ویل ڈن فاسٹ باؤلرز:پاکستان نے پہلے ون ڈے میں لنکا ڈھا دی

Pakistan Ne Pehle Odi Main Lanka Dhaa Di

محمدسمیع اور عمرگل کے سامنے لنکن بلے بازوں کی ایک نہ چلی‘ بارش بھی شکست سے نہ بچاسکی فیلڈنگ میں غلطیوں پر قابو پانے کی اشد ضرورت ‘ابتدائی بلے بازوں کو بھی ذمہ دار ی دکھانا ہوگی

جمعہ 8 جون 2012

Pakistan Ne Pehle Odi Main Lanka Dhaa Di
سجاد حسین: پاکستان نے سری لنکا کو پہلے ایک روزہ کرکٹ میچ میں چھ وکٹوں کے واضح مارجن سے شکست دیکر پانچ میچز کی سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کرلی ہے۔قومی ٹیم کی جیت میں باؤلرز نے کلیدی کردار ادا کیا جبکہ بلے بازوں نے بھی گیلے وکٹ پر تحمل کے ساتھ کھیلتے ہوئے ہدف بآسانی پورا کیا۔ قومی ٹیم پہلے ون ڈے میں بالکل نئے روپ میں نظر آئی اور کھلاڑی مکمل ذمہ داری سے کھیلے۔

سری لنکن بلے باز پاکستانی پیسرز کی برق رفتار پیس بیٹری عمر گل، محمد سمیع اور سہیل تنویر کے سامنے بالکل بے بس نظر آئے۔میچ میں بارہا بارش کی مداخلت ہوئی اور سری لنکن ٹیم ایک بار سو رنز سے پہلے آؤٹ ہونے کی پوزیشن میں تھی لیکن بارش کی مداخلت کیو جہ سے میزبان ٹیم 42 اوورز میں 135 رنز سکور بورڈ تک سجانے میں کامیاب رہی۔

(جاری ہے)

پاکستان کو ڈک ورتھ اینڈ لوئس طریق کار کے تحت اتنے ہی اوورز میں 135 رنز کا ہدف ملا جو اس نے ابتدا میں دو وکٹیں گر جانے کے باوجود با آسانی حاصل کر لیا اور 6 وکٹوں سے پہلا مقابلہ جیت کر سیریز میں برتری حاصل کرلی۔

پالی کیلے سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا جو ابتدا ہی سے بہت غلط ثابت ہوا خصوصاً پاکستان کی جانب سے تین تیز باوٴلرز کھلانے کے فیصلے نے سری لنکن حکمت عملی کو ناقص ثابت کر دیا۔ پاکستان کا یہ فیصلہ ہر گز غلط نہ تھا کیونکہ فضا ابر آلود ہونے کی وجہ سے تیز گیند بازوں کو بہت زیادہ مدد مل رہی تھی اور پچ پر گیند کے اچانک اٹھنے یا بیٹھنے نے میزبان بلے بازوں کے لیے صورتحال اور گمبھیر کر دی اور عین ممکن تھا کہ اگر سری لنکا پہلے باوٴلنگ کا فیصلہ کرتا تو معاملہ الٹ ہو جاتا۔

پہلے عمر گل اور پھر محمد سمیع کی تباہ کن باوٴلنگ کے سامنے سری لنکا کی بیٹنگ لائن اپ ڈھیر ہو گئی اور کپتان مہیلا جے وردھنے، تلکارتنے دلشان اور کمار سنگاکارا جیسے مہان بلیباز بھی دہرے ہندسے میں نہ پہنچ پائے حتیٰ کہ 56 تک پہنچتے پہنچتے اس کی 6 وکٹیں گر چکی تھیں۔اس صورتحال میں بارش کے باعث بار بار کھیل کا تسلسل خراب ہوتا رہا، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سری لنکن بلے بازوں خصوصاً لاہیرو تھریمانے نے سری لنکا کو ذلت سے بچایا اور پاکستان کے خلاف ٹیم کے کم ترین اسکور کو عبور کر ڈالا۔

سری لنکا کا پاکستان کے خلاف کم ترین اسکور 78 ہے جو اس نے 2002ء میں شارجہ کے میدان پر بنایا تھا اور تھریمانے کے 42 رنز ہی کی بدولت سری لنکا اننگز کو تہرے ہندسے میں پہنچایا پایا۔ انہوں نے نووان کولاسیکرا کے ساتھ آٹھویں وکٹ پر 50 رنز جوڑے یہاں تک کہ کولاسیکرا 18 رنز بنا کر آوٴٹ ہو گئے۔ تھریمانے 73 گیندوں پر 42 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔پاکستان کی جانب سے عمر گل اور محمد سمیع نے 3،3 جبکہ محمد حفیظ نے 2 وکٹیں حاصل کیں۔

پاکستان کو ایک آسان ہدف ملا تھا اور اب اس کے کمزور ترین شعبے یعنی بلے بازی کا امتحان تھا کہ وہ بغیر کسی مشکل میں پڑے اس منزل کو حاصل کرلے۔ لیکن ابتدائی اوورز ہی میں اظہر علی اور یونس خان کے لوٹ جانے سے تمام تر بوجھ ایک روزہ کپتان مصباح الحق اور ٹی ٹوئنٹی کپتان محمد حفیظ پر کاندھوں پر آن پڑا جنہوں نے بہت مشکل پچ پر سری لنکن بلے بازوں کو سمجھ کر کھیلا اور تیسری وکٹ پر 51 رنز بنا کر پاکستان کے سفر کو آسان تر کر دیا۔

محمد حفیظ رنگانا ہیراتھ کی ایک گیند کو نہ سمجھنے کے باعث گنوا بیٹھے اور وکٹ کیپر کمار سنگاکارا نے پلک جھپکتے میں ان کی بیلز اڑا دیں۔ انہوں نے 57 گیندوں پر 5 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 37 رنز بنائے۔مصباح الحق نے عمر اکمل کے ساتھ مل کر باقی کا سفر طے کیا اور جب پاکستان فتح سے محض دو قدم کے فاصلے پر تھا تو وہ رن آوٴٹ ہو گئے۔ انہوں نے 79 گیندوں پر 30 رنز بنائے جس میں 4 چوکے شامل تھے۔

دوسرے اینڈ پر عمر اکمل ان دونوں کھلاڑیوں کے مقابلے میں زیادہ رنز بنانے کے موڈ میں دکھائی دیے اور 48 گیندوں پر 36 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے اور چھ مرتبہ گیند کو باوٴنڈری کی راہ دکھائی۔ پاکستان نے 135 رنز کا ہدف 35 ویں اوور کی پہلی گیند پر ہی حاصل کر لیا۔قومی ٹیم کی کامیابی خوش آئند ہے اور کھلاڑیوں کا فارم میں نظر آنا اس بات کی عکاسی کررہا ہے کہ بقیہ میچز میں بھی پاکستان کو فیورٹ کی حیثیت سے میدان میں اترے گا۔ مصباح الیون کا پہلے ون ڈے میں کامیابی سے اعتماد بلند ہوگیا ہے تاہم ابھی بھی غلطیوں پر قابو پانے کی ضرورت ہے ۔ اگر فیلڈنگ میں کوتاہیوں کودور کردیا گیا تو کوئی شک نہیں قومی ٹیم سیریز پانچ صفر سے بھی جیت سکتی ہے۔

مزید مضامین :