اگر ایک ہفتے میں نوری آباد پاور پلانٹ کیلئے گیس فراہم نہ کی گئی تو سندھ سے جانیوالی گیس کی لائن کو بند کردیں گے، مراد علی شاہ

ہم سوئی سدرن گیس کے تمام دفاترپر دھاوا بول کر انہیں بند کرکے اپنے قبضے میں لے لینگے،ہم جانتے ہیں اس کمپنی کو کس طرح چلایا جاتا ہے، وزیراعلیٰ سندھ

جمعرات 13 اپریل 2017 23:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ اپریل ء) وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت اور سوئی سدرن گیس کمپنی کو خبردار کیا ہے کہ اگر ایک ہفتے کے اندر حکومت سندھ کی جانب سے قائم کیے جانے والے نوری آباد پاور پلانٹ کے لیے گیس فراہم نہ کی گئی تو سندھ سے جانے والی گیس کی لائن کو بند کر دیا جائے گا اورہم سوئی سدرن گیس کے تمام دفاترپر دھاوا بول کر انہیں بند کرکے اپنے قبضے میں لے لیں گے،ہم جانتے ہیں کہ اس کمپنی کو کس طرح چلایا جاتا ہے ۔

انہوں نے یہ دھمکی جمعرات کو سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی غلام قادر چانڈیو کے ایک پوائنٹ آف آرڈر کے بعد ایوان میں بیان دیتے ہوئے کہی ۔ پیپلز پارٹی کے رکن نے سندھ میں شدید گرمی کے اس موسم میں حیسکو کی جانب سے 16 ، 16 گھنٹے کی جانے والی لوڈشیڈنگ کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کرائی تھی اور ان کا کہنا تھا کہ اب سندھ کے بہت سے علاقوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ بھی شروع کر دی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

ایوان میں وزیر اعلیٰ سندھ بھی موجود ہیں ۔ انہیں چاہئے کہ وہ وفاقی حکومت پر دباؤ ڈالیں اور سندھ کے عوام کو موجودہ اذیت ناک صورت حال سے نجات دلائیں ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ شکارپور میں 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے ۔ غلام قادر چانڈیو کے پوائنٹ آف آرڈر کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے اس صورت حال پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ غلام قادر چانڈیو نے ایک درست مسئلے کی نشاندہی کی ہے اور سندھ میں واقعی 20 ، 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے ۔

اب سنا ہے کہ وفاقی حکومت نے گیس کنکشن پر عائد پابندی اٹھالی ہے ، جس کی تفصیلات مجھے ابھی نہیں ملیں ۔ گذشتہ بجٹ میں حکومت سندھ نے نوری آباد میں 100 میگاواٹ کا پاور پلانٹ لگانے کا منصوبہ بنایا تھا اور حیسکو کے ساتھ ایک معاہدہ بھی کر لیا تھا کہ وہ ہم سے بجلی خریدے گا ۔ یہ منصوبہ اس لیے بنایا گیا کہ حیدر آباد کے صارفین کو بجلی کے حوالے سے سہولت فراہم کی جا سکے لیکن افسوس کہ جب منصوبہ مکمل ہو گیا تو حیسکو کی جانب سے یہ کہہ دیا گیا کہ ہمارے پاس اضافی بجلی موجود ہے اور ہمیں کسی نئے پاور پلانٹ کی ضرورت نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی کے علاوہ وفاقی حکومت کے لوگ بجلی کے حوالے سے سفید جھوٹ بولتے ہیں ۔ ان کے ادارے نے 2 سال پہلے کہا تھا کہ پاور پلانٹ بنا لیں ۔ جب ہم نے پاور پلانٹ بنا لیا تو کہا گیا کہ یہ اضافی بجلی ہے ۔ اب ہمیں مجبوراً کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدہ کرنا پڑا ہے اور اسے بجلی دینے کے لیے ٹرانسمیشن لائن بھی بچھادی دی گئی ہے ۔

حکومت سندھ گذشتہ چار ماہ سے سوئی سدرن گیس سے 20 ملین مکعب فٹ گیس کی فراہمی کا مطالبہ کرتی رہی ہے لیکن سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے مسلسل ٹال مٹول سے کام لیا جاتا رہا ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کل بھی ایم ڈی سوئی سدرن گیس سے بات ہوئی تھی اور انہوں نے واضح طور پر انہیں یہ بتا دیا تھا کہ جمعرات کی صبح 11بجے تک انہوں نے اگر کوئی واضح اور دو ٹوک جواب نہ دیا اور ہماری بات نہ مانی تو ٹھیک ہے پھر ہم اپنا فیصلہ کرنے میں حق بجانب ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ آج ایم ڈی سوئی سدرن گیس کا فون آیا لیکن انہوں نے گیس کی فراہمی سے متعلق پھر کچھ ایسی شرائط لگا دی ہیں جو ہمیں قابل قبول نہیں ۔ انہوں نے محض خانہ پری کی ہے۔ کیونکہ کل میں نے ان لوگوں سے کہا تھاکہ اگر وہ آج کی تاریخ میں ہماری بات مانتے ہیں تو ٹھیک ہے بصورت دیگر میں پورے اسمبلی میمبرز ، چاہیے وہ اپوزیشن کے ہوں خواہ حکومتی ارکان ہوں میں ان سب سے تعاون مانگوں گا۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے واضح کیا کہ صوبہ سندھ ملک میں گیس کی مجموعی پیداوار کی 70 فیصد گیس پیدا کرتا ہے ۔ آئین کے آرٹیکل 158 کے تحت ، جس صوبے سے قدرتی وسائل نکلتے ہوں ، اس صوبے کا اس پر پہلا حق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس ایوان نے کے الیکٹرک کے معاملات کے بارے میں پہلے ہی ایک سلیکٹ کمیٹی بنا رکھی ہے تاکہ کے الیکٹرک سے متعلق شکایات کا ازالہ کیا جا سکے ۔

انہوں نے بتایا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے بار بار یہ تقاضا کیا جار ہا ہے کہ حکومت سندھ نے نوری آباد پاور پلانٹ سے 100 میگاواٹ بجلی مہیا کرنے کا جو معاہدہ کر رکھا ہے ، اس کے تحت ہمیں فوراً بجلی فراہم کی جائے تاکہ کراچی میں ہم بجلی کے مسائل پر قابو پا سکیں ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ نوری آباد پاور پلانٹ آزمائشی بنیادوں پر چلانے اور پیداوار شروع کرنے کے لیے ہمیں قدرتی گیس کی ضرورت ہے لیکن سوئی سدرن گیس کمپنی ٹیسٹنگ کے لیے بھی ہمیں گیس کی فراہمی میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں صرف وزیر اعلیٰ سندھ کی حیثیت سے نہیں بلکہ پورے ایوان کی جانب سے وفاقی حکومت اور سوئی سدرن گیس کمپنی کو متنبہ کرتا ہوں کہ اگر انہوں نے ایک ہفتے کے اندر گیس فراہم نہ کی تو ہم سندھ سے جانے والی گیس لائن بند کرنے دیں گے ۔ سوئی سدرن گیس کمپنی کے دفاتر کو بند کرکے سندھ حکومت انہیں اپنی تحویل میں لے لے گی ۔ وزیر اعلیٰ کے اس بیان اور جذباتی تقریر کا حکومت اور اپوزیشن دونوں جانب کے ارکان نے ڈائس بجا کر زبردست طریقے سے خیر مقدم کیا اور اس کی بھرپور تائید کی ۔

متعلقہ عنوان :