افغان طالبان کا موسم بہار حملوں کے آغاز کا اعلان ،آپریشنز کے مرکزی اہداف غیر ملکی فورسز انکے مستقل فوجی اڈے، حکومتی معاون کار و انٹیلی جنس ہوگی،عام شہریوں کی زندگی اور املاک کا تحفظ اولین ترجیح ہوگی،طالبان کا بیان

جمعرات 23 اپریل 2015 04:56

کابل (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23 اپریل۔2015ء)افغان طالبان نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ وہ چوبیس اپریل سے سالانہ بہار حملوں کا آغاز کرینگے،ملک بھر میں حملوں کا یہ اعلان ایسے وقت کیا گیا ہے کہ جب امریکی قیادت میں اتحادی فورسز فرنٹ لائنز سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔شدت پسندوں نے پہلے ہی گزشتہ چند ہفتوں سے حکومت اورغیر ملکی اہداف پرحملوں میں اضافہ کردیا ہے۔

افغان سیکورٹی فورِسز کیلئے ایک دہائی میں خونریز جنگی سیزن متوقع کیا جارہا ہے۔یہ پہلا جنگی سیزن ہوگا جس میں افغان سیکورٹی فورسز نیٹو کمپیٹ فورسز کی مکمل سپورٹ کے بغیر شدت پسندوں کے خلاف لڑیں گی۔طالبان نے اپنا سرکاری نام استعمال کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسلامی امارات اپنے متاثر کن نام”عازم“(ڈیٹرینیشن) کے تحت چوبیس اپریل2015ء کی صبح پانچ بجے سے موسم بہار آپریشنز کا آغاز کرنے جارہی ہے۔

(جاری ہے)

ان آپریشنز کے مرکزی اہداف غیر ملکی فورسز خصوصاً انکے مستقل فوجی اڈے،انکے حکومتی معاون کار،انکے فوجی کانسٹی لیشن،خصوصاً انکی انٹیلی جنس ہوگی،یہ بات وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کے عہدیداروں نے کہی۔نیٹو کا کمپیٹ مشن رسمی طور پر دسمبر میں ختم ہوگیا تھا تاہم چھوٹے پیمانے پر ایک چھوٹی فالواپ غیر ملکی فورس مقامی سیکورٹی اہلکاروں کی تربیت اور سپورٹ کے لئے ملک میں موجود ہے۔

صدر باراک اوبامہ نے گزشتہ ماہ افغانستان سے امریکی فوجی انخلاء میں تاخیر کا اعلان کیا تھا جو کہ ملک کے نئے اصلاحاتی ذہنیت کے حامل رہنما صدر اشرف غنی کی تجویز پر کیاتھا۔وائٹ ہاؤس میں اپنی پہلی صدارتی آمنے سامنے میٹنگ میں غنی کی میزبانی کے موقع پر اوبامہ 2015ء کے اختتام تک9800 امریکی فوجیوں کی موجودہ سطح افغانستان میں برقرار رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔

طالبان جو کہ2001ء میں اقتدار سے فارغ ہونے کے بعد سے ہلاکت خیز شدت پسندی میں ڈگمگا رہے ہیں نے خبردار کیا ہے کہ یہ اعلان امن مذاکرات کی مستقبل میں کامیابی کے امکان کو نقصان پہنچائے گا،کیونکہ وہ لڑائی جاری رکھنے کا اعلان کر رہے ہیں۔گزشتہ چند ہفتوں سے حملوں میں شدت کے باعث عام شہری ہلاکتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے،اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2015ء کے پہلے تین ماہ میں زمینی لڑائی میں عام شہری ہلاکتوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں آٹھ فیصد اضافہ ہوا ہے،تاہم اپنے بیان میں طالبان نے کہا ہے کہ بہار حملوں کے دوران عام شہریوں کی زندگی اور املاک کا تحفظ انکی پہلی ترجیح ہوگی۔

افغان حکومت اور نیٹو نے ابھی طالبان کے اعلان پر ردعمل دے رہے ہیں،ماضی میں انہوں نے ان حملوں کو پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔

متعلقہ عنوان :