سٹیفن ایڈبرگ اور میٹس وِلنڈر | سویڈن کے 2 اہم ٹینس کھلاڑی

Stefan Edberg Mats Wilander

میٹس ولنڈر کی کامیابیوں کا سلسلہ فرنچ اوپن سے شروع ہوا،وہ 83 ء،84 میں لگاتا ر ، 88ء میں تیسری مرتبہ آسٹریلین اوپن جیتے،85ء ،88ء میں مزید2 بار فرنچ اوپن ،1988 ء میں یوا یس اوپن جیتنے میں کامیاب رہے، سٹیفن ایڈبرگ نے 85 ء ،87 میں آسٹریلین اوپن جیتا، 1988ء اور دوسری مرتبہ90ء میں ومبلڈن اوپن جیتا،91 ء میں یو ایس اوپن جیتا ، اگلے سال کامیابی سے دفاع کیا

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 10 اگست 2023

Stefan Edberg Mats Wilander
سٹیفن ایڈ برگ: سویڈن کے سابق ٹینس کھلاڑی ہیں جو اگست 90ء اور جون 86ء میں بالترتیب سنگلز اور ڈبلزکی نمبر 1 رینکنگ پر رہ چکے ہیں۔وہ 19ِ جنوری 1966 ء کو ویسٹروک، سویڈن میں بینگٹ ایڈبرگ اور باربرو ایڈبرگ کے ہاں پیدا ہوئے۔اُنکے ایک بھائی جان ایڈبرگ ہیں۔ اسٹیفن بینگٹ ایڈبرگ جب 6 سال کے تھے تو اُنکی والدہ نے ایک مقامی اخبار میں ٹینس کی تربیت کی سہولت کے حوالے سے شائع ہونے والا اشتہار دیکھا۔

اسٹیفن تعلیم کے دوران فٹ بال اور آئس ہاکی کے شوقین تھے لیکن والدین نے اگلے ہی دن ٹینس کی تربیت حاصل کرنے بھیج دیا۔اسٹیفن پہلے تو ایک سال تک ہفتے میں صرف ایک مرتبہ تربیت کیلئے جاتے اور اس دوران دِلچسپی نہ ہونے کی وجہ سے چھوڑنے کا بھی سو چا لیکن پھر والدین کے اصرار پر تربیت جاری رکھی اور آہستہ آہستہ ٹینس میں مہارت پیدا کر لی۔

(جاری ہے)

8 سال سے16 سال کی عمر کے دورانیہ میں اولین سطح پر جب ٹینس کلب جانا شروع کیا تو عمر میں چھوٹے ہو نے کی وجہ سے بڑے کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کا موقع ملا۔

سمر ٹونامنٹس میں حصہ لیا اور جب مشہور ٹرینر پرسی روزبرگ سے ملاقات ہوئی تو جلد ہی ہر ہفتے میں ایک بار سٹاک ہوم جا کر اُنکے زیر ِسایہ ٹینس کے گُر سیکھے ۔ پھر برٹش کوچ ٹونی پکارڈ نے ایک لمبے عرصہ تک اُنکی کوچنگ کر کے اُنھیں دُنیا ٹینس کا ایک نامور کھلاڑی بنا دیا۔ اسٹیفن پہلے ایک جونیئر کھلاڑی کے طور پر نظر آئے اور 1983 ء میں چاروں گرینڈ سلام جونیئر ٹائٹلز جیت ڈالے۔

اس طرح وہ "جونیئر گرینڈ سلام "حاصل کرنے والے پہلے جونیئر کھلاڑی بن گئے اور اب تک بھی جونیئر کا یہ واحد ریکارڈ قائم ہے۔بس 10ِستمبر 1983 کو"یو ایس اوپن" میچ کے دورااُ نکی غلطی سے لائن مین ڈک ورتھیم کو چوٹ لگ گئی جسکا 15 ستمبر کو انتقال ہو گیا . ایک اُبھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑی کے کیرئیر میں یہ واقعہ صدمے کا باعث بن گیا ۔ سٹیفن نے مارچ1984 ء میں اپنا پہلا سنگلز ٹائٹل میلان ٹینس ٹورنامنٹ میں جیتا اور اُسی سال سمر اولمپکس میں گولڈ میڈبھی جیت لیا۔

پھر آسٹریلین اوپن 85 ء اور87 میں گرینڈ سلام چیمپئین بنے۔ومبلڈن ٹائٹل جسکو جیتنے کا ہر ٹینس کھلاڑی کا خواب ہو تا ہے ،اسٹیفن نے 1988ء میں یہ اعزاز بھی حاصل کر لیا اور دوسری مرتبہ90ء میں بھی جیت لیا۔یو ایس اوپن91 ء جیتا اور اگلے سال پھر اُسکا دفاع کرنے میں بھی کامیاب رہے لیکن اس دوران فرنچ اوپن89 ء میں امریکن ٹینس کھلاڑی مائیکل چانگ سے ہارنے کی وجہ سے اپنے ٹینس کیرئیر کا گرینڈ سلام مکمل نہ کر سکے۔

اسٹیفن ایڈ برگ نے جن کھلاڑیوں کو گرینڈ سلام سنگلز کے فائنلز میں شکست دی اُن میں میٹس و لنڈر،پیٹ کیش،ومبلڈن میں دونوں مرتبہ بورس بیکر،جم کورئیر اور پیٹ سمپرس شامل ہیں۔اسٹیفن نے کُل6 دفعہ سنگلز گرینڈ سلام،3دفعہ ڈبل گرینڈ سلامز ٹائٹلز اور اسکے علاوہ دوسر ے بہت سے اہم ٹینس ٹورنامنٹس میں حصہ لیکر فتح کا جھنڈا لہرایا۔سویڈن کی4 بار ڈیوس کپ جیتنے والی ٹیم کا بھی حصہ رہے۔

اسٹیفن نے 1992 ء میں اینیٹ ہوجورٹ اولسن سے شادی کی اور اُنکے2بچے ایمیلی اور کرسٹوفرہیں۔ دائیں ہاتھ سے کھیلنے والے اور ایک ہاتھ سے بیک ہینڈ شارٹ لگانے والے 6 فُٹ 2 اِنچ قد کے مالک اسٹیفن ایڈبرگ نے1996 ء میں اپنے پیشہ وارانہ ٹینس کیرئیر سے ریٹائر منٹ لے لی اور جنوری2014ء تا دسمبر2015ء تک20 سنگلز گرینڈ سلام جیتنے والے ٹینس کے مشہور سوئس کھلاڑی راجر فیڈرر کے کوچ رہے۔

میٹس ولنڈر: اگست کی22ء تاریخ سنہ 1964ء میں سویڈن کی کاؤنٹی کرونوبرگس شہر ویکسجو میں پیدا ہوئے۔ اُنکے والد کانام اینار ولنڈر اور والدہ کیرن ولنڈر ہے۔اُنکے ایک بڑے بھائی اینڈرس ولنڈر ہیں۔سویڈن کے تین ٹاپ ٹینس کھلاڑیوں میں سے ایک یہ ہیں ۔پہلے نمبر پر بیورن بورگ ،دوسرے پر اسٹیفن ایڈبرگ ہیں۔ سویڈن میں ہر دوسرے بچے کی طرح ولنڈر بھی فُٹ بال اور آئس ہاکی کھیلنے میں دِلچسپی رکھتے تھے۔

لیکن جب ٹی وی پر " ڈیوس کپ" میں اپنے ملک کی ٹینس ٹیم کو کھیلتے دیکھاتو اس کھیل کا بھی شوق پیدا ہوگیا۔والد نے بیٹے کیلئے مقامی فیکٹری پارکنگ لاٹ کے باہر ٹینس کورٹ بنادیا جہاں میٹس نے آہستہ آہستہ ٹینس بھی کھیلنا شروع کر دیا ۔جب محسوس ہوا کہ کھیل میں کچھ بہتری آرہی ہے تو جونیئر ٹورنامنٹس میں حصہ لیا جن میں سے 1979ء میں "اورنج باؤل انٹرنیشنل ٹینس چیمپئن شپ"انڈر 16 بوائز ٹورنامنٹ جیت لیا۔

میٹس نے1980ء میں سویڈن کے علاقے باسٹاڈ میں ٹینس ایونٹ سے اپنے اپنا پیشہ ورانہ کیرئیر آغاز کیا ۔ تاہم جب ستمبر1981ء میں اپنے ہم وطن سویڈن کے مایہ ناز ٹینس کھلاڑی بیورن بورگ کے خلاف" جنیوا اوپن" میں کھیلنے کا موقع ملا تو میچ تو ہار گئے لیکن وہ جان گئے کہ ابھی کھیل میں مزید توجہ اور لگن کی ضروت ہے۔ گو کہ اس دوران وہ 1981ء میں بونی گاڈوسک کے خلاف جونیئر فرنچ اوپن سنگلز ٹائٹل جیت چکے تھے۔

اُنھوں نے یورپی انڈر 16 اور انڈر 18 ٹورنامنٹس بھی جیتے اور ٹینس کی دُنیا میں ان کی ابتدائی پہچان ہوگئی۔ میٹس ولنڈر نے 17سال 9ماہ کی عمر میں فرنچ اوپن 82 ء سنگلز گرینڈ سلام جیت کا سب سے کم عمری کا ریکارڈ بنا دیا جسکو بعد میں پہلے بورس بیکر اور پھر اُنکا بھی مائیکل چانگ نے توڑ دیا۔بہرحال میکس اور دُنیا ٹینس کیلئے اُنکی یہ جیت اُس وقت تین لحاظ سے تاریخی بن گئی۔

ایک کم عمر میں جیتنے کا ریکاڑد ،دوسرا بذات خود غیر سیڈیڈ ہونے کے فائنل تک تما م ٹاپ سیڈیڈ کھلاڑیوں کو شکست دیناجن میں نمبر2ایوان لینڈل بھی شامل تھے۔تیسرا سب سے اہم اُس وقت اسپورٹس مین شپ کا مظاہرہ کرنا جب ارجنٹائن کے کھلاڑی جوس کلرک کے خلاف سیمی فائنل کے اختتام پر اُنھوں نے ریفری کے ایک قابل اعتراض فیصلے کی وجہ سے کھیل کی " میچ بال"دوبارہ کھیلنے کی درخواست کی کیونکہ وہ فیئر پلے کے تحت جیتنے کو ترجیح دینا چاہتے تھے۔

اُنکے اس رویئے پر اُنھیں" پئیر ی ڈی کوبرٹن ورلڈ فیئر پلے ٹرافی" دی گئی۔ میٹس ولنڈر کا فرنچ اوپن سے کامیابیوں کا سلسلے شروع ہو گیا اور پھر آسٹریلین اوپن83 ء اور84 لگاتا ر اور تیسری مرتبہ1988ء میں جیتا۔فرنچ اوپن مزیددو بار85ء اور88ء میں جیتا اورایک دفعہ1988 ء میں یوا یس اوپن بھی جیتنے میں کامیاب رہے۔اسطرح وہ سنہ82تا88ء سات دفعہ گرینڈ سلام جیت کر ٹینس کے اہم کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل ہو گئے۔

میٹس ولنڈر نے ومبلڈن 1986 میں اپنے ہم وطن جواکم نیسٹرم کے ساتھ اپنے کیرئیر کا واحد ڈبلز ٹائٹل ضرور جیتا ،لیکن ومبلڈن سنگلز جیتنے والوں کی اُس فہرست کا حصہ نہ بن سکے جسکی خواہش ہر ٹینس کھلاڑی کو اولین سطح پر ہو تی ہے۔وہ تین دفعہ ومبلڈن کے کواٹر فائنل تک پہنچے ۔بلکہ 1988ء اُنکے لیئے ایک ایسا سال تھا جس میں باقی تینو ں گرینڈ سلام کے ٹائٹلز تو حاصل کر لیئے لیکن ومبلڈن کا کواٹر فائنل ہار کر گرینڈ سلام مکمل کرنے میں بھی ناکام رہے ۔

لیکن اُس سال 12ِستمبر کو ٹینس رینکنگ میں پہلی بار نمبر 1پرآگئے۔ میٹس سویڈن کی ڈیوس کپ جیتنے والی ٹیم کا بھی حصہ رہے۔ وہ 6فُٹ قد کے ساتھ کورٹ کے چاروں طرف گیند کو شارٹ لگانے کیلئے پہنچتے جسے مخالف دباؤ میں رہتا۔سیدھا ہاتھ کے ساتھ کھیلتے اور بیک ہینڈ شارٹ دونوں ہاتھوں سے لگاتے۔ 1996ء اُنھوں نے اپنے ٹینس کیرئیر سے ریٹائر منٹ لے لی ۔

اس دوران اُنکے ڈرگ ٹیسٹ بھی مُثبت آگئے جسکی وجہ سے چند ماہ کی معطلی اور جرمانے کی رقم بھی ادا کرنی پڑی۔ میٹس ولنڈر کی1985ء میں ایک جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والی ماڈل لڑکی سونیا سے ملاقات ہوئی جسکے بعد 1987 ء میں دونوں نے شادی کر لی۔اُنکے چار بچے ہیں ۔ میٹس ولنڈر کو 2002ء میں انٹرنیشنل ٹینس ہال آف فیم میں شامل کر لیا گیا تھا۔ ْْْْْْْْْْْْ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :