جن خواتین کو سٹیج پر پیش کیا گیاان بچیوں کے مقدمات درج کر کے کارروائی کی جا چکی ہے،رانا ثناء اللہ، طاہرالقادری نے جس بچی کی ہلاکت کا ذکر کیا وہ زندہ اور ہسپتال میں زیرعلاج ہے،مظفر گڑھ کی نظام مائی کی بیٹی کا مقدمہ بھی درج ہو چکا ہے‘ وزیراعلیٰ واقعہ کے اگلے روز ہی متاثرہ خاندان کے گھر گئے،ڈی جی خان کے آر پی او اور مظفرگڑھ کے ڈی پی او کو اوایس ڈی بنا کر مقدمہ درج کیا گیا،مقدمے میں ملوث نادر وغیرہ 6 افراد جیل میں ہیں‘ مدثر بھی سلاخوں کے پیچھے ہے،بہترہوتا کہ ڈاکٹرطاہرالقادری پہلے حقائق کی تصدیق کر لیتے، سابق صوبائی وزیر قانون پنجاب

اتوار 31 اگست 2014 08:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31اگست۔2014ء) سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خاں نے کہا ہے کہ علامہ ڈاکٹرطاہر القادری نے جن خواتین کو اپنے خطاب کے دوران سٹیج پر پیش کیا ان بچیوں کے مقدمات درج کر کے کارروائی کی جا چکی ہے اور علامہ طاہرالقادری نے جس بچی کی ہلاکت کا ذکر کیا وہ زندہ اور ہسپتال میں زیرعلاج ہے۔انہوں نے کہا کہ نشتر ہسپتال میں زیرعلاج اس بچی کی حالت تسلی بخش ہے۔

جبکہ واقعہ میں ملوث ملزم مدثر گرفتاری کے بعد جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مظفر گڑھ سے تعلق رکھنے والی نظام مائی کی بیٹی کا مقدمہ بھی درج ہو چکا ہے اوروزیراعلیٰ خودسوزی کے واقعہ کے اگلے روز ہی متاثرہ خاندان کے گھر گئے اور اہل خانہ سے ملاقات کی جہاں وزیراعلیٰ نے موقع پر آر پی او ڈیرہ غازی خان اور ڈی پی او مظفر گڑھ کو او ایس ڈی بنانے کے احکامات جاری کئے اورمذکورہ مقدمہ تھانہ میاں ہزار میں درج کیا گیا۔

(جاری ہے)

جبکہ مقدمے میں ملوث نادر وغیرہ 6 افراد جیل میں ہیں۔

اسی مقدمے میں چیف جسٹس سپریم کورٹ نے بھی سووموٹو نوٹس لیا تھا اورچیف جسٹس نے متاثرہ بچی کی والدہ کی درخواست پر مقدمے کو مظفر گڑھ سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملتان کو منتقل کر دیا ۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ مقدمے میں بچی کا والد آج عدالت میں پیش بھی ہواہے اور مقدمے کا فیصلہ آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔

رانا ثناء اللہ نے کہاکہ بہتر ہوتا کہ ان خواتین کی دردبھری داستاں سنانے اور اظہارخیال کرنے سے پہلے علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری حقائق کی تصدیق کر لیتے اور اس حدیث کو ضرور ذہن میں رکھتے کہ سنی سنائی بات کو بلاتصدیق بیان کرنا بھی جھوٹ کے زمرے میں آتاہے۔علامہ طاہرالقادری شیخ الاسلام کہلواتے ہیں‘ انہیں ان خواتین کو پیش کرنے سے پہلے مقدمات کی حقیقت کی تصدیق کر لینی چاہیے تھی۔