وزارت داخلہ کے ڈائریکٹر سیکورٹی ساجد کیانی نے وفاقی وزیر داخلہ کو بھی ماموں بنادیا ،قانونی کوٹہ کے باوجود ترقی نہ پانیوالے125 پولیس کانسٹیبلان کا انکوائری فیصلہ کے خلاف عدالت جانے پر غور ،2007میں ترقی پانے والے ہیڈ کانسٹیبل انکوائری میں ترقی اور مراعات سے محروم رہ گئے، ذرائع، انکوائری تین افراد پر مشتمل تھی ساجد کیانی قصور وار نہیں ہیں،آئی جی اسلام آباد پولیس

جمعرات 28 مئی 2015 06:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28 مئی۔2015ء ) وزارت داخلہ میں ڈائریکٹر سیکورٹی کی خدمات سرانجام دینے والے ساجد کیانی نے وفاقی وزیر داخلہ کو بھی ماموں بنادیا ،قانونی کوٹہ کے باوجود ترقی نہ پانے والے125 پولیس کانسٹیبلان نے انکوائری فیصلہ کے خلاف عدالت جانے پر غور شروع کردیاہے، ،وفاقی پولیس نے چھوٹے ملازمین دس فیصد کوٹہ کو مبینہ طور پر بڑھا کر سو فیصد کردیا ،2007میں کانسٹیبل کا کورس مکمل کرکے ترقی پانے والے ہیڈ کانسٹیبل وزارت داخلہ میں ہونے والی انکوائری میں ترقی اور مراعات سے محروم رہ گئے ہیں ذرائع ، انکوائری تین افراد پر مشتمل تھی ساجد کیانی قصور وار نہیں ہیںآ ئی جی اسلام آباد پولیس۔

خبر رساں ادارے ذرائع کے مطابق چھوٹے ملازمین میں وائرلیس آپریٹر ،وائرلیس ٹیکنیشن ،گھوڑا سوار ،بینڈ ،ڈرائیور ز سمیت باورچی شامل ہیں جن کے لیے قانون کے مطابق دس فیصد کوٹہ مختص جبکہ کورس بھی لازمی نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

کمیٹی سربراہ ایس ایس پی ہیڈ کواٹر ساجد کیانی کے خلاف وفاقی پولیس کے 125کانسٹیبلان نے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ خبر رساں ادارے ذرائع کے مطابق سی۔

ون کے تحت 2000ء میں بھرتی ہونے والے پولیس کانسٹیبلان نے 2007میں ہیڈ کانسٹیبل کا کورس مکمل کیا امتحانات اور تریبت مکمل ہونے کے بعد کمیٹی نے دو بار ترقی کے لیے طلب کیا تیسری بار سی ۔ ون کے چھوٹے ملازمین کو مبینہ بھاری رشوت اور سفارش کے تحت غیر قانونی طورپر سو فیصد کوٹہ کے تحت ترقی دے دی حقدار سو سے زائد پولیس ملازمین معیار پر پورا اترنے ،کورس مکمل کرنے کے بعد بھی 8سالوں سے ترقی اور مراعات سے محروم رہے۔

متاثرین وفاقی پولیس کانسٹیبلان نے آئی جی اسلام آباد پولیس کو دی گئی تحریری درخواست بھی سرد خانے کی نظر کردی گئی جس کے بعد عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق پولیس اہلکاروں نے اس حوالے سے قانونی مشاورت بھی مکمل کرلی ہے ۔پولیس ذرائع کے مطابق کمیٹی کے سربراہ ایس ایس پی ہیڈ کواٹر ساجد کیانی،ایس پی رانا طاہر ممبر کمیٹی اور پرنسپل پولیس ٹرینگ سکول ڈی ایس پی بھی کمیٹی کے ممبر ہیں جن کی جانب سے پولیس کی چھوٹے ملازمین کو بھاری رشوت اور سفارش کی بنیاد پرغیرقانونی سو فیصد کوٹہ پر ترقی 24اپریل 2015کو دی گئی ہے ۔

خبر رساں ادارے کے رابطہ کرنے پر وفاقی وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا تھاکہ ان کے علم میں ایسا کوئی عمل نہیں ہے واقعہ کی تصدیق پرسخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی دوسری جانب آئی جی اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ انکوائری تین افراد پر مشتمل تھی ساجد کیانی قصور وار نہیں ہیں ۔