سینٹ میں تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان خیبرپختونخوا میں سکھ برادری کے بعض افراد کے قتل کے واقعات پر ارکان چیخ اٹھے، حکومت سے فوری طور پر تحقیقات اور ملزمان کوکیفرکردار تک پہنچانے اور صوبائی حکومت کی ناکامی کی صورت میں وفاق سے کردار اداکرنے کا مطالبہ

منگل 28 اکتوبر 2014 07:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28اکتوبر۔2014ء)سینٹ میں تمام سیاسی جماعتوں نے خیبرپختونخوا میں سکھ برادری کے بعض افراد کے قتل کے واقعات پر ارکان چیخ اٹھے، حکومت سے فوری طور پر تحقیقات اور ملزمان کوکیفرکردار تک پہنچانے اور صوبائی حکومت کی ناکامی کی صورت میں وفاق سے کردار اداکرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ پیر کو سینٹ کے اجلاس میں خیبرپختونخواہ میں سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے دوافرادکے قتل کے حوالے سے تحریک التواء پربات کرتے ہوئے سینیٹرزاہدخان نے کہاکہ خیبرپختونخواہ میں امن وامان کی صورتحال اتنی خراب ہے کہ کل (بروزاتوار)صوابی میں دن دیہاڑے ایک کالج کے پرنسپل کواغواء کرلیاگیا،حالات یہ ہیں کہ موجودہ صوبائی حکومت کے 2وزراء طالبان کوبھتہ دے رہے ہیں وہ وہاں کیسے امن قائم کریں گے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اس صوبے سے جہاں سے عمران خان کومینڈیٹ ملاوہاں سے 580اقلیتی خاندان ملک چھوڑکربیرون ممالک اوردیگرعلاقوں کومنتقل ہوچکے ہیں ،اگرایک ماہ میں چھ اقلیتی برادری کے اراکین مارے جاتے ہیں توہم دنیاکوکیسے منہ دکھائیں گے ۔زاہدخان نے واضح کیاکہ 1947ء میں کے پی کے اورقبائلی علاقہ جات میں سے ایک اقلیتی مردنے بھی ہجرت نہیں کی کیونکہ ان کوکسی قسم کانقصان نہیں پہنچایاگیا۔

انہوں نے مطالبہ کیاکہ وفاقی حکومت امن وامان کے قیام اورمظلومین کے خاندانوں سے ہمدردی کے لئے اقدامات کرے ۔مشاہدحسین سیدکاکہناتھاکہ بڑے بڑے نام خیبرپختونخواہ صوبے سے آئے پہلاسکھ فوجی آفیسراسی صوبے نے دیا،اس معاملے پروفاقی حکومت کواقدامات کرنے چاہئیں اوراس مسئلے کونہایت سنجیدگی سے لیناچاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ 27اکتوبرکوکشمیربھی غاصب بھارتی افواج داخل ہوئیں اورگزشتہ 65برس سے کشمیریوں کے زخموں سے خون رس رہاہے ۔

انہوں نے کشمیری عوام کے ساتھ اظہاریکجہتی کرتے ہوئے ایوان کوبھی ان کے ساتھ یکجہتی کااظہارکرنے کی ضرورت پرزوردیا۔ڈپٹی چیئرمین صابربلوچ نے کشمیریوں کے لندن میں ملین مارچ پرشرانگیزی کی مذمت پربھرپورزوردیا۔سینیٹرعبدالنبی بنگش نے کہاکہ نیا پاکستان بنانے والوں کے نئے خیبرپختونخواہ میں اقلیتی اراکین کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ ہورہی ہے اورصوبائی حکومت ناچ گانے میں مصروف ہے ۔

پشاورمیں کوئی طبقہ ایسانہیں ہے کہ جس کوبھتے کی پرچیاں نہیں ملتی ۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ دنوں ان کے دورہ لندن میں ساوٴتھ ہال میں پاکستان چھوڑنے والے اقلیتی برادری کے اراکین جوکہ خیبرپختونخواہ چھوڑنے پرمجبورہوئے بلک بلک کرروپڑے ،عبدالنبی بنگش نے وفاقی حکومت سے آگے بڑھ کرمظلوم اقلیتوں کی دلجوئی کرنے پرزوردیا۔

متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹرطاہرمشہدی نے کہاکہ اقلیتی برادری کااس ملک پرپوراپوراحق ہے کیونکہ وہ پاکستانی ہیں اوران کی حفاظت کرنااورانہیں ان کے حقوق فراہم کرناہماراآئینی ،ملکی مذہبی اوراخلاقی فرض ہے ۔

انہوں نے اقلیتوں کے قتل عام کی اپنی جماعت ایم کیوایم کی جانب سے سخت ترین مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اپنے شہریوں کے جان ومال کاتحفظ حکومت وقت کی اولین وبنیادی ذمہ داری ہے اوراس میں ناکام رہنے والیحکومت کابرسراقتداررہنے کاکوئی حق نہیں ۔طاہرمشہدی نے واضح کیاکہ وفاق اس دہشتگردی میں ملوث کالعدم تنظیموں اورگروپوں کے خلاف کارروائی کرے کیونکہ ہماری حکومت اورانٹیلی جنس ایجنسیوں کوان کالعدم تنظیموں اوردہشتگردوں کے حوالے سے مکمل معلومات ہیں ۔

