ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے ،اس کی ترقی کیلئے سب کو ملکر کوششیں کرنا ہونگی،صوبے بھی ہاکی کے فروغ کیلئے اپنا کردار ادا کریں ، قائمہ کمیٹی بین الصوبائی رابطہ

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اراکین کو پاکستان سپر لیگ کے میچز دیکھنے کی دعوت دیدی

جمعرات 3 فروری 2022 16:44

ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے ،اس کی ترقی کیلئے سب کو ملکر کوششیں کرنا ہونگی،صوبے بھی ہاکی کے فروغ کیلئے اپنا کردار ادا کریں ، قائمہ کمیٹی بین الصوبائی رابطہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 فروری2022ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے کہاہے کہ ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے ،اس کی ترقی کیلئے سب کو ملکر کوششیں کرنا ہونگی،صوبے بھی ہاکی کے فروغ کیلئے اپنا کردار ادا کریں جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اراکین کو پاکستان سپر لیگ کے میچز دیکھنے کی دعوت دیدی ۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس چیئرمین نواب شیر کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میںاراکین کمیٹی محبوب شاہ،گل داد خان،گل ظفر خان،حاجی امتیاز احمد چوہدری،روبینہ جمیل،سیدہ نوشین افتخار،چوہدری ذوالفقار علی بھنڈر،رانا مبشر اقبال،محمد افضل کھوکھر،رشید احمد خان،ذوالفقار علی بہن،شاہدہ رحمانی اور سید فیض الحسن کے علاوہ سیکرٹری آئی پی سی محسن مشتاق ،ڈی جی پی ایس بی کرنل(ر) آصف زمان،اتھلیٹکس فیڈریشن آف پاکستان کے صدر جنرل(ر) محمد اکرم ساہی،بریگیڈیئر(ر) سلطان ستی،پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری آصف باجوہ اور کوچ خواجہ جنید نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

چیئر مین کمیٹی نے بتایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیرمین پی ایس ایل کے حوالے سے مصروفیات کی وجہ سے شریک نہ ہوسکے اور خط کے ذریعے اپنے موقف کو کمیٹی کے ارکان تک پہنچایا دیا جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ سے متعلق ایجنڈا موخر کر دیا گیا۔رمیز راجہ نے چئیرمین کمیٹی کو خط لکھ دیا اور کہاکہ کمیٹی کے تمام ممبران لاہور میں آ کر پی ایس ایل میچز دیکھیں تو یہ باعث مسرت ہوگا، خط کے جواب میں چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اسپیکر قومی اسمبلی سے اجازت مل گئی تو لاہور میں اجلاس بھی ہوگا اورمیچ بھی دیکھ لیں گے۔

سابق منیجر پنڈی کرکٹ سٹیڈیم نثار احمد خان کے معاملے پر سیکرٹری محسن مشتاق نے کہا کہ پی سی بی حکام سے بات ہوئی ہے جلد جواب آ جائیگا۔ اتھلیٹکس فیڈریشن آف پاکستان کے صدر جنرل (ر)محمداکرم ساہی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اتھلیٹکس کو تمام کھیلوں کی ماں کا درجہ حاصل ہے،ہمارے 14یونٹ ہیں،ہمارا ورلڈ اتھلیٹکس فیڈریشن سے الحاق ہے اور ہم انہی کے قوانین پر عملدرآمد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 90فیصد فیڈریشنز کے الیکشن صاف و شفاف نہیں ہوتے،اس لیئے ایک آزاد الیکشن کمیشن کا قیام ضروری ہے جو کہ پاکستان سپورٹس بورڈ قائم کریگا۔پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اپنے الیکشن میں پی ایس بھی سمیت کسی کو نہیں بلایا جاتا،میں پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے ساتھ نہیں بیٹھتا ، یہ ایک کرپٹ ایسوسی ایشن ہے، میں کرپٹ لوگوں کے ساتھ نہیں بیٹھتا ،پاکستان المپک ایسوسی ایشن مجھے شامل نہیں کرتے ، خوش ہوں انھوں نے مجھے ایسوسی ایشن سے باہر رکھا ہوا ہے،دس سال سے صدر اتھلیکٹس فیڈریشن آف پاکستان ہوں میں نے پیپلز پارٹی ، پاکستان مسلم لیگ ن اور اب پی ٹی آئی کے ساتھ کام کر رہا ہوں ، میں پاکستان کی حکومت کے ساتھ کام کرتا ہوں ہماری ایسوسی ایشن میں سب منتخب لوگ ہیں۔

