حکومت نے ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کیلئے 8800میگاواٹ بجلی نیو کلیئر کے ذریعہ حاصل کرنے کا ہدف رکھا ہے ،چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن

ملک کو اس وقت بجلی کی قلت کا سامنا ہے،پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اس ہدف کے حصول کے لیے بھرپور کام کررہا ہے ،تقریب سے خطاب

جمعرات 13 اپریل 2017 23:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ اپریل ء) پاکستان اٹامک انرجی کمیشن(پی اے ای سی) کے چیئرمین محمد نعیم نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کے لیی2030تک 8,800میگاواٹ بجلی نیو کلیئر کے ذریعہ حاصل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے ۔پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اس ہدف کے حصول کے لیے بھرپور کام کررہا ہے ۔

ملک کو اس وقت بجلی کی قلت کا سامنا ہے ۔اٹامک انرجی کمیشن پیدواری صلاحیت بڑھانے کے لیے اپنا کردار کررہا ہے ۔ان خیالا ت کا اظہار انہوںنے جمعرات کو کراچی انسٹی ٹیوٹ آف پاور انجینئرنگ (کے آئی این پی او وی) کے 14ویں کانووکیشن سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے اس موقع پر کامیاب طلباء میں اسناد اور پوزیشن ہولڈر ز میں میڈلز اور سرٹیفکیٹس تقسیم کیے اور انہیں کامیابی پر مبارکباد پیش کی ۔

(جاری ہے)

محمد نعیم نے ادارے کے طلباء کی کاوشوں کو سراہا جنہوںنے ملک کی صف اول کی یونیورسٹی پی آئی ای اے ایس سے منسلک کراچی انسٹی ٹیوٹ آف پاور انجینئرنگ سے پاور انجینئرنگ میں ماسٹر ڈگری حاصل کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے کے علاوہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن سماجی شعبے میں بھی خدمات انجام دے رہا ہے۔اس حوالے سے صحت اور زراعت کے شعبہ پر ہماری خصوصی توجہ ہے ۔

ہم نے مختلف شہروں میں 18کینسر اسپتال قائم کیے ہیں ان اسپتالوں سے سالانہ ساڑھے 8لاکھ سے زائد مریض مستفید ہوتے ہیں اور ان اسپتالوں میں موجود سہولیات دنیا کے کسی بھی بڑے اسپتال سے کم نہیں ہیں ۔محمد نعیم نے کہا کہ شعبہ زراعت میں بہتری کے لیے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے ایگری کلچر ریسرچ سینٹرز قائم کیے ہیں جن میں ٹنڈو جام میں ’’این آئی اے ‘ اور ’’این آئی بی جی ای‘‘،فیصل آباد میں ’’این آئی اے بی ‘‘اور پشاور میں’’ این آئی ایف اے‘‘ شامل ہیں ۔

ان مراکز میں گندم ،چاول ،دالیں اور کپاس اور دیگر فصلوں کو موسم کے اثرات اور بیماریوں سے محفوظ بنانے کے لیے کام کیاجاتا ہے ۔ہمارے ان مراکز نے اب تک 96نئی فصلیں متعارف کرائی ہیں جسے ملک میں زراعت کے شعبے میں بہتری کے لیے قابل قدر کاوش کہا جاسکتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :