چین کا دلائی لامہ کے جارحانہ بیانات کے بعد بھارت کو شدید انتباہ

ایسی مزید اشتعال انگیزیوں سے گریز کیا جائے جن سے سرحدی مذاکرات اور دوطرفہ تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے دلائی لامہ کے قابل نفرین اظہار سے سرحدی اور تبت سے متعلق امور کے بارے میں چین کے موقف پر اثر نہیں پڑے گا بھارت نے تبت سے متعلق امور کے بارے میں مواعید کررکھے ہیں ، ترجمان وزارت خارجہ

جمعرات 13 اپریل 2017 16:14

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ اپریل ء) چین اور بھارت کے سرحدی علاقے کے مشرقی حصے میں متنازع زون کے دورے کے دوران دلائی لامہ کی طرف سے دیئے جانیوالے جارحانہ بیان کے بعد بھارت کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی علاقائی خود مختاری اور قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے مزید اقدامات کرے گا ۔میڈیا اطلاعات کے مطابق ایک چینی اہلکار نے بھی چین اور سرحدی تنازعے کے بارے میں باربار نامناسب بیانات دیئے ، چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لوکانگ نے معمول کی پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ حالیہ اقدامات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ دلائی لامہ کا دورہ بقول بھارت کے نام نہاد ’’ مذہبی سرگرمیوں ‘‘ سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بھارت میں تبت سے متعلق امور کے بارے میں اپنے اقرار صالح کی خلاف ورزی کی ہے جس کے مذاکرات کے ذریعے علاقائی تنازعات کے مناسب حل پر منافی اثرات مرتب ہوں گے ۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ دلائی لامہ گروپ نے خود کو کلی طورپر غیر ملکی سرزمین پر خود کو متعین کیا ہے ۔ترجمان نے کہا کہ اس کا ’’ قابل نفرین شو ‘‘ سرحد اور تبت سے متعلق امور کے بار ے میں چین کے موقف پر اثر انداز نہیں ہو گا اور نہ ہی یہ حقیقت تبدیل ہو گی کہ چین کی تبت حکومت کافی عرصے سے سرحدی علاقے کے مشرقی حصے پر دائرہ اختیار کو موثر طورپر بروئے کار لارہی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ سرحدی اور تبت سے متعلق امور کا تعلق چین اور بھارت کے مراسم کی سیاسی بنیاد سے ہے۔ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت نے تبت سے متعلقہ امور کے بارے میں مواعید کئے ہیں اور مذاکرات کے ذریعے سرحدی تنازعات حل کرنے کے بارے میں چین سے اتفاق رائے طے پایا ہے۔ترجمان نے کہا کہ چین نے بھارت سے سنجیدہ عرضداشتیں کی ہیں ۔ترجمان نے بھارت پر زور دیا کہ ایسی مزید اشتعال انگیزی سے بازرہیں جن سے سرحدی مذاکرات اور دوطرفہ تعلقات کو نقصان پہنچے ۔

متعلقہ عنوان :