اولمپک ایسوسی ایشن کا صدر جنرل(ر) عارف حسن 19 سال سے عہدے پر ہے ، یہ انکی پانچویں مدت ہے، وزیر اعظم نے عارف حسن کو کہا کہ آپ عہدے سے استعفیٰ دیں لیکن انھوں نے وزیر اعظم کے احکامات ماننے سے انکار کردیا ،جنرل عارف حسن کہتے ہیں کہ پاکستان کے کسی رول کا ان پر اطلاق نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ ارشد ندیم کو مزید تربیت کیلئے جنوبی افریقہ بھجوا رہے ہیں جس پر دو کروڑ روپے خرچ ہونگے۔

پچھلے پانچ سالوں کے دوران مختلف بین الاقوامی مقابلوں میں ہمارے اتھلیٹس نے 7 گولڈ میڈلز،6سلور میڈلز اور 17براونز میڈلز حاصل کر رکھے ہیں۔حکومت کی جانب سے صرف 30لاکھ روپے کی گرانٹ ملی ہے جبکہ ارشد ندیم پر ہم نے ایک کروڑ روپے خرچ کیئے ہیں۔میں فیڈریشن سے کوئی پیسہ نہیں لیتا بلکہ لاہور میں فیڈریشن کا آفس میرے گھر ہی میں قائم ہے۔وفاقی سیکرٹری آئی پی سی کاکہنا تھا کہ ہمارے ملک میں کھیلوں کو فنڈز کی ضرورت ہے جبکہ ہمارے پاس اتنے فنڈز نہیں ہیں،ہم ایک فیڈریشن کو 10کروڑ نہیں دے سکتے۔

چیئر مین واپڈا نے کہا ہے کہ ارشد ندیم ہمارا ملازم ہے ہم اس کی مالی طور پر سپورٹ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ٹیبل ٹینس کی قومی چمپئن کی عمر 40 سال ہے ہمارے ملک میں ویمن ٹبیبل ٹینس کی قومی چمپئن لڑکی کی عمر 50 سال ہے،ہمارے ملک میں کھیلوں کا یہ حال ہے اٹھارویں ترمیم کے بعد اسپورٹس صوبوں کو منتقل ہو گیا کچھ صوبوں نے اسپورٹس پر بہت کام کیا ، پنجاب میں تحصیل سطح پر اسپورٹس کمپلیکس قائم ہوا ،ہر صوبے کو لکھا ہے کہ سب ڈویژن میں دو ایکڑ اراضی مختص کی جائے۔

رکن قومی اسمبلی رانا مبشراقبال کا کہنا تھا کہ ناروال میں اتنا اچھا اسپورٹس کمپلیکس بنا ، اس کی مشینری وہاں ضائع ہو رہی ہے، اسے شروع کریں۔سکولوں کی سطح پر کھیلوں کس سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے۔چیئر مین نے کہا کہ نارووال سپورٹس کمپلیکس پر قوم کا پیسہ خرچ ہوا ہے ،اسے فوراًکھولا جائے۔اس کے جواب میں وفاقی سیکرٹری آئی پی سی نے کہاکہ ناروال اسپورٹس کمپلیکس پر ریفرنس دائر ہو چکا ہے ، اسے شروع کرنا ہمارے لئے ممکن نہیں ہے۔

ڈی جی پی ایس بی آصف زمان نے کہا کہ اسلام آباد اور لاہور میں تربیتی کیمپ جاری ہیں،ہم انٹر نیشنل کوچ فراہم کرنے کو تیار ہیں،کوچ کیلئے ہم چار ہزار ڈالر سے زیادہ فراہم نہیں کر سکتے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری آصف باجوہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ یہ سال ہاکی کے لئے بہت اہم ہے، ہم نے ورلڈ کپ اور المپکس کے لیے کوالیفائی کرنا ہے، سیکرٹری آئی پی سی صاحب نے کہا تھا کہ ہم بہترین کوچ ہائیر کریں وہ اس کے فنڈز دیں گے،ہم نے ہاکی کے لئے بہترین کوچ ہائیر کر لیا ہے تاہم اس کے فنڈز ابھی تک منظور نہیں ہوئے، ہاکی کوچ کیلئے دس ہزار یورو درکار ہیں، ہم نے آسٹریلیا سے بہترین فزیکل ٹرینر منگوایا ہے جس کے لیے ساڑھے چار ہزار ڈالرز درکار ہیں، حکومت سے کہیں کہ ہمارے لیے فنڈز جاری کر دیں،ہمارا ٹارگٹ ورلڈ کپ اور اولمپیکس ہے اور ہم اس میگا ایونٹ کے لیے کوالیفائی کرنا ہے، ہم دو بار سے اولمپکس اور ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی نہیں کرسکے تواور اس بار بھی ہم کامیاب نہیں ہوتے تو اس کے ذمہ دار ہم نہیں حکومت ہو گی، حکومت کا فرض ہے کہ ہمیں فنڈز کریں کہ ہم ہاکی ٹورنامنٹ میں شرکت کر سکیں۔

اس سال قومی ہاکی ٹیم نے 7 غیر ملکی ٹور منٹ میں شرکت کرنی ہے، اس کے لیے 25 سے 30 کروڑ درکار ہیں ،صرف سندھ حکومت ہمیں سال کا 10 کروڑ روپیہ دے رہی ہے اورسندھ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ رقم صرف سندھ کے لڑکوں پر خرچ کی جائے ،اٹھارویں ترمیم کے بعد اسپورٹس کا فنڈ صوبوں کے پاس ہے کوئی ایسا میکنزم بنائیں کہ صوبوں کا پیسہ قومی اسپورٹس پر خرچ ہو سکے ،وزیر اعطم ہدایت کریں کہ تمام صوبوں سے کہیں کہ سہ پی ایچ ایف کو سالانہ گرانٹ جاری کریں۔

اس سال نومبر میں پی ایس ایل کی طرز پر ہاکی لیگ کروا رہے ہیں جس کیلئے مارکیٹنگ کمپنی کو ہائر کرلیا ہے ،بھارت کے ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے 1 کروڑ روپے کی ٹکٹ درکار تھے ، وہ ہمیں نہیں ملے تھے اگر ہم فنڈز کی کمی کی وجہ سے ٹورنامنٹ سے بیک آئوٹ کرتے ہیں تو ہم پر پابندی لگ جاتی ہے ہم نے پرو لیگ میں شرکت نہیں کی تھی جس پر ہم پر پابندی لگ گئی تھی ، ہماری رینکنگ گر گئی تھی ،اگر ہم سال میں 35/40 میچ نہیں کھیلتے تو ہم سے توقع نہ رکھیں ،اس سال ہم نے ہاکی کیلئے 35 میچز رکھے ہیں کوشش کر رہے ہیں کہ اولمپکس اور ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے کیلئے ہمیں ایشیا کپ اور ایشین گیمز میں فتح حاصل کرناہوگی۔

اس کے علاوہ کامن ویلتھ گیمز اور چھ ملکی ہاکی ٹورنامنٹ میں بھی شرکت کرنا ہے،ایشیا کپ سے پہلے یورپ کا تور بھی کرنا ہے۔وزیر اعظم کے حوالے سے نازیبا الفاظ کہنے پر رشید الحسن پر دس سال کی پابندی عائد کر دی ہے ، پیمرا کو کہا ہے کہ اس پر کسی پروگرام میں شرکت کرنے کی پابندی عائد کی جائے ،آئی پی سی کے احکامات کے بعد محکمانہ اسپورٹس ختم ہو گئی ہے،سوئی سدرن نے کھلاڑیوں کی نوکریاں ختم کر دی ہیں ، انھیں ملازمت سے نکال دیا ہے، محکمانہ اسپورٹس ختم کرنے سے لڑکے بھوکے ہو گئے ہیں ، کچھ لڑکے عدالتوں میں چلے گئے ہیں،ہم نے آپ سے کہا تھا کہ اس لیٹر کو واپس لیں ، 25لڑکوں کی ہم مدد کر رہے ہیں۔

وفاقی سیکرٹری آئی پی سی کا کہنا ہے کہ محکمانہ اسپورٹس بند کرنے کا خط وزارت نے نہیں لکھا ، یہ وزیر اعظم کی ہدایت تھی جو ہم نے صرف آگے پہنچائی ہے ابھی تک کونسا کھلاڑی ملازمت سے فارغ ہوا ہی پاکستان ہاکی فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری آصف باجوہ کاکہنا تھا کہ کھلاڑی لڑکوں کو ملازمت سے نکالا گیا ہے سوئی سدرن نے اپنے سب ہاکی کھلاڑیوں کو نکال دیا ہے میں کمیٹی اجلاس میں آکر بہت مایوس ہوا ہے ،اگر آئندہ ٹیم کی اچھی کارکردگی نہ ہو تو ہمیں ڈانٹے نہ بلا لینا ، کسی اور کو بھی ذمہ دار ٹھہرائیے گا۔تین ماہ سے کوچ کی تنخواہ ہم دے رہے ہیں،ڈی جی پی ایس بی نے کہا کہ کوچ کیلئے آدھی رقم ہم دینگے جبکہ باقی آدھی رقم صوبے دینگے۔
وقت اشاعت : 03/02/2022 - 16:44:31

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :