ایک روزہ کرکٹ عالمی کپ2023 ء کی اہم خبریں اور ریکارڈز( آخری حصہ)

Wc 2023

45 روز جاری رہنے والا ورلڈ کپ 2023 ء بہت سے نئے ریکارڈز اور واقعات کیساتھ ختم ہوگیا ،جیت کی اُمید والے ہار گئے، ٹائمڈآؤٹ جیسا تاریخی واقعہ پیش آگیا، امپائیرنگ کی شکار ٹیمیں مایوس ہوئیں،اِنڈین کرکٹ بورڈ کی ہوم ٹیم سے جانبداری تنقید کی زد میں رہی اور جیت ایک بہترین سسٹم کی پیروی کرنے والی ٹیم آسٹریلیا کی ہوئی

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 30 نومبر 2023

Wc 2023
ایک روزہ کرکٹ عالمی کپ2023 ء میں کیا کھویا کیا پایا؟ آئی سی سی ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ ورلڈ کپ2023ء کا ایونٹ19نومبر کو ختم ہو گیا اور پھر ایونٹ میں کیا کھویا کیا پایا پر تجزیئے شروع ہوگئے۔مستقبل میں کرکٹ کے کن کن معاملات پرآئی سی سی اور ایونٹ میں حصہ لینے والی ٹیموں کو بہتری پیدا کرنے کیلئے اقدامات کرنے ہیں ،اِنکی بھی گونج سُنائی دینے لگی۔

﴾ ایونٹ میں جیت پر جہاں کسی بھی ٹیم کو فخر ہو تا ہے وہاں اُسکو ٹرافی کے ساتھ ایک بڑی انعامی رقم بھی ملتی ہے۔آسٹریلیا کو چیمپیئن بننے پر 40لاکھ ڈالر ملے۔رَنر اَپ اِنڈیا کو 20 لاکھ ڈالر ملے۔سیمی فائنلز ہارے والی ٹیموں کے حصے میں 16 لاکھ ڈالر آئے۔ ﴾ اِنڈیا کو ورلڈ کپ کا یہ میلہ سجانے کے باوجود فائنل میں شکست ہو گئی لیکن اس ایونٹ کی وجہ سے اِنڈیا نے میچوں کے دوران مختلف ذرائع سے کُل 2.6 بلین روپے (22ہزار کروڑ( کی خطیر رقم کمائی ۔

(جاری ہے)

﴾ یہ تیسرا ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ ورلڈ کپ تھا جو کسی فاسٹ باؤلرنے جیتا۔سب سے پہلے 1983 ء میں اِنڈین فاسٹ باؤلر کپل دیو نے اور پھر 1992ء میں پاکستان کے فاسٹ باؤلر (سابق وزیر ِاعظم پاکستان) عمران خان نے جیتا۔ 2023ء میں آسٹریلین فاسٹ باؤلر پیٹ کمنز نے یہ معرکہ مارا۔ ﴾ اِنڈین فاسٹ باؤلر محمد شامی کی والدہ علالت کے باعث ہسپتال میں داخل تھیں۔

محمد شامی کو اپنے گھٹنے میں درد ہنے کی وجہ سے کچھ عرصے سے گھٹنے میں سے پانی نکلوانے کے تکلیف دہ مرحلے سے گزارنا پڑ ا تھا۔ساتھ میں یاد رہے کہ 2018ء میں محمد شامی کی اہلیہ حسین جہاں نے اُن پر گھریلو تشدد کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ جس پر 19 ِستمبر2023ء کو ورلڈ کپ کی تیاری کیلئے اُنھیں کولکتہ کی عدالت سے ضمانت مل گئی تھی۔ اِن حالات میں اُنھوں نے اپنے کپتان سے کہا کہ میرا دِ ل کرتا ہے میں خودکشی کر لوں ،بلکہ 3 بار سوچا کہ خودکشی کر لوں۔

پھر ورلڈ کپ کے آغاز کے چار میچ میں اُنھیں ٹیم میں بھی شامل نہ کیا گیا۔لیکن جب اِنڈین آل راؤنڈر ہاردک پانڈیا کو میچ کے دوران انجیری ہو گئی تو 5ویں میچ میں محمد شامی کو نیوزی لینڈ کی خلاف ٹیم میں شامل کیا گیا اور وہ اُس میچ میں رواں ایونٹ کے تیسرے باؤلر بنے جنہوں نے ایک میچ میں 5 وکٹیں حاصل کیں اور مین آف دِی میچ ہوئے۔ایونٹ میں کُل3 مرتبہ 5یا اُس زائد وکٹیں حاصل کرنے والے بھی واحد باؤلر بنے۔

