افغا نستا ن ،اشرف غنی نے صدر اور عبداللہ عبداللہ نے چیف ایگزیکٹو کے عہدے کا حلف اٹھالیا، عبدالرشید دوستم اور سرور دانش بھی نائب صدور منتخب،تقریب میں صدرپا کستا ن ممنون حسین ، اسفند یار ولی‘ محمود اچکزئی اور آفتاب احمد خان شیرپاؤ سمیت 200 غیر ملکیوں اور 1400 مندوبین کی شرکت، سکیو رٹی کے سخت انتظا ما ت ، حامد کرزئی 13 برس صدر رہنے کے بعد ایو ان صدر سے رخصت ہو گئے، قومی حکومت عوامی امنگوں پر پورا اترے گی اور انتخابی کشیدگی کو اب ختم ہو جانا چاہیے، اشرف غنی،فغانستان اپنے دوست ممالک کی مدد سے مستحکم ہو رہا ہے، حا مد کر زئی کا الوداعی خطا ب

منگل 30 ستمبر 2014 08:29

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30ستمبر۔2014ء) افغا نستا ن کے دارالحکو مت کابل میں نئے افغان صدر کی حلف برداری تقریب‘ اشرف غنی نے افغان صدر‘ عبداللہ عبداللہ نے چیف ایگزیکٹو‘ جنرل دوستم اور سردار دانش نے نائب صدور کی حیثیت سے اپنے عہدوں کا حلف اٹھالیا‘تقریب میں صدرپا کستا ن ممنون حسین سمیت کئی اہم غیر ملکی شخصیا ت نے شرکت کی ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں صدارتی محل میں نومنتخب افغان صدر اشرف غنی کی حلف برداری تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں 200 غیر ملکیوں سمیت 1400 مندوبین نے شرکت کی۔ پاکستان سے صدر مملکت ممنون حسین‘ عوامی نیشنل پارٹی کے چیئرمین اسفند یار ولی‘ محمود اچکزئی اور آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اشرف غنی نے نئے افغان صدر کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔

افغانستان کے چیف جسٹس نے ان سے حلف لیا۔ عبداللہ عبداللہ نے افغانستان کے پہلے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ نومنتخب صدر اشرف غنی نے ان سے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے حلف لیا۔ اسی طرح جنرل دوستم ور سردار دانش نے افغانستان کے نائب صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ حلف برداری تقریب کے دوران افغان صدارتی محل مہمانوں کی تالیوں سے گونجتا اٹھا۔

۔اس موقع پر سابق افغان صدر حامد کرزئی کو گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔ تقریب حلف برداری کے موقع پر کابل میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے اور دہشت گردی کے پیش نظر دارالحکومت میں پولیس کی اضافی چوکیاں بھی قائم کی گئی تھیں جب کہ گاڑیوں کی بھی جگہ جگہ تلاشی لی گئی۔واضح رہے کہ اشرف غنی شعبے کے لحاظ اینتھرو پولوجسٹ ہیں اور اس کے علاوہ ماہر اقتصادیات بھی ہیں، وہ 2002 سے 2004 تک حامد کرزئی کی عبوری حکومت کی کابینہ میں وزیر خزانہ رہے، کابل یونی ورسٹی کے وائس چانسلر بھی رہے اور 2009 میں ہونے والے افغان صدارتی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔

2014 میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں امیدوار عبداللہ عبداللہ کو کامیابی حاصل ہوئی تھی تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے سرکاری اعلان کے بعد اشرف غنی کو کامیاب قرار دیا گیا جس کے بعد عبداللہ عبداللہ نے نتائج ماننے سے انکار کردیا تھا اور پھر دونوں کے درمیان شراکت اقتدار کا فارمولا طے پایا جس میں اشرف غنی کو افغانستان کا صدر جب کہ عبداللہ عبداللہ کو چیف ایگزیکٹو کے اختیارات دینے کا فیصلہ ہوا۔

حلف برداری کے بعد عبداللہ عبداللہ نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ کل کے حریف آج ایک ٹیم بن چکے ہیں اور وہ مل کر ملک کی ترقی کے لیے کام کریں گے۔نومنتخب صدر اشرف غنی نے اپنی تقریر میں اپنے انتخاب پر ملک کے عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ملک میں پہلی مرتبہ اقتدار کی جمہوری منتقلی قابلِ تعریف ہے۔اشرف غنی نے اتحادی حکومت کے معاہدے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ قومی حکومت عوامی امنگوں پر پورا اترے گی اور انتخابی کشیدگی کو اب ختم ہو جانا چاہیے۔

انھوں نے حکومتی امور چلانے میں تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ غلط فیصلے کریں تو ان پر تنقید کی جائے۔حلف برداری کی تقریب سے سبکدوش ہونے والے افغان صدر حامد کرزئی نے بھی خطاب کیا۔اپنے الوداعی خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ انھیں خوشی ہے کہ 13 برس بعد اقتدار جمہوری طور پر منتقل ہو رہا ہے اور افغانستان اپنے دوست ممالک کی مدد سے مستحکم ہو رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ وہ نئے صدر، حکومت اور آئین کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور ان کی خدمت کے لیے ہمیشہ تیار ہوں گے۔حامد کرزئی کے خطاب کے اختتام پر تقریب میں موجود افراد نے کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں اور انھیں الوداع کہا۔صدر اشرف غنی کی حلف برداری کی تقریب سے قبل کابل میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔ شہر کے اطراف میں اضافی پولیس چوکیاں بنائی گئیں جبکہ ہزاروں پولیس اہلکار گشت کرتے رہے۔