پی اے سی کا وفاقی حکومت کے سالانہ ترقیاتی بجٹ کی تقسیم طریقہ کار پر شدید تحفظات کا اظہار ،حکومت کمپنی کی مشہوری کیلئے منصوبوں کا اعلان کر رہی ہے جبکہ 10سال پرانے منصوبے پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکے،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی، سرکلر ڈیٹ 250 ارب سے نیچے ہے ، سرمایہ کاری باؤنڈ کی مالیت3.9 ٹریلین ہے، وقار مسعود ، منصوبوں کی لاگت میں اضافہ بہت بڑا سکینڈل ہے اس ملک کو دونوں ہاتھوں سے افسران لوٹنے سے گریز کریں،سید خورشید شاہ کی صدارت میں پی اے سی کا موقف

جمعرات 23 اپریل 2015 04:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23 اپریل۔2015ء)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) نے وفاقی حکومت کے سالانہ ترقیاتی بجٹ کی تقسیم طریقہ کار پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ حکومت کمپنی کی مشہوری کیلئے منصوبوں کا اعلان کر رہی ہے جبکہ 10سال پرانے منصوبے پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکے۔سیکرٹری خزانہ وقار مسعود نے کہا ہے کہ سرکلر ڈیٹ 250 ارب سے نیچے ہے جبکہ سرمایہ کاری باؤنڈ کی مالیت3.9 ٹریلین ہے،پی اے سی نے کہا ہے کہ منصوبوں کی لاگت میں اضافہ بہت بڑا سکینڈل ہے اس ملک کو دونوں ہاتھوں سے افسران لوٹنے سے گریز کریں۔

پی اے سی کا اجلاس سید خورشید شاہ کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں عذرا پلیجو،نویدقمر،نذیر سلطان،محمود اچکزئی،جنید چوہدری اور سات ماہ بعد پی ٹی آئی کے رکن شفقت محمود اورعارف علوی نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزارت خزانہ کی طرف سے ترقیاتی بجٹ2014-15ء بارے بریفنگ دینا تھی تاہم ارکان نے وزارت فنانس اور منصوبہ بندی کی ناقص منصوبہ بندی کو ہدف تنقید بنایا اور ترقیاتی منصوبوں کو مقررہ معیاد میں مکمل کرنے بارے پالیسی بنانے کا فیصلہ کیا۔

بجٹ غریب لوگوں کے ٹیکس سے بنتا ہے ،افسران اس پیسہ کو بے تحاشا لوٹنے سے گریز کریں۔ممبران پی اے سی راجہ جاوید اخلاص اورعاشق گوپانگ پالیسی بیان دینے کی بجائے اپنے حلقوں میں ترقیاتی منصوبوں کو بروقت مکمل کرانے کی یقین دہانی حاصل کرتے رہے جس پر چےئرمین خورشید شاہ برہم بھی ہوگئے،پی اے سی کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری منصوبہ بندی حسن تارڑ نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ سے معاشی ترقی ہوتی ہے اس سے نوکریاں پیدا ہوتی ہیں،پی ایس ڈی پی وزارت خزانہ کے تخمینہ ٹیکس پر بناتے ہیں،توانائی کی کمی کا شکار ہرگھر ہے،چین کے صدر کے ساتھ اقتصادی راہداری بڑا ترقیاتی پروگرام ہے،546اگلے سال کا ترقیاتی بجٹ ہوگا،62 ارب کم ترقیاتی بجٹ جاری ہوگا،3-6سے2-9ٹارگٹ ہے بجٹ خسارہ کم کرنے کا304 بلین اب تک جاری ہوچکا ہے اور اس میں اہم رقم صوبوں کو جارہی ہے۔

