملہ غزہ کے ایک شمالی علاقے میں کیا گیا۔حماس کے عسکری وِنگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اس کے سات جنگجو ما رے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ حملے اسرائیل پر حماس کے گڑھ غزہ سے کیے گئے متعدد راکٹ حملوں کے بعد کیے گئے۔

۔

اسرائیل کے ساتھ 2012ء کی لڑائی کے بعد حماس کے لیے یہ بدترین دِن رہا ہے ۔اسرائیلی فوج کے مطابق وسط جون سے لے کر اب تک اسرائیلی علاقوں پر کیے جانے والے راکٹ حملوں کی تعداد ڈیڑھ سو سے تجاوز کر گئی ہے جن میں سے پچیس اتوار کو کیے گئے۔اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتوار کو اپنی کابینہ کو یقین دلایا تھا کہ ملک کے جنوبی علاقوں کے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہر ضروری قدم اٹھایا جائے گا۔

نیتن یاہو نے حماس کے ساتھ وسیع تر محاذ آرائی میں جلد بازی نہ کرنے پر بھی زور دیا تھا۔ وزیر اعظم کی جانب سے محتاط ردِ عمل کی تجویز کے برعکس ان کی کابینہ میں انتہائی دائیں بازو کے ارکان اور سیاستدانوں نے راکٹ حملوں کے جواب میں سخت ردِ عمل پر زور دیا ہے۔ حماس کے ترجمان سمیع ابو زہری نے اسرائیل پر تشدد کو ہوا دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو اس کی قیمت چکانا ہو گی۔ حماس کے پاس طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ بھی ہیں جو اسرائیل کے مرکزی علاقوں اور اس کے تجارتی دارالحکومت تل ابیب تک پہنچ سکتے ہیں۔خیال رہے کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان مشرقی یروشلم کے محمد ابو خضیر کو زندہ جلائے جانے کے معاملے پر پہلے ہی کشیدگی پائی جا رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :