شامی فوجی اہلکار کو داعش نے ٹینک تلے زندہ کچل ڈالا،کسی یرغمال فوجی کو ٹینک تلے کچلنے کا شام میں یہ پہلا واقعہ ہے

پیر 26 اکتوبر 2015 09:30

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26اکتوبر۔2015ء) دولت اسلامی "داعش" کہلوانے والے شدت پسند گروپ نے شام میں صدر بشارالاسد کے ایک یرغمال بنائے گئے فوجی اہلکار کو ٹینک تلے کچل کر ہلاک کر دیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے ولے ادارے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ داعش نے انٹرنیٹ پر ایک فوٹیج اور تصاویر پوسٹ کی ہیں جن میں ایک شامی فوجی کو ٹینک تلے کچل کر ہلاک کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ٹینک کے نیچے کچلنے سے قبل نارنجی لباس میں ملبوس 19 سالہ اسدی فوجی اپنا تعارف عمار زیدان کے نام سے کرا رہا ہے۔ اس کا آبائی شہر اللاذقیہ اورقصبہ سیانو بتایا گیا ہے۔مقتول شامی فوجی داعش کو دیے گئے اپنے اقبالی بیان میں بتاتا ہے کہ اس نے شامی فوج میں بھرتی ہونے کے بعد فضائی انٹیلی جنس کی زیرنگرانی تربیت حاصل کی اور فوج کے ساتھ کام کرنے کا حلف اٹھایا۔

(جاری ہے)

عسکری تربیت کے بعد مجھے حقل الشاعر کے مقام پر لڑائی کے لیے بھیجا گیا۔ میں سات ماہ وہاں رہا۔ وہاں سے جزل کے مقام پر منتقل کیا گیا جہاں چار دن گذارے، جس کے بعد دولت اسلامی نے مجھے یرغمال بنا لیا۔ گرفتاری کے وقت میں جزل کے مقام پر تھا۔ میری ذمہ داری ٹینک چلانا تھی۔ میں نے داعش کے کئی فوجیوں کو ٹینک تلے کچل ڈالا تھا۔فوٹیج میں ایک داعشی جنگجو کو یرغمال بنائے گئے شامی فوجی کے بارے میں یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ "اس ناپاک اور نصیری مرتد نے ہمارے کئی بھائیوں کو ٹینکوں سے کچلا ہے۔

آج یہ ہمارے ہتھے چڑھا ہے اور ہم اسے زندہ ٹینک کے نیچے کچلیں گے۔ اس کے بعد سڑک پر کھڑے شامی فوجی اہلکار کی طرف ایک ٹینک بڑھتا ہے جو اسے روندتا ہوا اس کے اوپر سے گذر جاتا ہے۔انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ پچھلے ماہ ستمبر کے آخر میں پیش آیا تھا۔ داعش کی جانب سے کسی یرغمالی کو ٹینک تلے کچل کر ہلاک کرنے کی 'سزا' کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

متعلقہ عنوان :