جون تک221 ارب مزید ترقیاتی کاموں کیلئے جاری کرتے ہیں،سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ مالی سال کے آخری3ماہ میں زیادہ اخراجات ہوجاتے ہیں۔نوید قمر نے کہا کہ آخری دنوں میں رقوم کی ریلیز کرپشن کی نذر ہوجاتے ہیں،سیکرٹری پلاننگ نے کہا کہ وزارتوں کو رقوم جاری کر رہے ہیں بیرونی امداد کا 34ارب کا مسئلہ حل ہونے والا ہے۔انفراسٹرکچر 331ارب دئیے سوشل سیکٹر کیلئے 101،روڈز کیلئے 118ارب،پاور کیلئے117ارب،ٹرانسپورٹ کیلئے162ارب،ریلوے کے لئے39ارب،ایوی ایشن کیلئے ایک ارب جبکہ سپیشل علاقوں کیلئے 38 ارب،اے جے کے کیلئے اربوں روپے دئیے ہیں،ایرا کیلئے5ارب کا بجٹ تھا صوبوں میں وفاق کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے36ارب مختص کئے تھے،اس طرح کل ترقیاتی بجٹ 525 ارب ہے۔

شفقت محمود نے کہا کہ صوبوں کیلئے کیا طریقہ کار بنایا تھا یہ صوابدیدی اختیارات کے تحت دیتے ہیں،کل منصوبے903 بنائے گئے ہیں،پی ٹی آئی کے ایم این اے شفقت محمود نے صوبوں کو ترقیاتی بجٹ دینے کے طریقہ کار کو ناقص قرار دیا اور اس کو اصلاحات میں لانے کا مطالبہ کیا۔سیکرٹری پلاننگ نے کہا کہ بین الصوبائی کمیٹی ترقیاتی بجٹ کی تقسیم کا فیصلہ کرتی ہے۔

شفقت محمود نے کہا کہ کم ترقی یافتہ علاقوں اور صوبوں کو یہ بجٹ جانا چاہئے،صوبوں میں کم ترقی یافتہ اضلاع کی لسٹ ہے صوبوں کی بھی ایسی لسٹ ہونی چاہئے،سیکرٹری نے کہا کہ903منصوبے جاری 3ہزار ارب روپے اخراجات آئیں گے اس میں غیر ملکی امداد بھی شامل ہے۔چےئرمین خورشید شاہ نے منصوبوں کی لاگت میں بے تحاشا اضافہ پر افسوس کا اظہار کیا،یہ منصوبے گزشتہ8سالوں سے آپ نے ہیڈ لائن بھی غلط لگائی ہے،اس طرح ملک کا پیسہ ضائع ہو جاتا ہے اس کی طرف توجہ نہیں دے رہے،50منصوبے نئے ڈال دئیے جس کی منظوری پارلیمنٹ سے نہیں لی گئی۔

چےئرمین نے کہا کہ بجٹ غریبوں کا پیسہ ہے اس پیسہ کو ضائع نہیں ہونے دیں گے،افسران منصوبوں کیا لاگت میں بے تحاشا اضافہ کرکے قوم کو لوٹ رہے ہیں۔شفقت محمود نے کہا کہ منصوبہ بندی وزارت نے کی کوئی ایسا منصوبہ بنایا ہے کہ منصوبے بروقت مکمل ہوں اور نہ مکمل کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہو۔سیکرٹری پلاننگ نے کہا903منصوبوں میں250 منصوبے مکمل ہوجائیں گے۔

عبدالمنان نے کہا کہ پاکستان ہم سب کا ملک ہے،افسران بھی کرپشن بند کریں،گرمی آرہی ہے توانائی کے منصوبے جلد مکمل کریں،جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ یہ ہمارا استحقاق نہیں ہم نے قوم کے خزانہ کا تحفظ کرنا ہے،حکومت کمپنی کی مشہوری کیلئے نئے منصوبے شروع کرتی ہے جہاں سابقہ منصوبے مکمل ہی نہیں کرتے۔عارف علوی نے کہا کہ منصوبے سیاسی حکومت کرتی ہے منصوبوں بارے افسران کو کٹہرے میں نہیں لا سکتے۔

چےئرمین خورشید شاہ نے کہا کہ ہر سال کی بنیاد پر منصوبوں کی تفصیلات دی جائیں۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان کا بڑا مسئلہ کرپشن ہے ہمیں اس مسئلہ کو ختم کرنا ہوگا،اس سے پہلے وزارت قانون وانصاف کے اہم مالی اعتراضات بارے بھی بحث ہوئی اور وزارت قانون وانصاف میں مالی ڈسپلن نہ ہونے پر شدید خدشات ظاہر کئے گئے ۔

متعلقہ عنوان :