سعودی عرب:جڑواں بچیوں کو زبانی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے والی ماں گرفتار

جڑواں بچیاں جلد یمن میں مقیم باپ کے حوالے کر دی جائیں گی

ہفتہ 28 جولائی 2018 13:33

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 28 جولائی 2018ء)دو شیر خوار بچیوں کو ماں کی جانب سے گالم گلوچ اور جسمانی تشدد کیے جانے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سعودی وزرت محنت و سماجی بہبود حرکت میں آ گئی۔ بچیوں کو شقی القلب ماں کے قبضے سے لے کریمنی باپ کے سعودی عرب میں مقیم رشتہ دار کے حوالے کر دیا گیا۔ وزارت کے مطابق مذکورہ ویڈیو بچیوں کی ماں نے خود ہی ریکارڈ اور پوسٹ کی تھی جس کے منظر عام پر آنے کے بعد وزارت کی جناب سے ان سات ماہ کی جڑواں بچیوں کو ہسپتال لے جا کر ان کا طبی معائنہ کیا گیا جبکہ بچیوں کی ماں کو گرفتار کر لیا گیا۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ماں اپنی ایک شیر خوار بچی کا گلہ دبارہی ہے یہاں تک کہ بچی کا چہرہ زرد پڑ جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے بعد دُوسری ہم عمر بچی کو بھی سر کے بل زمین پر گرا دیتی ہے۔ ان متاثرہ بچیوں کو عارضی طور پروالد کے ایک رشتہ دار کی تحویل میں دیا گیا ہے۔ یمن میں مقیم بچیوں کے والد نے بتایا کہ اُس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی جس کا بدلہ لینے کے بچیوں کی ماں اُنہیں تشدد کا نشانہ بناتی تھی۔

’’میری سابقہ بیوی نے ویڈیو ریکارڈ کر کے یمن میں مقیم میری ماں یعنی بچیوں کی دادی کو بھیجی تھی۔ میری والدہ یہ ویڈیو دیکھ کر حیران پریشان ہو گئیں اور اُنہوں نے فوراً اسے مجھے بھیج دیا۔ میری بچیوں کو جس کرب سے گزرنا پڑا‘ وہ ناقابل برداشت ہے۔ میری سابقہ صومالی بیوی بددماغ ااور انتہائی متشدد مزاج کی خاتون ہے۔ سعودی عرب میں قیام کے دوران ہماری شادی ہوئی۔

مگر بدقسمتی سے یہ ایک سال ہی قائم رہ سکی۔ اس ازدواجی عرصے کے دوران اُس نے متعدد بار مجھے بدکلامی اور ذِلت و تحقیر کا نشانہ بنایا۔ اُس کے ساتھ زندگی بِتانا انتہائی ناقابل برداشت تھا ۔ وہ ہر وقت بے جا فرمائشیں کرتی رہتی تھی۔ میں یمنی باشندہ ہوں اور سعودی عرب میں اپنی ملازمت گنوانے کے بعد اُس کی بے انتہا فرمائشیں پُوری کرنے کے قابل نہ تھا دُوسرے میرا رہائشی ویزہ بھی زائد المیعاد ہو گیا تھا۔

اُس نے مجھے کال کر کے کہا کہ میں سعودیہ آ کر اپنی بچیوں کو لے جاؤں‘ ورنہ وہ انہیں کھڑکی سے باہر پھینک دے گی۔ میں نے اُسے کہا کہ وہ تھوڑا صبر کرے میں جلد اُنہیں لینے آ رہا ہوں۔ اللہ کا شکر ہے کہ سعودی حکام نے اُسے گرفتار کرلیا ہے اور میں یمن میں بیٹھا مُطمئن ہوں کہ میری بیٹیاں اب محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔ سوشل میڈیا پر کئی افراد میری بیٹیوں کو اپنانے کے لیے تیار بیٹھے ہیں مگر میں اپنی بچیوں کو اپنے پاس ہی رکھنا چاہوں گا۔

اگر لوگ واقعی اُن کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو اُن کی محفوظ اور خوش حال پرورش کی غرض سے مجھے ایک گھر خرید کر دے دیں۔ ‘‘ ایک قانونی ماہر نجود قاسم نے بتایا کہ گھریلو تشدد میں ملوث جُرم کی نوعیت کے مطابق ایک ماہ سے لے کر ایک سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے اس کے علاوہ پچاس ہزار سعودی ریال تک کا جرمانہ بھی عائد ہوتا ہے۔