﴾ اِنڈیا کی کرکٹ کے سنہری دور کا آغاز 2007ء میں ہوا جب سابق کپتان ایم ایس دھونی نے فائنل میں پاکستان کو شکست دے کر ٹی 20 ورلڈ کپ کا اعزاز حاصل کیا۔یہ ٹرافی جیتنے کے چار سال بعد اِنڈیانے ہوم گراؤنڈ پر ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء جیتا اور 2013ء میں اُنھوں نے چیمپئنز ٹرافی بھی جیت لی۔ لیکن پھر 2013ء کے بعد 10 سال سے زیادہ عرصے سے اِنڈیا آئی سی سی ٹائٹل کی تلاش میں اُمید لگائے بیٹھا ہے۔

لیکن اس بار فائنل میں آسٹریلیا سے شکست کھا گیا۔ ﴾ اس ورلڈ کپ میں سری لنکا اور بنگلہ دیش کے درمیان میچ میں انٹرنیشنل کرکٹ کی146 سالہ تاریخ میں ایک اہم واقع " ٹائمڈ آؤٹ " کے اصول کے مطابق اُس وقت پیش آیا جب سری لنکن آل راؤنڈر اور سابق کپتان اینجلومیتھیوز، بیٹر سمارا ویریا وکرما کی وکٹ گرنے پر کریز پر آئے ۔وہ آئی سی سی کے رولز کے مطابق 2منٹ کے اندر کھیل کے لیے تیار نہ ہو سکے تو انھیں بنگلہ دیش کے کپتان شکیب الحسن کے اقرار پر "ٹائمڈ آؤٹ" قرار دے دیا گیا اور یوں وہ میدان سے کھیلے بغیر ہی واپس لوٹ گئے۔

35سالہ سری لنکن بیٹر اینجلومیتھیوز بغیر کھیلے اپنے ٹوٹے ہوئے اُس ہیلمٹ کو کچرے کے ڈبے میں پھینکتے ہوئے گراؤنڈ سے باہر چلے گئے جسکا کلپ ٹوٹنے کی وجہ سے اُسکے استعمال میں تاخیر اس واقعہ کی وجہ بنی۔ ﴾ ورلڈ کپ2023 ء میں ایک مرتبہ پھر امپائرنگ کے معیار پر تنقید کی گئی ۔خصوصاً آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے راؤنڈ میچ میں آسٹریلیا کے سٹیو سمتھ اور مارکس سٹوئنس کے آؤٹ کو متنازعہ بنا دیا گیا اور آسٹریلین ٹیم امپائیروں کے فیصلو ں سے ناخوش نظر آئے۔

آسٹریلیا کو اس میچ میں جنوبی افریقہ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔جنوبی افریقہ اور پاکستان کے راؤنڈ میچ میں جب کپتان با بر اعظم کوباؤلر شمسی تبریز کی گیند پر کیچ آؤٹ قرار دے دیا گیا تو رِی پلے وہ " نوبال" تھی جو امپائر نے نہیں دی تھی ۔دوسرا یہ بھی واضح نہیں ہو رہا تھا کہ گیند اُنکے بیٹ کو لگی ہے کہ نہیں۔اس میچ میں دوسرا فیصلہ اُس وقت دیکھنے میں آیاجب میچ کے آخری لمحات میں پاکستان کے فاسٹ باؤلر حارث رؤف کی گیند پر تبریز شمسی کے پیڈز پر لگی اور پاکستانی کھلاڑیوں نے نہایت اونچی آواز میں اپیل کر دی۔

امپائیر نے شاید ایج کے خدشے پر ناٹ آؤٹ کا اشارہ دیا۔ جس پر پاکستانی کپتان بابر اعظم نے فوراً ریویو لے لیا۔ پاکستانی کھلاڑیوں کو بظاہر یقین ہو چلا تھا کہ اب وہ میچ جیت جائیں گے۔ٹی وی امپائیرکے رِی پلے میں ظاہر ہوا کہ گیند اور بلے کے درمیاں واضح فاصلہ تھا۔ گیند کا اِمپیکٹ اِن لائن تھا اور یہ بظاہر وکٹوں سے ہی ٹکرا رہی تھی۔لیکن گیند لیگ سٹمپ کو صرف کلِپ کر رہی تھی، یعنی آن فیلڈ امپائیر کا فیصلہ برقرار رہا اور اس کے بعد جنوبی افریقہ نے یہ میچ ایک وکٹ سے جیت لیا۔

