الطاف حسین کو جی تھری چھوڑ کر تھری جی اپنانے کی دعوت دی ہے، سراج الحق ،عوام فیصلہ کرے گی انہیں تھری جی چاہئے یا جی تھری کا کلچر،ہم عوام کے فیصلے کے خلاف نہیں دھاندلی کے خلاف ہیں، کراچی میں ہمارا مقابلہ ظلم،جبر اور بوری بند لاشوں کے کلچر سے ہے،سیاست میں اسلحے کے استعمال کا مخالف ہوں،ایم کیو ایم ڈنڈا اوربندوق چھوڑ دے اسے سیاسی جماعت کے طور پر ویلکم کرتے ہیں،نجی ٹی وی کو انٹرویو

جمعرات 23 اپریل 2015 05:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23 اپریل۔2015ء)امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ الطاف حسین کو جی تھری چھوڑ کر تھری جی اپنانے کی دعوت دی ہے،عوام فیصلہ کرے گی کہ انہیں تھری جی چاہئے یا جی تھری کا کلچر،ہم عوام کے فیصلے کے خلاف نہیں دھاندلی کے خلاف ہیں کراچی میں ہمارا مقابلہ ظلم،جبر اور بوری بند لاشوں کے کلچر سے ہے،سیاست میں اسلحے کے استعمال کا مخالف ہوں،ایم کیو ایم ڈنڈا اوربندوق چھوڑ دے اسے سیاسی جماعت کے طور پر ویلکم کرتے ہیں۔

نجی ٹی وی کودئیے گئے انٹرویو میں سراج الحق نے کہا کہ کراچی میں ایم کیو ایم کا کتنا بڑا مینڈیٹ ہے وہ نبیل گبول نے بتا دیا ہے،نبیل گبول نے خود بتایا کہ ایم کیو ایم نے ٹھپے پر ٹھپے لگائے،ایم کیو ایم 25سال سے اقتدار میں ہے،آج بھی سندھ اسمبلی وفاق اور سینیٹ میں ان کی نمائندگی ہے اور گورنر ہاؤس کی چابی بھی ان کے پاس ہے لیکن ایم کیو ایم کی حمایت پر اہل کراچی کو کچھ نہ ملا،کراچی کو آپریشن کا تحفہ بھی ایم کیو ایم نے دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کو دعوت دی ہے کہ وہ جی تھری چھوڑ کر تھری جی کی پالیسی اپنائیں۔ایم کیو ایم ڈنڈا اور بندوق چھوڑ دے ہم سیاسی جماعت کے طور پر اسے ویلکم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں ہمارا مقابلہ ظلم،جبر اور بوری بند لاشوں کے کلچر سے ہے ہم پیسے اور اسلحے کی بنیاد پر سیاست کو مسترد کرتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ کوئی اورنوجوان صولت مرزا کے راستے پر نہ چلے اب کراچی کے عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں جی تھری کا کلچر چاہئے یا تھری جی کی سیاست چاہئے کراچی کے عوام چاہئیں تو اانہیں روشنیوں کا شہر پھر مل سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی سے ملکی اور غیر ملکی اداروں نے کراچی چھین لیا،جماعت اسلامی نے کراچی کے عوام کی خدمت کی نعمت اللہ اور عبدالستار نے کراچی کی خدمت کی جماعت اسلامی کے دور میں قتل وغارت گری اور بوری بند لاشوں کا کلچر کا نام ونشان نہیں تھا،جماعت اسلامی نے کراچی میں لوگوں کو جوڑ کر رکھا ،ایک سوال پر کہا کہ انتخابات میں حصہ لینا،تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کا حق ہے،یہ جمہوریت کا حصہ ہے اس سے ہماری دوستی میں کوئی فرق نہیں پڑے گا تاہم میچ دوستانہ ہونا چاہئے اور لوگوں کو شفاف انتخابات کا ماحول ملنا چاہئے اہم قومی معاملات میں ہم مل کر چلتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ادارے غیر جانبدار رہیں تو پاکستان اور جمہوریت کے لئے بہتر ہوگا،ہمارا اب بھی مطالبہ ہے کہ انتخابات بائیومیٹرک سسٹم کے تحت ہوں تاہم ہم رینجرز سے کوئی مطالبہ نہیں کرتے،الیکشن کمیشن سے کہتے ہیں کہ وہ صاف اور شفاف انتخابات کو یقینی بنائے اس کیلئے وہ فوج کی مدد لیں یا پولیس کی مدد لیں ان کا معاملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت ہارنے کے لئے انتخابات میں حصہ نہیں لیتی ہر کسی کو کامیابی کا یقین ہوتا ہے،عوام جو بھی فیصلہ کریں اسے تسلیم کریں گے،تاہم ماضی کی طرح معاملات دہرائے گئے،لوگوں کو ڈرایا دھمکایا گیا لاٹھیوں،ڈنڈوں اور اسلحے کا استعمال ہوا اور غنڈہ گردی اور بدمعاشی برقرار رہی تو ضرور گلہ کریں گے