ڑ*پیپلز پارٹی کا پی ڈی ایم میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں، شازیہ مری

ں*ہم پارلیمان کے اندر متحدہ اپوزیشن کیساتھ ملکر حکومت کے خلاف کام کرتے رہیں گے ً جہاں پر اخلاقیات اور ثقافت کی بات آتی ہے وہیں آج کے حکمرانوں کی طرز حکومت پر شدید افسوس ہوتاہے جس طرح سے حکومت ملک میں گالی گلوچ اور اخلاقیات سے گری ہوئی حرکتیں کر رہی ہے اسکی مثال نہیں ملتی ۔ عمران خان آئی ایم ایف کے سامنے لیٹ چکے ہیں اور ملک کو آئی ایم ایف سے قرضے لیکر گروی رکھا جارہا ہے،مشترکہ پریس کانفرنس

اتوار 5 دسمبر 2021 18:30

ف"کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 دسمبر2021ء) پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی مرکزی اطلاعات سیکریٹری ورکن قومی اسمبلی شازیہ عطا مری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کا پی ڈی ایم میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں لیکن ہم جوائنٹ اپوزیشن جماعتوں کیساتھ ملکر پارلیمان کے اندر حکومت کے خلاف کام کرتے رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں پر اخلاقیات اور ثقافت کی بات آتی ہے وہیں پر آج کے حکمرانوں کی طرز حکومت پر شدید افسوس ہوتاہے آج جس طرح سے حکومت ملک میں گالی گلوچ اور اخلاقیات سے گری ہوئی حرکتیں کر رہی ہے اسکی مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ آج عمران خان آئی ایم ایف کے سامنے لیٹ چکے ہیں اور ملک کو آئی ایم ایف سے قرضے لیکر گروی رکھا جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کلفٹن کراچی میں ممبر قومی اسمبلی قادر پٹیل اور ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

شازیہ مری نے کہا کہ حکومت سے جب ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری اور پیٹرول کی قیمتوں کے اضافے پر پوچھا جاتاہے تو وہ اور اسکے جمہوریے لوگوں کو گالی گلوچ اور بے عزتی پر اتر آتے ہیں۔

شازیہ مری نے کہاکہ پیپلزپارٹی میں ہم کارکنوں کے طور پر کام کرتے ہیں اور ہمارے لیڈرشپ نے کبھی بھی کسی کی پگھڑی اجھالنے اور بے عزتی کرنے کا نہیں کہا لیکن پی ٹی آئی کے لوگوں کی حرکتوں سے لگتا ہے کہ ان میں تربیت اور اخلاقیات کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیازی حکومت ملک میں لوگوں کے اوپر ٹیکس بڑھا رہی ہے اور پیٹرول پر 27 اور ڈیزل پر 30 روپے سے زائد ٹیکس وصول کیا جارہا ہے جبکہ دنیا میں تیل کی قیمتوں میں کمی آرہی ہے لیکن ملک میں پیٹرول مہنگا کیا جارہا ہے۔

انہوں نے حلقہ این اے 133 میں ضمنی انتخابات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں جس طریقے سیپیپلزپارٹی محنت کررہی ہیوہ قابل تحسین عمل ہے۔ پیپلزپارٹی اپنے منشور اور نظریہ کی جدوجہد جاری رکھی گئی۔آج کے انتخابات میں پیپلزپارٹی کے ووٹرز کیلئے کافی دشواریاں پیدا کی جارہی ہے پیپلزپارٹی کے مدمقابل جماعت کے لوگ پیپلزپارٹی کے ووٹرز کو حراساں کر رہے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ پیپلزپارٹی کے امیدوار کے کیمپس میں رونقیں لوگوں کا رش ہیجبکہ دوسری جماعت کے کیمپس میں عوام کا رش نظر نہیں آرہا ہے جبکہ پی ٹی آئی این اے 133 کے الیکشن کے میدان سے نکلا ہے وہ بھی بڑا مذاق ہے کیونکہ پی ٹی آئی کو بتا تھا کہ انکو منھں کی کھانی پڑی گی تبھی اپنیدو امیدواروں کے پیپرز کو مسترد کروا دیا اور افسوس کی بات ہے کہ وہ اپنے لوگوں کو ووٹ ڈالنے سے بھی منع کررہے ہے جس سے ایک آمرانہ سوچ کی عکاسی ہوتی ہے۔

