عدالتی احکامات کی خلاف ورزی،پانچ ماہ میں حکومت مستقل چیف الیکشن کمشنر نہ لگا سکی،وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈ ر کی مشاورت نہ ہو سکی، نوازشریف کے حج پرجانے کے باعث معاملہ پھر لٹک گیا

منگل 30 ستمبر 2014 08:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30ستمبر۔2014ء )چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن رواں برس مارچ میں ختم ہو گئی تھی 5 ماہ سے سپریم کورٹ کے حکومت کو مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے احکام پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔جبکہ و زیراعظم اپوزیشن رہنماء سید خورشید احمدشاہ سے اس حوالے سے مشاورت نہیں کرسکے اور وزیراعظم آج منگل کو حج پر جارہے ہیں جس سے یہ معاملہ ایک بار پھر لٹک گیا ہے ۔

مستقل چیف الیکشن کمشنر نہ ہونے کے باعث شدید تنقید کے ماحول میں الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر روز بروز سوالات کیے جا رہے ہیں۔سپریم کورٹ نے رواں برس مارچ میں حکم دیا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرر ی کی جائے اور اس کے لیے مارچ کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی جس پراسپیکر قومی اسمبلی نے بارہ رکنی پارلیمانی کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا مذکورہ کمیٹی کے پاس وزیر اعظم اور اپوزیش لیڈر کے درمیان مشاورت کے نام نہیں بھیجے گئے

جس پر کمیٹی اپنا فیصلہ کرتی وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری تھا کہ اچانک دھرنوں اور لانگ مارچ کے اعلانات کے بعد رابطوں کام سلسلہ بھی منقطع ہوگیا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی رٹائرمنٹ کے بعد ان کو چیف الیکشن کمشنر تعینات کرنے پر معاملات اتفاق رائے کی جانب جانے کی اطلاعات تھیں کہ تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن کمیشن پر تنقید اور الزامات کے باعث سابق چیف جسٹس کے معاملے پر بھی خاموشی اختیار کر لی گئی ہے۔مستقل چیف الیکشن کمشنر کی عدم تعیناتی کے باعث آئینی ادارے میں بہت سارے امور التوا کا شکار چلے آ رہے ہیں بالخصوص تین صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کا انعقادسوالیہ نشان بن کر رہ گیا ہے ۔