ہسپتالوں میں مریضوں کیلئے دوائیاں نہیں ،افسران عیاشیاں کر رہے ہیں،قومی خزانے کی بندر بانٹ کی اجازت نہیں دے سکتے‘چیف جسٹس ثاقب نثار

سرکاری افسران کو 56 کمپنیز میں بھیجا گیا ،فہرست نیب کو فراہم کردی ‘پنجاب حکومت /تین لاکھ سے زائد تنخواہ لینے والے تمام افسران( آج) طلب

ہفتہ 28 جولائی 2018 18:56

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 28 جولائی 2018ء)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب کی 56کمپنیز سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں تین لاکھ سے زائد تنخواہ لینے والے تمام افسران کو آج ( اتوار ) طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہسپتالوں میں مریضوں کیلئے دوائیاں نہیں ہیں اور افسران عیاشیاں کر رہے ہیں،قومی خزانے کی بندر بانٹ کی اجازت نہیں دے سکتے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پنجاب کی 56 کمپنیز سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔ڈی جی نیب لاہور اور چیف سیکرٹری پنجاب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ پنجاب حکومت نے جواب جمع کرایا جس میں کہا گیا کہ 346 سرکاری افسران کو 56 کمپنیز میں بھیجا گیا جن کی فہرست نیب کو فراہم کردی ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے ان تمام افسران کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آج ( اتوار ) طلب کرلیا اور اپنا موقف پیش کرنے کا حکم دیا۔

چیف جسٹس نے سرکاری شعبے سے کمپنیز میں جانے والے تمام چیف ایگزیکٹیو افسران (سی ای اوز)کی فہرست بھی فوری طور پر پیش کرنے کا حکم دیا۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سرکاری افسر کے طور پر کیپٹن (ر) عثمان پنجاب حکومت سے ایک لاکھ چالیس ہزار روپے تنخواہ لے رہا تھا لیکن کمپنی میں جا کر 14 لاکھ روپے تنخواہ لے رہا ہے، یہ عوام کے پیسے ہیں جن کی بندر بانٹ ی اجازت نہیں دے سکتے، ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے دوائیاں نہیں ہیں اور افسران عیاشیاں کر رہے ہیں۔ہم ان افسران کو دیئے جانے والے سارے پیسے واپس لے کر ڈیم فنڈ میں جمع کرائیں گے۔سپریم کورٹ نے کمپنیز میں تین لاکھ سے زائد تنخواہ لینے والے تمام افسران کو آج طلب کر لیا۔