سیلی اور اکرم کی شادی مصر میں مذہبی ہم آہنگی کی ایک مثال بن گئی

جمعرات 13 اپریل 2017 20:53

قاہرہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ اپریل ء)گذشتہ ہفتے شمالی مِصر کے گرجا گھروں پر ہونے والے حملوں نے ملک کی اقلیتی عیسائی برادری کو درپیش خطرات کو اجاگر کیا۔ لیکن مصر کے دریائے نیل کے کنارے بسنے والی قدیم نوبین برادری مسلم اور عیسائی بھائی چارے کی ایک مثال ہے۔اکرم نامی دولہے کا کہنا ہے کہ ’ہر کوئی مجھ سے کہہ رہا تھا کہ میں اپنی ہی برادری کی لڑکی سے شادی کروں لیکن میں اس (سیلی) سے دور نہیں رہ سکا۔

‘ دریائے نیل کے مغربی ساحل پر واقع گاؤں شادید میں آج اکرم کی شادی کا دن ہے اور وہ شادی کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ یہ کوئی روایتی شادی نہیں ہوگی، اکرم اپنے مذہب کے مطابق رسمیں نبھائیں گے جبکہ ان کی ہونے والی دلہن سیلی اپنے گھر پر عیسائی مذہب کے مطابق رسمیں ادا کریں گی۔

(جاری ہے)

اکرم نے بتایا کہ گاؤں میں یہ پہلی شادی ہے جس میں مختلف مذاہب کے دولہا دلہن ہیں اور خاصں طور پر ان کے والدین کے لیے یہ بہت مشکل تھا۔

سات سال تک دونوں کے والدین نے انھیں ایک دوسرے سے ملنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ برادری کے لوگوں، مذہبی رہنماؤں اور دوست و احباب نے انھیں ایک دوسرے سے دور رکھنے کی بہت کوشش کی لیکن اکرم اور سیلی کسی نہ کسی طرح ملنے کا موقع تلاش کر ہی لیتے تھے۔نیوبین برادری میں سیلی اور اکرم جیسے جوڑوں کے لیے ایک دوسرے کے مذہب میں شادی کرنا ’حرام‘ یا ممنوع تو نہیں لیکن سماجی برائی سمجھی جاتی ہے۔۔

متعلقہ عنوان :