اسلام آباد میں جرائم کی بڑھتی ہوئی تعداد،وزیر داخلہ نے آئی جی پولیس کی سرزنش کردی،ڈائس پر بلاکر ڈکیتوں کے بعد پولیس لائحہ عمل اور اسی تھانہ کے علاقہ میں دوبارہ وارداتوں پر سخت ناراضی کااظہار ، ایک ہفتے کے اندر نقشہ کے تحت وضاحت کیلئے ڈیڈ لائن دے دی،،سیاسی مداخلت نہیں کرتا دوران ڈیوٹی ،سگریٹ پینے ،سونے اور گپیں لگانے کانوٹس ،حرام کھانے والے پولیس اہلکار اسلام آبادپولیس کو چھوڑ دیں گھر بیٹھ کرتنخواہ دوں گا وردی کا احترام کریں، وفاقی وزیر داخلہ کا پولیس دربار سے خطاب

جمعرات 23 اپریل 2015 04:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23 اپریل۔2015ء )وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے انسپکٹر جنرل آف پولیس طاہر عالم خان کو اسلام آباد میں ہونے والے جرائم کی بڑھتی ہوئی تعدادپرسخت سرزنش کردی ڈائس پر بلاکر ڈکیتوں کے بعد پولیس لائحہ عمل اور اسی تھانہ کے علاقے میں دوبارہ وارداتوں پر سخت ناراضی کااظہار کرتے ہوئے ایک ہفتے بعد نقشہ کے تحت وضاحت کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی ،سیاسی مداخلت نہیں کرتا دوران ڈیوٹی ،سگریٹ پینے ،سونے اور گپیں لگانے کانوٹس ،حرام کھانے والے پولیس اہلکار اسلام پولیس کو چھوڑ دیں گھر بیٹھ کرتنخواہ دوں گا وردی کا احترام کریں پولیس دربار سے خطاب کے ان کا مزید کہنا تھا کہ آخری دہشت گردکے خاتمہ تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے پاک فوج ،ایف سی ،رینجرز اور دیگر سیکورٹی اداروں کی دہشت گردی کے دوران دی جانے والی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں ان کو دی جانے والی مراعات حکومت کی جانب سے کم ہے جس کا ذکر کابینہ میں بھی کرچکاہوں تاہم اس سے قبل ہرپولیس اہلکار خود کو احتساب کے لیے تیا رکرلے ۔

(جاری ہے)

دوران ڈیوٹی کوئی مداخلت اور غفلت برداشت نہیں کروں گا ۔پولیس اہلکاروں کے حوالے سے شکایات کے لیے وزارت داخلہ میں خاص نمبر لگانے کا اعلان کیا جس کے تحت شکایات نوٹ کی جائیں گی ۔ وفاقی وزیرد اخلہ و نارکوٹکس کنٹرول چوہدری نثا رعلی خان نے پولیس ہیڈ کواٹر میں دھرنے کے دوران زخمی ہونیو الوں سمیت اعلیٰ کارکردگی دیکھانے والے پولیس اہلکاروں اور افسران میں انعامات بھی تقسیم کیے ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں کو دئیے جانے والے یہ انعامات ان کی نظر میں کچھ نہیں ہیں پولیس اہلکاروں کی تنخواہوں ،بچوں کی تعلیم سمیت ہر چیز میں بہتری کے لیے کوشش کی جائے گی تا ہم اس کے لیے اسلام آباد پولیس کو ماڈل پولیس کا کردار ادا کرنا ہوگا ۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس طاہر عالم خان کو انہوں نے ڈائس پر بلا کر ایک ماہ کے دوران ہونے والے جرائم ،تدارک اور پولیس اہلکاروں کی جانب سے غفلت پر معطلی کے حوالے سے جواب بھی طلب کیا اور سخت ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ پنجاب ہاؤس میں میٹنگ بلاکر آئی جی تمام جرائم کی تفصیل میڈیا کے سامنے پیش کریں گے اسلام آباد پاکستان کا داراالخلافہ ہے ایک بھی جرم نہیں ہونا چاہیے جبکہ اسی روز متعلقہ تھانے میں ڈکیتی کی واردات ایس پی ،ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کے لیے باعث شرم ہے ۔

کالے شیشوں پر پابندی ہے جس کا اطلاق کرنے پر تین پولیس اہلکاروں کو ایک ایس پی نے معطل کردیا میڈیا کے ذریعے اطلاع ملنے پر وزارت داخلہ نے تینوں پولیس اہلکاروں کوانعام کے ساتھ بحال کیا ۔تھانہ شالیمار میں ایک پولیس اہلکار نے بگڑے ہوئے جوانوں کو گاڑی سڑ ک کے درمیان سے ہٹانے پر مارا اگلے روز ان نوجوانوں کے اعزاز میں ڈی ایس پی نے چائے کی دعوت دی جو باعث شرم ہے اس طرح پولیس کا کیا کردار سامنے آتا ہے ۔ جس پر وزارت داخلہ نے فوری ڈی ایس پی ، ایس ایچ او کو معطل کیا ۔وردی کی عزت نہیں کی جاتی اور دوران ڈیوٹی پولیس اہلکار سگریٹ پیتے ہیں ۔پولیس میں بھرتی میرٹ پر ہوئی ۔

متعلقہ عنوان :