انہوں نے اقلیتوں کوتحفظ فراہم کرنے پرحکومت سے استعفیٰ دینے کامطالبہ کیا۔سینیٹرحاجی غلام علی نے کہاکہ بلاشبہ اقلیتوں کاقتل عام قابل مذمت ہے اوراس کی بھرپورمذمت کرتے ہیں تاہم اکثرجرائم میں پولیس اورقانون نافذکرنے والے اداروں کے اعلیٰ افسران ملوث نظرآتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ موجودہ وزراء کام کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ،وزیراعظم نوازشریف کی سابقہ حکومت بھی ان نااہل وزراء کے باعث تباہ ہوئی ہیں ۔

انہیں تمام وزراء کوتربیت پربھیجناچاہئے ۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ تمام موجودہ وزراء سے استعفیٰ لیاجائے کیونکہ اگروہ کام نہیں کرسکتے توان کی حمایت کرنے کاکوئی فائدہ نہیں ہوا،وزراء قوم کابوجھ گاڑی ،پروٹوکول اورعزت کیلئے اٹھاتے ہیں وہ عوام پراورقوم پربوجھ ثابت ہورہے ہیں ۔انہوں نے قائدایوان راجہ ظفرالحق سے پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس بلانے اوروزراء کے تربیتی کورس کروانے کامطالبہ کیا۔

سینیٹرحاجی عدیل نے کہاکہ ہم نے جمہوریت کوبچایاحکومت کونہیں بچایا،تاہم حکومت کے وزراء کے خلاف احتجاج جاری رہے گا۔حاجی عدیل احمدنے کہاکہ اکتوبرکامہینہ مسلمانوں کیلئے ہی نہیں بلکہ دیگرمذاہب کیلئے بھی محرم ہے کیونکہ مسلمانوں کے لئے محرم قابل احترام اوراقلیتوں کے لئے گرونانک کی پیدائش اورہندووں کے لئے دیوالی کے باعث محترم ہے ،تاہم اس ماہ میں ان کاقتل عام افسوسناک ہے ۔

حاجی عدیل نے کہاکہ ساری قومیں بھیک مانگتی ہیں مگرسکھ بھیک نہیں مانگتے اپنے پاوٴں پرخودکھڑے ہوتے ہیں تاہم اس کے باوجودایک ہفتے میں چھ اقلیتی اراکین کاقتل عام افسوسناک ہے ،اگرصوبائی حکومت خیال نہیں رکھتی تووفاقی حکومت بھی خاموش ہے جوکہ افسوسناک ہے ۔حاجی عدیل نے سوال کیاکہ آج کشمیریوں کی بات کی جارہی ہے تاہم کل اگرکوئی کشمیری ہم سے سوال کرے کہ پاکستان میں شیعہ سنی اورسنی شیعہ کوماررہاہے ،چرچوں ،کلیساوٴں کوجلایاجارہاہے سکھوں کاقتل جاری ہے ،تووہ یہاں کیالینے آئیں توہم اس کشمیری کوکیاجواب دیں گے ۔

انہوں نے ایوان سے درخواست کی کہ اس معاملے کومعمولی مت سمجھاجائے کیونکہ یہ چھ انسانوں کاقتل نہیں بلکہ ایک شریف قوم کوہراساں کرنے اوردبانے کی کوشش ہے ۔

انہوں نے کہاکہ دوردورتک وفاقی وزیرداخلہ کاکوئی نام ونشان نہیں ہے حالانکہ ملک میں امن وامان کی ذمہ داری ان کی ہے ،پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے عبدالروٴف لالہ نے کہاکہ قیام پاکستان کے دوران اقلیتی برادری جہاں بھی رہی اس نے وہاں کی مٹی کواپنی مٹی سمجھا،تیرہ میں رہنے والے سکھ اپنے آپ کوآفریدی کہتے اورمقامی ثقافت میں رہتے ہیں گزشتہ ہفتہ سکھوں کے ساتھ ہونے والے واقعات سے عالمی برادری میں پاکستان کاکوئی اچھاتاثرنہیں گیاہے سینیٹرامرجیت سنگھ نے کہاکہ گزشتہ 67برس میں یہ واقعہ پہلی مرتبہ ہواہے کہ سکھوں کونشانہ بنایاگیاہے ،خیبرپختونخواہ میں کوئی حکومت ہی موجودنہیں ہے ،یہ زمین ہماری ماں ہے لہذاتحفظ کیلئے اس کی جانب دیکھتے ہیں اگرصوبائی حکومت ناکام ہے تووفاق اقلیتوں کے تحفظ کیلئے اقدامات کرے ۔

اے این پی کے سینیٹرشاہی سیدنے واضح کیاکہ جس ملک میں مذہب ،زبان ،فرقہ پرسیاست ہووہ ملک تباہی کی طرف جاتاہے ۔گھرگھرسے فتوے جاری ہوتے ہیں جوکہ افسوسناک ہے اوراس کاردعمل ہمارے ہی مسلمان بھائیوں کے لئے اچھانہیں ہوگا۔سینیٹرمولاناتنویرالحق تھانوی نے اپنی جماعت ایم کیوایم کی طرف سے واقعہ کی بھرپورمذمت کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے موجودہ حالات میں مثبت کرداراداکریں گے ۔

سینیٹرایم حمزہ نے کہاکہ انہوں نے قیام پاکستان کے دوران لدھیانہ میں ہونے والے ہندو،سکھ ومسلمان فسادات کاخودمشاہدہ کیاتھاحتیٰ کہ اس دوران خیبرپختونخواہ میں اقلیتوں کی بھرپورحفاظت کی گئی ۔ہم جوکچھ یہاں کریں گے ہمیں احساس ہوناچاہئے کہ اس کابھرپورردعمل ہندوستان میں آبادمسلمانوں کے خلاف سامنے آسکتاہے ۔ایساعمل نہ صرف اسلام بلکہ پاکستان کی بھی بدنامی ہے ۔

سینیٹرتاج حیدرنے ایوان کی جانب سے سانحہ پشاورکانوٹس لینے کوخوش آئندہ قراردیتے ہوئے کہاکہ یہ اقلیتوں کے خلاف کوئی پہلاواقعہ نہیں ہے بلکہ ایسے واقعات کافی تسلسل سے جاری ہیں ۔ہندوستان کی سیکولرسیاست میں مل بیٹھ کراقلیتوں کامسئلہ حل کیاتاہم مہاتماگاندھی نے سیاست کے اندرمذہب کوشامل کیااورپھروقت کے ساتھ ساتھ سیاست میں مذہب کاعمل دخل بڑھتاگیا۔

سیاست میں مذہب اورانتہاء پسندوں کے عمل دخل کاسلسلہ اس حدتک بڑھ گیاکہ آج ہندوستان کی کئی ریاستوں اورمرکزمیں انتہاء پسندحکومت برسراقتدارہے جوکہ خودہندوستانی عوام کے لئے نہایت خطرناک علامت ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس طرح آج پاکستان میں بھی مذہبی فاشٹ سب سے بڑاخطرہ بن کرسامنے آئے ہین تاہم ان کاایک ہی علاج جمہوریت ہے ،تاج حیدرنے الزام لگایاکہ پنجاب اورخیبرپختونخواہ کی حکومتیں نظریاتی طورپران مذہبی فاشٹوں کومکمل حمایت اورکورفراہم کررہی ہیں کیونکہ وہ نظریاتی طورپران کے قریب ہیں ،یہ دونوں حکومتیں ان فاشٹوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ان کے دائرہ عمل کوآگے بڑھارہی ہیں ۔

انہوں نے مذہبی فاش ازم کے خلاف ایک واضح لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت پرزوردیا۔سینیٹرکلثوم پروین نے بھی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ صوبہ بلوچستان میں سب لوگ بلوچ ،پشتون ،پنجابی ،سرائیکی ،ہزارہ سب کاقتل ہواتاہم ابھی تک کسی نے اقلیتوں سے زیادتی نہیں کی ۔بدامنی اورقتل عام کاسلسلہ تمام ملک میں پھیلاہواہے کوئی صوبہ یاعلاقہ محفوظ نہیں رہ گیاجہاں عوام پناہ لے سکیں ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کی سینیٹرمتحدہ قومی موومنٹ اورپاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان اختلافات میں مذہبی رنگ نہیں آناچاہئے ۔جمعیت علماء اسلام (ف)کے سینیٹربہمن داس نے کہاکہ ملک میں اقلیتوں کوتمام حقوق فراہم کرنے کی یقین دہانی ہے تاہم ان کوکسی قسم کاتحفظ اورحقوق فراہم نہیں کیاجاتا،مندروں کوجلاکربعدمیں رقوم کی فراہمی مسائل کاحل نہیں ہے ۔

افسوسناک ہے کہ 96فیصداکثریت اورمسلح صرف4فیصداقلیتوں کے حقوق اوران کوتحفظ فراہم نہیں کرسکتی ۔ اگرچندشرپسندعناصرقانون کی گرفت میں آئیں گے تب ہی ملک میں امن قائم ہوگا۔سینیٹرسعیدالحسن مندوخیل نے ملک میں اقلیتوں کے خلاف قتل عام کوافسوسناک قراردیتے ہوئے حکومت کی کارکردگی پرسوال اٹھائے ۔سینیٹرصالح شاہ نے کہاکہ آج مساجد،امام بارگاہ ،جمہ ،عیدکے اجتماعات سب غیرمحفوظ ہیں تاہم ایسے واقعات کومذہب سے نہیں جوڑاجاناچاہئے یہ صرف خیبرپختونخواہ کی نہیں پورے ملک کی بدنامی ہے ملک کی پالیسیوں پرنظرثانی کے بغیرملک میں قتل وغارت کے تعطل کوروکناناممکن ہے ۔

متعلقہ عنوان :