مائیکل چانگ اور نومی اوساکا | ٹینس کے انفرادی کھلاڑی

Michael Chang Naomi Osaka

انہوں نے صرف 17سال110دِن کی عمر میں فرنچ اوپن89 ء گرینڈ سلام میں سویڈن کے ٹاپ کھلاڑی سٹیفن ایڈبرگ کو شکست دی، جاپانی گڑیا نے یو ایس اوپن18 ء کے فائنل میں سرینا ولیمز کو شکست دیکر آسٹریلین اوپن جیتا ،وہ مزید ایک ایک مرتبہ یو ایس اوپن 20ء اور آسٹریلین اوپن21ء ٹائٹل حاصل کرنے میں کامیاب رہیں

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 17 اگست 2023

Michael Chang Naomi Osaka
مائیکل چانگ: مائیکل ٹی۔پے چانگ ایک امریکی ریٹائرڈ پیشہ ور ٹینس کھلاڑی اور کوچ ہیں۔ صر ف ایک مرتبہ گرینڈ سلام جیتنے کے باوجود اپنے کیرئیر میں ایک پسندیدہ کھلاڑی ہو نے کی وجہ سے شہرت حاصل کی۔ اُنکے والد "جو" 1966ء میں اپنی بیوی "بیٹی" کے ساتھ تائیوان سے امریکہ آئے جہاں اُنکے دو بیٹے پیدا ہو ئے ۔بڑے کا نام کارل چانگ رکھا اور چھوٹے مائیکل چانگ تھے جو امریکہ کی ریاست نیو جرسی کے شہر ہوبوکن میں 22 ِفروری1972 ء کو پیدا ہوئے۔

تعلیم کے ساتھ کھیل کے شوقین بیٹوں کیلئے والد کو ٹینس کا کھیل پسند آیا اور پھر اُنھوں نے بیٹوں کو بچپن سے ہی اُسکی ترغیب دی جسے اُن میں ٹینس کھیلنے کا شوق پیدا ہو گیا۔ مائیکل چانگ نے زیادہ دِلچسپی دِکھائی تو والدین نے ٹینس کی مزید بہتر تربیت کیلئے پہلے مینیسوٹا کے دارلخلافہ سینٹ پال ،پھر پلیسینٹیا، کیلیفورنیا اور وہاں سے انیسینٹاس کیلیفورنیا کی طرف سفر کیا ۔

(جاری ہے)

اُنکی خواہش تھی کہ دونوں بھائیوں کو زیادہ سے زیادہ کھیلنے کے مواقعے ملیں تاکہ پیشہ ور کھلاڑی بن سکیں۔اس دور میں مائیکل کی والدہ ایک تو اپنے بیٹے کو چائینز زبان سکھاتیں اور دوسرا اُنھوں نے اپنی کیمسٹ کی ملازمت چھوڑ کر مائیکل کے ساتھ اُن مقامات پر جانا شروع کر دیا جہاں اُسکے ٹینس کے مقابلے ہوتے تھے۔ اُنکی تعلیم پر ضرور اثر پڑ ااور فی الوقت ہائی اسکول کا فائنل نہ دے سکے۔

پیشہ ور کھلاڑی بننے کے بعد 1988ء میں اُنھوں نے اپنا جی ای ڈی مکمل کر کے تعلیمی ڈپلومہ حاصل کر لیا۔ والدین کی طرف سے حوصلہ افزائی اور مائیکل کی کھیل میں اپنی لگن نے جلد ہی ابتدائی کامیابیاں دِلوا دیں ۔پہلے کئی جونیئر مقابلوں میں کامیابی حاصل کی اور پھر جلد ہی 15سالہ مائیکل کو پیشہ ور کھلاڑی کی حیثیت میں یو ایس اوپن87 ء میں اپنی صلاحیت دِکھانے کا پہلا موقع مل گیا۔

جہاں پہلے راؤنڈ میں آسٹریلین کھلاڑی پال میک نامی سے جیت کر اوپن ائیر میں سب سے کم عمر کھلاڑی کا ریکارڈ بنادیا۔میڈیا نے اُنھیں " چانگ فیوچر آف امریکہ" کا لیبل لگا دیا۔جسکے بعد وہ ایک اوراہم ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل تک پہنچنے والے کم عمر کھلاڑی بن گئے۔ لیکن پہلا ٹائٹل اُنھوں نے سان فرانسسکو ٹینس ٹورنامنٹ 88ء میں اپنے ہی ہم وطن جوہان کریک کو شکست دے کر جیتا۔

مائیکل چانگ 5فُٹ 9 اِنچ قد کے ساتھ دائیں ہاتھ سے کھیلنے والے کھلاڑی ہیں جو بیک ہینڈ شارٹ کیلئے دونوں ہاتھ استعمال کرتے۔دیکھنے میں چائینز سوچ کے مطابق چھوٹے لگتے لیکن شارٹ کھیلنے میں کمال رکھتے تھے ۔لہذا یہی صلاحیت اُنکی چھوٹی سی عمر میں اُس وقت ورلڈ ریکارڈ بنانے کے کام آ گئی جب ابھی وہ صرف 17سال110دِن کے تھے اور اُنھوں نے فرنچ اوپن89 ء گرینڈ سلام میں سویڈن کے ٹاپ کھلاڑی اسٹیفن ایڈبرگ کو شکست دے دی۔

مائیکل چانگ نے اپنے ٹینس کیرئیر میں یہ واحد گرینڈ سلام جیتا تھا اور اُنھوں نے جرمن کھلاڑی بورس بیکر کا سب سے کم عمر میں گرینڈ سلام جیتنے کا ریکارڈ توڑا تھا۔ مائیکل چانگ اسکے بعد ایک مرتبہ اور فرنچ اوپن95 ء پھرآسٹریلین اوپن89 اوریوایس اوپن89 ء کے فائنلز میں پہنچے لیکن تینوں میں بالترتیب بڑے ٹینس کھلاڑیوں تھامس مسٹر ،بورس بیکر اور پیٹ سمپرس سے ہار گئے۔

اسطرح وہ چار میں سے صرف ایک گرینڈ سلام جیت پائے لیکن دوسرے ورلڈ کلا س ٹینس ٹورنامنٹس سمیت کُل 34 سنگلز ٹائٹلز جیتے۔1996 ء میں وہ اپنی کیر ئیر کی اعلیٰ ترین رینکنگ نمبر2 حاصل کرنے میں کامیا ب رہے۔ 2003 ء میں مائیکل چانگ نے ٹینس سے ریٹائیر منٹ لے لی اور 2008 ء میں اُنھیں انٹرنیشنل ٹینس ہال آف فیم میں شامل کیا گیا۔مائیکل نے 2002ء میں اپنے کیریئر کے بارے میں ایک کتاب شائع کی جس کا عنوان تھا" ہولڈنگ سرو: پرسیورنگ آن اینڈ آف دی کورٹ"۔

18 ِ اکتوبر 2008ء کو مائیکل چانگ نے پیشہ ور ٹینس خاتون کھلاڑی "امبر لیو" سے شادی ۔ اُنکی دو بیٹیاں ہیں۔ نومی اوساکا: "جاپانی ہیٹین گرل" ایک نئی پہچان کے ساتھ جب مارچ 2018ء میں میامی اوپن کے پہلے راؤنڈ میں اپنے بچپن کی آئیڈیل سرینا ولیمز کے سامنے آئیں تو اپنا اعتماد بحال رکھتے ہوئے سرینا ولیمز کو شکست دے کر سب کو حیران کر دیا اور اسکی اگلی کڑی میں تو نومی نے دوبارہ یو ایس اوپن18 ء کے فائنل میں سرینا ولیمز کو شکست دے کما ل کر دیا اور شہ سُرخیوں میں اپنا پہلا گرینڈ سلام جیتنا اور وہ بھی سرینا ولیمز کے خلاف اہم خبر بن گئی۔

ساتھ میں پہلی جاپانی گرینڈ سلام سنگلز جیتنے والی بھی بنیں۔ نومی اوسا 16ِ اکتوبر 1997ء کو چو-کو ٹاؤن، اوساکا شہر، جاپان میں پیدا ہوئیں۔ والد لیونارڈ فرانکوئس کا تعلق ہیٹی سے ہے اور والدہ تماکی اوساکا جاپانی ہیں ۔نومی کے والد نیویارک میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران جب جاپان کے جزیرے " ہوکائیڈو" کے سفر پر آئے تو اُنکی ملاقات نومی کی والدہ سے ہو ئی ۔

لیکن جب نومی اوساکا کے نانا نانی نے اُسکے والدین کی شادی کو قبول نہیں کیا تو نومی کے والد اپنا کُنبہ جس میں نومی کی بڑی بہن ماری اوساکا بھی شامل تھی امریکہ لے آئے ۔پھر جب نومی تین سال کی ہوئیں تو وہ سب لانگ آئی لینڈ پر ویلی اسٹریم، نیویارک میں آباد ہو گئے۔ نومی اوساکا کے والد نے جب ٹینس کی مشہور ولیمز سسٹرز وینس اور سرینا کو فرنچ اوپن1999ء میں بہترین کھیل پیش کر کے وویمنز ڈبل کا ٹائٹل جیتتے دیکھا تو اُنکی بھی خواہش ہو ئی کہ وہ بھی اپنی دونوں بیٹیوں کو ٹینس کا کھلاڑی بنائیں۔

اسکے لیئے والد نے ولیمز سسٹرز کی تربیت کے متعلق جب آگاہی لی تو اُنکے والد مسٹر ولیمز کا کردار اہم نظر آیا۔ جس پر نومی کے والد نے بھی مسٹر ولیمز کے طریقے کار کے مطابق اپنی دونوں بیٹیوں کی ٹینس کی تربیت کا آغاز کردیا اور یہاں تک کہ مزید بہتر تربیت کیلئے2006 ء میں کنبے سمیت فلوریڈا منتقل ہو گئے۔ دونوں بہنیں ماری اور نومی دِن کے اوقات میں پمبروک پائنزشہر کے پبلک ٹینس کورٹ میں پریکٹس کرتیں اور رات کے وقت " ہوم اسکول" میں نصابی تعلیم حاصل کرتیں۔

جب نومی 15 سال کی ہوئیں تو پہلے کوچ پیٹرک ٹوما کے سے اور پھر2014ء میں کوچ ہیرالڈ سولومن سے ٹینس کھیلنے میں رہنمائی حاصل کی۔ اسکے علاوہ "پرو ورلڈ ٹینس اکیڈمی" میں بھی تربیت حاصل کی۔نومی کی صلاحیتیں جب رنگ لانا شروع ہوئیں تو اُسی وقت والدین نے فیصلہ کیا ،گوکہ وہ امریکہ میں رہائش پذیر ہیں لیکن اُنکی بیٹیاں ٹینس کے کھیل میں جاپان کی نمائندگی کریں گی۔

کیونکہ کھیل کے علاوہ اُنکی تربیت جاپانی اورہیٹی کے کلچر کے مطابق ہو ئی تھی۔ نومی اوسا کا کے اولین مقابلے جونیئر سرکٹ کی بجائے اکتوبر 2011 سے اپنی 14 ویں سالگرہ پر آئی ٹی ایف خواتین کے سرکٹ سے شروع ہوئے اور چار بار فائنل میں ہار گئیں۔ یہ وہ دور تھا جب اُنکی بہن ماری بھی ٹینس مقابلوں میں اپنی صلاحیتیں د ِکھا رہی تھی۔ پھر ستمبر 2013 ء میں بحیثیت پیشہ ور کھلاڑی نومی نے خواتین کی ٹینس ایسوسی ایشن کے مین ڈرا کے تحت چند اہم ٹورنامنٹ میں حصہ لیا لیکن پہلی کامیابی 2014ء کے اسٹینفورڈ کلاسک میں سابق یو ایس اوپن چیمپیئن سمانتھا سٹوسر کے خلاف ملی۔

نومی اوساکا 18سال کی عمر میں پہلی بار ڈبلیو ٹی اے کے فائنل میں پہنچنے کے بعد فائنل میں ڈنمارک کی کیرولین ووزنیا سے ہار گئیں لیکن ایک تو ٹاپ 50 رینکنگ میں داخل ہو گئیں اور دوسرا "ڈبلیو ٹی اے نیوکمر آف دی ایئر" قرار دیا گیا۔ 2017ء میں کوئی خاص کامیابی نہ ملنے کی وجہ سے سال اچھا نہ رہا۔ تاہم اگلے سال کے آغاز میں اُس وقت کی نمبر 1 کھلاڑی رومانیہ کی سیمونا ہالیپ سمیت دو ٹاپ 10 رینکنگ حریفوں کو شکست دے کر انڈین ویلز اوپن کا ٹائٹل اپنے نام کر لیا اور پہلی دفعہ میڈیا نے شہرت کے دروازے کھول دیئے۔

نومی اوساکا ٹینس کورٹ میں ایک جارحانہ کھیل کا انداز رکھتی ہیں جس میں ایک طاقتور سرو س ہے جو 201 کلومیٹر فی گھنٹہ (125 میل فی گھنٹہ) تک ہوتی ہے۔وہ 5 فُٹ 11 اِنچ قد اور پُھرتیلے پن کی وجہ سے ٹینس کورٹ میں ایک نئے اور مسکراتے ہو ئے انداز میں کھیلتی ہیں اور کسی بھی انٹریو میں مزاح کا جُملہ بولنا شائقین کا دِل جیت لیتا ہے اور اُنکی خواہش ہوتی کہ نومی اپنے مد ِمقابل خلاف کامیابی حاصل کرے۔

دائیں ہاتھ سے کھیلنے اور دونوں ہاتھوں سے بیک ہینڈ شارٹ لگانے والی جاپانی گڑیا نے بھی اپنے مداحوں کو مایوس نہیں کیا اوریو ایس اوپن18 ء کے فائنل میں سرینا ولیمز کو شکست دینے کے بعد اگلے ہی گرینڈسلام آسٹریلین اوپن19ء میں چیک ری پبلک کی پیٹرا کویٹووا کو شکست دے کر آسٹریلین اوپن ٹائٹل جیت لیا اور عالمی نمبر 1 تک پہنچنے والی پہلی ایشیائی کھلاڑی بھی بن گئیں۔

اسکے بعد وہ ایک ایک مرتبہ اور یو ایس اوپن 20ء اور آسٹریلین اوپن21ء کے ٹائٹل حاصل کرنے میں کامیاب رہیں ۔ اب تک4 گرینڈ سلام جیتنے والی25سالہ نومی اوساکا کچھ انجیریز کی وجہ سے ذہنی مسائل کا بھی شکار رہیں۔جسکی وجہ سے وہ ومبلڈ ن اور فرنچ اوپن میں کچھ خاص کارکردگی نہیں دِکھا سکیں۔بہرحال اُنکی بڑی بہن ماری اوساکا تو ٹینس کے میدان میں کوئی نام نہ بنا سکیں لیکن نومی اوساکا نے اپنے والد کے خواب پورا کر دیا۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :