پاکستان واپس آنے کا فیصلہ سیاسی صورتحال اور سیاسی خلاء کو مدنظر رکھ کر کروں گا، پرویزمشرف

بے نظیر قتل کیس میں عدالت نے طلب کیا تو ضرور جاؤں گا، دیکھنا ہوگا اس سے قبل سے سب سے زیادہ فائدہ کس کو ہوا ،ای سی ایل سے اچانک نام نکلنے پر لگا کہ پیچھے آرمی کا ہاتھ ہے، انٹرویو

ہفتہ 31 دسمبر 2016 11:19

لندن/اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31دسمبر۔2016ء) سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستان واپس آنے کا فیصلہ سیاسی صورتحال اور سیاسی خلاء کو مدنظر رکھ کر کروں گا‘ بے نظیر قتل کیس میں عدالت نے طلب کیا تو ضرور جاؤں گا۔ مگر دیکھنا ہوگا کہ بے نظیر قتل سے کس کو فائدہ ہوا۔ ای سی ایل سے اچانک نام نکلنے پر لگا کہ پیچھے آرمی کا ہاتھ ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے کسی سے بات نہیں کی تھی۔ میرا خیال تھا کہ اچانک نام ای سی ایل سے نکلنے پر آرمی کا ہاتھ ہے۔ میرے بیرون ملک جانے کے پیچھے حقیقت کیا ہے سب کو معلوم ہے دوسرے لوگ صرف منافقت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک واپس آنے کیلئے کسی سے بھی کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا میرا امریکہ میں علاج چل رہا ہے۔

دس سے پندرہ روز پہلے امریکہ سے علاج کرانے آیا ہوں۔ میری ڈاکٹر نے علاج مکمل کرانے کی ہدایت کی ہے۔ صرف صحت ہی نہیں بلکہ پاکستان کی سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اور جب پاکستانی سیاست میں کوئی خلا نظر آیا تو اس کو پر کرنے کیلئے ضرور پاکستان آؤں گا۔ سابق صدر نے کہا کہ بے نظیر قتل کیس میں اگر عدالتوں نے کہا کہ میں عدالت میں پیش ہوں تو ضرور پیش ہوں گا۔

مجھے عدالت میں پیش ہونے سے کوئی گھبراہٹ نہیں پہلے بھی عدالتوں کا سامنا کر چکا ہوں ۔ وطن واپسی پر عدالتوں میں پیش ہونا پڑا تو ضرور پیش ہوں گا۔ بے نظیر قتل کیس میں دیکھنا ہوگا کہ بے نظیر کے قتل سے کس کو فائدہ ہوا ہے۔ تحقیقات میں یہ دیکھا جاتا ہے اس کیس میں کون فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ بے نظیر بھٹو کیلئے حکومت نے فل پروف سکیورتی فراہم کی تھی جلسے کے فوری بعد بے نظیر بھٹو کا بلٹ پروف گاڑی میں بیٹھنا یہ حکومت کی طرف سے سکیورٹی کی فراہمی نہیں تھی تو کیا تھا۔

تحقیقات کرکے دیکھنا چاہی یکہ بے نظیر بھٹو کو بار بار کون کالز کررہا تھا کہ گاڑی سے باہر نکلیں۔ جنوبی پنجاب میں سلیپر سیل موجود ہیں ان کے خاتمے کیلئے کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پانامہ لیکس پر عوام کو کہا کہ باہر نکلو عوام باہر نکلی مگر عمران خان بنی گالہ سے باہر نہیں نکلے اور عمران خان نے اپنے کارکنوں کو ڈنڈے پڑوا ڈالے اور پھر کہا کہ چلو اب گھر واپس چلے جاؤ فتح ہماری ہوچکی ہے۔

پانامہ لیکس کیس نواز شریف فیملی کے خلاف ایا ہے گو عمران خان کی شہرت بڑھے گی نہیں تو عمران خان کی شہرت پہلے سے بھی کم ہوجائے گی۔ ملک میں لوگ تبدیلی چاہتے ہیں کیونکہ ملک میں سیاسی خلا ء موجود ہے سیاست دان لوگوں کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں مہاجروں کے ساتھ میری ہمدردی ہے ایم کیو ایم پہلے ہی چار ٹکڑوں میں بٹ چکی ہے۔ دیکھتے ہین آنے والے وقت میں سیاسی صورتحال کیا روح اختیار کرتی ہے۔

آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زردری کے پارلیمنٹ میں آنے سے صرف سیاسی انتشار ہی پیدا ہوسکتا ہے۔ پیپلزپارٹی کو عومای سطح پر کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچے گا۔ سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ حکومت کو اپنے فائدے کو دیکھتے ہوئے افغانستان سمیت خطے کیلئے پالیسیاں مرتب کرنی چاہیں حکومت کی کمزور پالیسیوں کے باعث پاکستان یہ حالات دیکھ رہا ہے ناکا پالیسیوں کا ملبہ میرے اوپر ڈالتے ہوئے حکومت کو شرم آنی چاہیئے۔ میرے دور میں پاکستان کا امیج دنیا بھر میں بہتر تھا پاکستان امریکہ اور دیگر یورپی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات تھے اور پاکستان روس کے ساتھ بھی تعلقات بڑھانے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

متعلقہ عنوان :