اسطرح امپائیرنگ کی وجہ سے یہ دو اہم فیصلے پاکستان کی شکست کا باعث بنے ۔ بعدازاں اِن دونوں فیصلوں پر آئی سی سی نے بھی غلطی مان لی۔سابق بھارتی آف سپنر ہربھجن سنگھ نے بھی خراب امپائرنگ اور بُرے قوانین کو پاکستان کی جنوبی افریقہ کیخلاف سنسنی خیز مقابلے میں شکست کی وجہ قرار دیدیا۔رواں ورلڈ کپ کے ایک راؤنڈ میچ میں کوہلی کی سنچری مکمل کروانے کیلئے بھی امپائیر کا اُن کیلئے طرفدارانہ کردار سب کو یاد رہے گا۔

﴾ دِی بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ اِن اِنڈیاکی ذمہ داری میں ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ ورلڈ کپ2023 ء کا 13واں ایڈیشن اکتوبر/نومبر میں اِنڈیا میں منعقد ہوا ۔لیکن اِنڈین بوڑد کی اپنی ہوم ٹیم کیلئے ہر قسم کی سہولیات اور پاکستان سمیت دوسری حصہ لینے والی ٹیموں کیلئے مایوس کُن رویہ ہمیشہ کرکٹ کی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔جانبداری اور غیر جانبداری کے اس سلسلے کو صرف آئی سی سی اپنے قوانین نافذکرکے ہی مستقبل میں واضح نتائج حاصل کر سکتاہے۔

﴾ ورلڈ کپ2023ء میں جہاں بہت سی مُثبت و منفی معاملات زیر ِبحث آئے وہاں آسٹریلیا کے چیمپیئن بننے پر سب زیادہ تعریف آسٹریلین کرکٹ سسٹم کی گئی۔آسٹریلیاکی ورلڈ کلاس کارکردگی کی ایک بڑی خوبی اُنکے وہ سابقہ ٹیسٹ کپتان اور ورلڈ کلاس کھلاڑی ہیں جو اپنی ٹیم پر مُثبت تنقید کرتے ہوئے اپنے کھلاڑیوں کا موریل بلند کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔اُنھیں کسی ایسے چینل کی ضرورت نہیں جس پر رات 8 بجے سے 11 بجے تک بیٹھ کر اپنے کھلاڑیوں کی کارکردگی پر کیچڑ اُچھالیں۔

نتیجہ یہ کہ وہ اِنڈیا کی ہوم گراؤنڈ پر 6ویں بار عالمی چمپیئن بن گئے۔ لہذا پاکستان سمیت بہت سے دوسرے کرکٹ کھیلنے والے ممالک کو آسٹریلیا کے سسٹم کو دیکھتے ہوئے اپنی ٹیم کیلئے ایک ایسا کلچر مہیا کر نا چاہیئے جسکے تحت جو ٹیم کسی بھی ایونٹ کیلئے منتخب ہو جائے پھر اُسکے کھلاڑیوں میں #شاباش #کا عُنصر اُجاگر کر کے اُنکی فائنل کارکردگی تک اُن پر تنقید سے اِجتناب برتنا چاہیئے۔

خراج تحسین پیش کرتے ہیں: 48 میچوں کا 45 روز جاری رہنے والا کرکٹ ورلڈ کپ 2023 ء بہت سے نئے ریکارڈز اور واقعات کے ساتھ ختم ہوگیا ۔انعامی رقمیں بھی مِل گئیں ،آمدنیاں بھی ہو گئیں ، زندگی کو واپس لوٹتے ہوئے بھی دیکھا گیا،جیت کی اُمید والے ہار گئے، ٹائمڈآؤٹ جیسا تاریخی واقعہ پیش آگیا، امپائیرنگ کی شکار ٹیمیں مایوس ہوئیں،اِنڈین کرکٹ بورڈ کی ہوم ٹیم سے جانبداری تنقید کی زد میں رہی اور جیت ایک بہترین سسٹم کی پیروی کرنے والی ٹیم آسٹریلیا کی ہوئی۔

لہذااِن سب کے بعد آئی سی سی اور دِی بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ اِن اِنڈیا کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے ایک بہت بڑا ایونٹ جس میں صرف ملکی و غیر ملکی ٹیمیں اور اُن سے متعلقہ افراد ہی نہیں بلکہ ایک بہت بڑی انتظامیہ اور سیکیورٹی کے انتظامات کو بھی بہترین انداز اور ذمہداری سے نبھایااور ایک انٹرٹینمنٹ اور رونق کا سماں برقرار رکھا۔### "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :