مسافر طیارے کی تباہی کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ، مسافر طیارہ زمین سے فضا تک مار کرنے والا میزائل لگنے سے تباہ ہوا لیکن تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ میزائل کس نے اور کہاں سے داغا،امریکی عہدیدار ،واقعے کے شواہد یوکرین میں جائے وقوع پر ہی رہنے چاہئیں تاکہ بین الاقوامی تفتیش کاروں کو انھیں دیکھنے کا موقع مل سکے،صدراوباما ،ملائیشیا کا مسافر طیارہ ہوا میں ہی تباہ ہوا، کسی حادثے کی وجہ سے نہیں گرا،جو بائیڈن،بغیر کسی شک و شبے کے جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا وہاں کی حکومت اس کی ذمہ دار ہے،صدرپیوٹن، اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ طیارے کو نشانہ بنایا گیا تو ہم ذمہ داروں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لانے پر اصرار کرتے ہیں، ملائیشین وزیراعظم نجیب رزاق، واقعے کی مکمل اور شفاف بین الاقوامی تحقیقات کی جائیں، سیکرٹری جنرل اقوم متحدہ بان کی مون ودیگر عالمی رہنماؤں کا طیارہ حادثے پر ردعمل

ہفتہ 19 جولائی 2014 07:56

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19جولائی۔2014ء)مشرقی یوکرین میں گر کر تباہ ہونے والے ملائیشیا کے مسافر طیارے کے واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کے مطالبات سامنے لگے اور ان خدشات میں اضافہ ہورہا ہے کہ اسے میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ مسافر طیارہ زمین سے فضا تک مار کرنے والا میزائل لگنے سے تباہ ہوا لیکن تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ میزائل کس نے اور کہاں سے داغا۔

دوسری جانب امریکہ کے صدر براک اوباما نے ہالینڈ کے وزیراعظم مارک روٹ اور دیگر عالمی رہنماوٴں سے بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے شواہد یوکرین میں جائے وقوع پر ہی رہنے چاہیئں تاکہ بین الاقوامی تفتیش کاروں کو انھیں دیکھنے کا موقع مل سکے۔

(جاری ہے)

وائٹ ہاوٴس کے مطابق صدر کا کہنا تھا کہ" صدر اور ہالینڈ کے وزیراعظم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بین الاقوامی تفتیش کاروں کو جائے وقوع تک جلد رسائی دی جانی چاہیے۔

یوکرین کی وزارت خارجہ نے عسکری حکام کے حوالے سے کہا کہ یہ جہاز 33 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کر رہا تھا جب اسے "بک" کہلانے والے زمین سے فضا تک مار کرنے والے میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔بک سوویت دور کا ایک میزائل سسٹم ہے جو کہ 72 ہزار فٹ کی بلندی تک مار کرسکتا ہے۔

یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو کا کہنا تھا کہ وہ اس امکان کو رد نہیں کر سکتے ہیں کہ مسافر طیارے کو مار گرایا گیا۔

"ہم اس امکان کو رد نہیں کرسکتے طیارے کو مار گرایا گیا لیکن ہم اس بات کو واضح کردیں کہ یوکرین کی مسلح افواج فضا میں کسی بھی ہدف کو نشانہ بنانے کی کوئی کارروائی نہیں کرتی رہیں۔بعد ازاں ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں پوروشنکو کا کہنا تھا کہ " یہ ایک حادثہ نہیں، یہ دہشت گردی کی کارروائی ہے۔امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ ملائیشیا کا مسافر طیارہ "ہوا میں ہی تباہ ہوا" اور یہ کسی حادثے کی وجہ سے نہیں گرا۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی حکام نے طیارے کو میزائل لگنے کی تصدیق کی ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ میزائل نے داغا اور یہ روس یا یوکرین کی علاقے سے داغا گیا۔واشنگٹن میں وائٹ ہاوٴس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی حکام یوکرین کے عہدیداروں سے رابطے میں رہے ہیں لیکن انھوں نے اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی۔صدر براک اوباما نے اس واقعے کو ایک اندوہناک سانحہ قرار دیا۔

"میں نے اپنی نیشنل سکیورٹی ٹیم کو یوکرین کی حکومت کے ساتھ قریبی رابطے میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔ امریکہ اس واقعے کے محرکات جاننے کے لیے تمام ممکنہ مدد دینے کے پیشکش کرے گا۔

روس کے صدر ولادیمر پوٹن نے یوکرین کی حکومت کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔"یہ سانحہ نہ ہوتا اگر علاقے میں امن ہوا یا پھر جنوب مشری یوکرین میں فوجی آپریشن دوبارہ نہ شروع کیا گیا ہوتا۔

اور بغیر کسی شک و شبے کے جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا وہاں کی حکومت اس کی ذمہ دار ہے۔ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق کہنا ہے کہ اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ طیارے کو نشانہ بنایا گیا تو " ہم ذمہ داروں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لانے پر اصرار کرتے ہیں۔اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں طیارے کی تباہی کے واقعے پر بات چیت کی جائے گی۔

اقوم متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اس واقعے کی "مکمل اور شفاف بین الاقوامی تحقیقات" کا مطالبہ کیا ہے۔یادرہے کہ جمعرات کو ایمسٹرڈیم سے کوالالمپور جاتے ہوئے یہ جہاز گر کر تباہ ہوا اور اس پر سوار تمام 298 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یوکرین کے حکام کا کہنا تھا کہ روس نواز عسکریت پسندوں نے اس جہاز کو مار گرایا۔طیارے کے مسافروں میں ہالینڈ کے 154، آسٹریلیا کے 27، انڈونیشیا کے 11، ملائیشیا کے 23، برطانیہ کے چھ، چار جرمن، فلپائن کے تین اور کینیڈا کا ایک شہری سوار تھا۔

عملے کے تمام 15 ارکان ملائیشیا سے تعلق رکھتے تھے۔جبکہ رواں سال مارچ میں بھی ملائیشیا کا ایک مسافر طیارہ 239 افراد کو لے کر کوالالمپور سے بیجنگ جاتیہوئے لاپتا ہو گیا تھا جس کا تاحال کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔

متعلقہ عنوان :