منیٰ میں بھگدڑ می مچنے سے ہمارے 464 شہری جاں بحق ہوئے، ایران ،لاپتہ شہریوں کے زندہ مل جانے کی کوئی امید نہیں ہے،ایران،منیٰ حادثے میں سعودی عرب بے قصور ہے: ایرانی وزیر صحت،حسن ہاشمی کا حادثے کے بعد ہنگامی اقدامات پر ریاض حکومت کی تحسین

جمعہ 2 اکتوبر 2015 09:14

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2اکتوبر۔2015ء)ایران نے کہا ہے کہ دورانِ حج منیٰ میں بھگدڑ میں اس کے 464 شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔ایرانی حکام نے کہا ہے کہ انھیں اپنے لاپتہ شہریوں کے زندہ مل جانے کی کوئی امید نہیں ہے۔ادھر سعودی حکام کی جانب سے جاری ہونے والے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 23 ستمبر کو پیش آنے والے منیٰ واقعے میں کل 769 حجاج ہلاک ہوئے۔

پاکستان اور چند اور ممالک کے مطابق سعودی حکام کی جانب سے ملنے والی فہرست میں کل 1100 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔یہ مسلمانوں کے سالانہ طور پر ہونے والے سب سے بڑے مذہبی اجتماع میں گذشتہ 25 سال کے دوران پیش آنے والا سب سے بڑا سانحہ ہے۔سعودی حکومت کو سکیورٹی انتظامات اور ہلاکتوں کی تعداد کم بتانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

(جاری ہے)

ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب اپنی ذمہ داری قبول کرے اور معافی مانگے۔تاہم سعودی حکام نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ ایران اس حادثے پر سیاست کر رہا ہے۔سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ عادل الجب آر نے کہا کہ ایران سعودی عرب کے شاہ سلیمان کی طرف سے حادثے کی وجہ جاننے کے لیے شروع کی گئی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کرے۔

ادھرایران کے وزیر صحت نے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ کے بیان کے برعکس منیٰ میں بھگدڑ کے دوران پیش آنے والے حادثے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حادثے میں سعودی عرب کی حکومت کو قصور وار نہیں قرار دیا جا سکتا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق ایرانی وزیر صحت حسن ہاشمی نے اپنے سعودی ہم منصب انجینیر خالد بن عبدالعزیز الفالح سے جدہ میں ملاقات کے دوران منیٰ حادثے کے بعد سعودی حکومت کی جانب سے کیے گئے ہنگامی امدادی اقدامات کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ منیٰ میں بھگدڑ کے نتیجے میں پیش آنے والا حادثہ المناک ہے مگر اس میں سعودی حکومت کا کوئی قصور نہیں۔دونوں وزرائے صحت نے منیٰ حادثے میں مارے جانے والے ایرانی حجاج کے جسد خاکی تہران منتقل کرنے اور تمام زخمیوں کے علاج معالجے بہتری سہولیات مہیا کرنے پر اتفاق کیا۔خیال رہے کہ منیٰ کے مقام پر عیدالاضحیٰ کی صبح شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگدڑ کے نتیجے میں گیارہ سو سے زائد حجاج کرام شہید اور سیکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔

منیٰ حادثے میں شہید اور زخمی ہونے والے ایرانی حجاج کرام کے امور پر بات چیت کے لیے ایرانی وزیر صحت گذشتہ روز جدہ پہنچے تھے جہاں انہوں نے اپنے سعودی ہم منصب سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران ایرانی وزیر حسن ہاشمی نے ریاض حکومت کی طرف سے منیٰ حادثے کے بعد ہنگامی امدادی سرگرمیوں اور زخمیوں کو فوری طبی امداد مہیا کرنے کے اقدامات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ منیٰ حادثے میں سعودی حکومت کی دانستہ غلطی نہیں۔ایرانی وزیر صحت کا بیان سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے منیٰ حادثے پر ردعمل سے مختلف ہے۔ آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس حادثے کے بعد سعودی عرب کو واقعے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے حکومت کے خلاف ہمہ گیر مہم چلانے کا اعلان کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :