سپریم کورٹ ، لیڈی ہیلتھ ورکرز توہین عدالت کیس ، خواتین کو ملازمت میں مستقلی کیلئے انگریزی میں شرائط نامہ دینے پر عدالت شدید برہم‘ 24 اکتوبر کو چاروں چیف سیکرٹریز طلب، کیا ہر حکم عدالت نے دینا ہے‘ یہ بادشاہت نہیں ہے کہ ہر کام صرف بادشاہ نے ہی کرنا ہے‘ کیا حکومتوں کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے‘ سارے کام عدالتوں پر چھوڑ کر حکومتی لوگ سکون میں بیٹھ جاتے ہیں‘ حاکم اور محکوم کی تفریق کا زمانہ کاغذوں میں تو ختم مگر عملاً موجود ہے‘ کیا حکومت نے آرٹیکل 251 نہیں پڑھا جس میں اردو کا ذکر ہے لگتا یہی ہے کہ شرائط نامہ جان بوجھ کر انگریزی میں دیا گیا ہے تاکہ اسے لیڈی ہیلتھ ورکرز پڑھ نہ سکیں،جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس

منگل 30 ستمبر 2014 08:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30ستمبر۔2014ء) سپریم کورٹ میں لیڈی ہیلتھ ورکرز توہین عدالت کیس میں خواتین کو ملازمت میں مستقلی کیلئے انگریزی میں شرائط نامہ دینے پر عدالت شدید برہم‘ 24 اکتوبر کو چاروں چیف سیکرٹریز طلب جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ کیا ہر حکم عدالت نے دینا ہے‘ یہ بادشاہت نہیں ہے کہ ہر کام صرف بادشاہ نے ہی کرنا ہے‘ کیا حکومتوں کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے‘ سارے کام عدالتوں پر چھوڑ کر حکومتی لوگ سکون میں بیٹھ جاتے ہیں‘ حاکم اور محکوم کی تفریق کا زمانہ کاغذوں میں تو ختم مگر عملاً موجود ہے‘ کیا حکومت نے آرٹیکل 251 نہیں پڑھا جس میں اردو کا ذکر ہے لگتا یہی ہے کہ شرائط نامہ جان بوجھ کر انگریزی میں دیا گیا ہے تاکہ اسے لیڈی ہیلتھ ورکرز پڑھ نہ سکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دئیے۔ جب سماعت شروع ہوئی تو جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے روبرو صوبائی حکومتوں کی جانب سے لیڈی ہیلتھ ورکرز کی مستقلی بارے عدالتی حکم پر جوابات پیش کئے گئے۔ پنجاب اور سندھ حکومت نے بتایا کہ انہوں نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل کردیا ہے۔ اس دوران انہوں نے عدالت میں مستقلی بارے شرائط نامہ جو انگریزی میں تھا‘ بھی پیش کیا

جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ سخت برہم ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ شرائط نامہ انگریزی میں کیوں دیا گیا ہے اگر یہ شرائط نامہ اردو میں ہوتا تو کیا فرق پڑتا تھا حالانکہ آئین کے آرٹیکل 251 میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ ملک کی قومی زبان اردو ہے اور دفاتر میں بھی اسے رائج کیا جائے گا۔ کیا حکومت نے یہ آرٹیکل 251 نہیں پڑھا اس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت سے استدعاء کی کہ اگر عدالت حکم دے تو یہ شرائط نامہ اردو میں دیا جاسکتا ہے اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے اور بھی ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ کیا ہر حکم ہم نے دینا ہے حکومت نے خود سے کچھ نہیں کرنا۔

انگریزی میں شرائط نامہ دے کر یہی لگتا ہے کہ تاکہ لیڈی ہیلتھ ورکرز اسے پڑھ ہی نہ سکے۔ بعدازاں عدالت نے سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے چاروں چیف سیکرٹریز کو طلب کرلیا۔ واضح رہے کہ عدالتی حکم پر گذشتہ روز حکومت پنجاب نے 50 ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل کیا ہے جبکہ سندھ حکومت بھی ایسا کرچکی ہے۔ کے پی کے اور بلوچستان حکومت نے بھی اپنی اپنی رپورٹس پیش کی ہیں‘ مزید معاملے کی سماعت 24 اکتوبر کو ہوگی۔

متعلقہ عنوان :