شازیہ مری نے آج سندھ کے ثقافتی دن کے حوالے سے کہا کہ آج سندھ کا ثقافتی دن منایا جارہا ہے جس پر ملک کے تمام لوگوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔سندھ کی ثقافت پانچ ہزار سال پرانی ہے جو معاشرے اپنی ثقافت کو یاد رکھتے ہیں وہ زنداں قوم ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ثقافت کے حوالے سے آئین پاکستان میں آرٹیکل کو شامل کیا جبکہ محترمہ بے نظیر بھٹو اپنیلباس میں روایتی ثقافتی ڈریسز اوراجرک کو شامل کرتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی اجرک اور سندھ کی ثقافت کو فروغ دیتے ہیں جبکہ آصف علی زرداری نے اپنے بیرون ملک دوروں کے دوران اجرک اور ٹوپی کا رواج قائم کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ایک کروڑ نوکریوں کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے بتائے عوام کو کتنی نوکریاں دی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت رسوائی اور بے عزت ہونے سے بچنے کیلئے کے پے کے کے امیدواروں کو کہہ رہی ہے کہ وہ لوکل باڈیز الیکشن میں آزاد امیدوار کے تحت انتخابات لڑیں۔

اس موقع پر قومی اسمبلی کے رکن قادر پٹیل نے کہا کہ ملک میں پی ٹی آئی کی زوال پذیر حکومت ہے جو کہ عوام کے فائدے کیلئے کوئی بھی کام نہیں کررہی ہے اور پاکستان کا ہر شخص اس نالائق حکومت سے بہت پریشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل پی ٹی آئی کا ایک ورکر کنونشن منعقد ہوا جس میں پورے کراچی سے لوگوں کو زبردستی اکھٹا کیا گیا مگر مراد سعید کو خطاب کرسیوں سے کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ اس شخص کو بھٹو خاندان سے ذاتی طور پر کوئی رنجش ہے لیکن جسکی خود عزت عوام میں نہ ہو ایسے شخص کی تنقید سے بھٹو خاندان پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ترجمان سندھ حکومت اور ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہاکہ حکومت اور اسکے جمہوروں نے ملک کے حالات اتنے بھگاڑ دیے ہیں کہ انہیں ادویات کی نہیں بلکہ دعائوں کی اشد ضرورت ہے اور ملک میں جو سوا تین سالوں میں جو سب سے بڑا بحران پیدا ہوا ہے وہ اخلاقیات کا بحران ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے عوام کے ساتھ پچاس لاکھ گھر تعمیر کرنے،ایک کروڑ نوکریاں دینے کے جھوٹے وعدے کیے جبکہ دراصل حکومت میں احساس کی کمی ہے ملک میں غریب آدمی حکومت کی خراب پالیسوں کی وجہ سے بہت زیادہ پریشان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت یہ بتائے کہ کتنی ترقیاتی منصوبے صوبہ سندھ کو دیئے گئے ہیں۔ عمران خان کی حکومت نے کہا تھا کہ وہ 14 ارب روپے کی لاگت سے سیون انڈس ہائی وے روڈ کی تعمیر کرینگے جو کہ وفاقی حکومت کی زمہ داری ہے لیکن صوبہ سندھ سے 2017 میں انہیں اس ضمن میں 7 ارب روپے منتقل بھی کئے تھے لیکن اب تک سڑک تعمیر نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سکھر موٹروی پر بھی ابھی تک کام شروع نہیں کیا گیا کیونکہ پی ٹی آئی کی ترجیحات میں صوبہ سندھ شامل ہی نہیں ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں