چیئرمین پی سی بی نے بگ تھری کے خلاف بغاوت کا عندیہ دیدیا، ہندوستان نے اگر دسمبر-جنوری میں پاکستان کے ساتھ سیریز کھیلنے سے انکار کیا تو بگ تھری معاہدے سے بغاوت ہو سکتی ہے، بھا رت چھ سیریز کھیلنے کے تحریری معاہدے کی پاسداری کرے۔شہریارخان

پیر 26 اکتوبر 2015 08:49

لند ن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26اکتوبر۔2015ء)پاکستان کرکٹ بورڑ(پی سی بی) کے چیئرمین شہریارخان نے خبر دار کیاہے کہ اگر ہندوستان نے دسمبر-جنوری میں پاکستان کے ساتھ سیریز کھیلنے سے انکار کیا تو بگ تھری معاہدے سے بغاوت ہو سکتی ہے۔پی سی بی سربراہ نے انڈیا سے کہا کہ وہ 2015سے 2023 تک آٹھ سالوں میں حکومتوں کی منظوری کی شرط کے ساتھ چھ سیریز کھیلنے کے تحریری معاہدے کی پاسداری کرے۔

شہریارخان نے یاد دلایا کہ پاکستان نے آئی سی سی کے معاملات ہندوستان، انگلینڈ اور آسٹریلیا کو تھمانے کے بگ تھری معاہدے پر دستخط اس شرط کے ساتھ کیے تھے کہ آٹھ سالوں میں چھ پاک-انڈیا سیریز منعقد ہوں گی۔شہریارخان نے ٹیلی گراف اسپورٹس کو انٹرویو میں کہا ’ہم نے نئے آئین پر دستخظ اس یقین دہانی پر کئے ہیں کہ ہندوستان آٹھ سالوں میں چھ سیریز کھیلے گا۔

(جاری ہے)

ہمیں یہی یقین دہانی کرائی گئی تھی جس کے باعث ہم نے اپنی مخالفت ترک کرکے آئی سی سی کے ساتھ متفقہ معاہدہ کیا۔"تاہم، ہندوستان کرکٹ بورڑ (بی سی سی آئی) نے دسمبر میں دو ٹیسٹ، پانچ ون ڈے اور دو ٹی ٹوئنٹی میچوں پر مشتمل سیریز کے حوالے سے تاحال کوئی حتمی جواب نہیں دیا۔شہریار نے بتایا کہ پی سی بی میں سوچ پائی جاتی ہے کہ انڈیا نے محض بگ تھری کی مخالفت ختم کرانے کیلئے چھ سیریز کھیلنے کا دھوکا دیا۔

"اب اگرہندوستان نہیں کھیلتا تو ہمیں مسائل ہوں گے۔ یہ صرف دستخط شدہ معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہوگی بلکہ اس سمجھوتے کے بھی خلاف ہو گا جس کے تحت ہم نے نئے آئین میں دستخط کئے۔ "پی سی بی کے سربراہ نے کہا پاکستان واحد ملک نہیں جسے اس طرح کے رویہ کا سامنا ہے۔ ’میں جانتاہوں کہ ہمارے علاوہ دیگر ممالک بھی آئی سی سی کے امتیازی برتاوٴ سے خوش نہیں۔

یہ غیر مساویانہ اور غیرجمہوری رویہ ہے لیکن چونکہ ہم بگ تھری ڈیل پر دستخط کر چکے ہیں لہذا ہم اس کی پاسداری کریں گے۔""اگرا یک سال کے اندر ہر ملک کے ساتھ برابری کا سلوک نہیں کیا جاتا تو میرے خیال میں پاکستان کو ان تمام معاملات پر نظر ثانی کرنا پڑے گی۔ دیگر ممالک بھی ایسا ہی سوچ رہے ہیں، کچھ بھی ممکن ہے۔ میرے خیال میں اگر بگ تھری خود محسوس کرتا ہو کہ کام صحیح نہیں ہورہا تو معاہدہ ختم ہوسکتا ہے۔

"شہریارخان کے بیان سے آئی سی سی پر دباوٴ بڑھ سکتا ہے کیونکہ اسے قبل وہ حکومت کی جانب سے کلیئرنس نہ ملنے کی صورت میں پاکستان کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے دستبردار ہونے کا عندیہ دے چکے ہیں۔قواعد کے مطابق اگر کسی رکن ملک کی حکومت آئی سی سی ایونٹس میں شرکت سے روکے تو ان پر کوئی جرمانہ نہیں کیاجا سکتا۔