ماریاشراپووا۔۔روس کی ''سکریمنگ سنڈریلا''۔۔ٹینس کھلاڑی

Maria Sharapova

شراپووا 2015ء تک 10 بار گرینڈ سلام کے فائنلز تک رسائی حاصل کر پائیں اور5 گرینڈ سلام جیتے جن میں سے ایک بارومبلڈن ،آسٹریلین اوپن اور یوایس اوپن جیتنے میں کامیاب رہیں اور 2 بار فرنچ اوپن کا ٹائٹل حاصل کیا

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 10 اگست 2023

Maria Sharapova
ولیمز سسٹرز کا جب ٹینس کورٹس پر غلبہ تھا اُس دوران ماریا شراپووا اور جسٹن ہینن اُنکے مقابلے میں ٹاپ پر نظر آئیں۔بالترتیب ایک نے5 اور دوسر ی نے7 گرینڈ سلام جیتے لیکن شارا پووا نے ایک تو ومبلڈن جیتا اور دوسرا سرینا ولیمز کو ہرا کر جیتا ۔ ساتھ میں شارا پووا نے ٹینس سے اپنی مقبولیت ،واضح خوبصورتی اور اچھی شکل کی وجہ سے متعدد برانڈز سے منسلک ہوکر خود بھی پیسے کمائے اور برانڈز کی آمدنیوں میں بھی اضافے کا باعث بنیں۔

کھیل کے دوران اُنکی کارکردگی اور برانڈز ایمبسیڈر کے طور پر پبلک کے سامنے آنے کی وجہ سے اُنھیں میڈیا اور پریس نے ''سکریمنگ سنڈریلا'' اور ''سائبیرین سائرن'' جیسے القابات سے نوازا ۔ ماریا یوریوینا شاراپووا ایک عالمی شہرت یافتہ پیشہ ور ٹینس کھلاڑی ہیں جن کا تعلق روس سے ہے۔

(جاری ہے)

وہ 19ِاپریل1987ء میں وہاں کے ایک " نیاگن" قصبے میں پیدا ہوئیں۔والد کا نام یورشاراپوا اور والدہ کا یلینا شاراپووا ہے ۔

والدین پہلے گومیل (بیلاروس) میں رہتے تھے اور 1986 ء میں تاریخی" چرنوبل ایٹمی" حادثے کے بعد نیاگن (روس) منتقل ہو گئے تھے۔ پھر جب شاراپووا 3 سال کی تھیں تو نیا گن سے شہر "سوچی ،کراسنودار کرائی " آگئے۔ شاراپوواکے والد کے ایک قریبی دوست کا بیٹا یوگینی کافیلنکوف ٹینس کا کھلاڑی تھا۔ اُسے4سال کی چھوٹی سی بچی پیاری لگی تو وہ اُس بچی کیلئے ایک چھوٹا ٹینس ریکیٹ لیکر آیا اور پھر ٹینس کی تاریخ کی ایک اور مستقبل کی کھلاڑی کی تربیت کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

"یوگینی کافیلنکوف" نے بذات ِخود بھی دو گرینڈ سلام اور سڈنی اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتا اور ساتھ میں نمبر 1 رینکنگ پر آنے والے ر وس کے پہلے ٹینس کھلاڑی بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ شاراپوواکی تعلیم اور ٹینس کی تربیت کا آغاز اکٹھا ہی شروع ہو گیا اور6سال کی عمر میں اُنکے ابتدائی کوچ یوری یاٹکن نے جب بچی کے کھیل میں غیر معمولی خوبی "آنکھ اور شارٹ کھیلنے کیلئے ہاتھ" میں بہترین ہم آہنگی دیکھی توبہت سراہا ۔

لہذا1993 میں شاراپوواکو ماسکو میں مشہور ٹینس خاتون کھلاڑی مارٹینا ناوراتیلووا کے زیرِ انتظام چلنے والی ایک ٹینس اکیڈمی میں لیجایا گیا۔جہاں اُنکی صلاحیت دیکھ کر فلوریڈا، امریکہ کی" آئی ایم جی" اکیڈمی میں ٹینس کوچ نک بولٹیری سے تربیت حاصل کر کے پیشہ ورانہ ٹینس کھلاڑی بننے کی تجویز پیش کی گئی۔ بولٹیری نے اس سے قبل آندرے اگاسی، مونیکا سیلس، اور اینا کورنیکووا جیسے بڑے کھلاڑیوں کو تربیت دے چکے تھے۔

والد ٹیومین آئل فیلڈز میں کام کرتے تھے اور پیسے کی تنگی تھی ۔لہذا والد یوری شاراپوا نے اُدھار رقم لی جس سے وہ اور اُس کی بیٹی جن میں سے کوئی بھی انگریزی نہیں بول سکتا تھا1994 ء میں امریکہ پہنچ گئے۔والدہ کو ویزاکی پابندی کے باعث دو سال بعد امریکہ پہنچیں ۔اس دوران ایک تو ماریاشاراپوواکو فوری طور پر نک بولٹیری ٹینس اکیڈمی میں داخلہ نہیں مِل سکا کیونکہ ابھی وہ عمر میں چھوٹی تھیں۔

لہذا ابتدائی طور پر رک میکی ٹینس اکیڈمی میں ٹینس کی تربیت لینا شروع کی اور پھر عمر کی حد پوری ہونے پر اوّل الذکر میں تربیت کیلئے داخلہ لے لیا۔دوسرا اپنی والد ہ سے دُوری نے بچی کو کافی اُداس بھی رکھا اور کبھی کبھی والدہ سے ٹیلی فون پر بات چیت کر کے دِل کو مطمئین کرتیں ۔ شاراپووانے14سال کی عمر میں باقاعدہ ٹینس مقابلوں میں حصہ لینا شروع کر دیا اور بہترین کھیل کے باوجود پہلے جونیئر ٹینس ایونٹس میچوں میں شرکت کی۔

2002ء میںآ سٹریلین اوپن اورومبلڈن سنگلزجونیئرز کے فائنلز تک پہنچیں اوردونوں میں رَنز زاَپ رہیں۔پھر2003 ء میں بحیثیت پیشہ وار کھلاڑی ماریا شاراپووانے پہلے آسٹریلین اوپن گرینڈ سلام میں اپنا ڈبیو کیا اور پھر فرنچ اوپن میں بھی کھیلنے کا موقع ملا لیکن دونوں ٹورنامنٹس میں پہلے راؤنڈ میں ہی ہار گئیں۔ پھرجاپان اوپن ٹینس چیمپئن شپ میں اپنا پہلا ڈبلیو ٹی اے ٹائٹل جیتا اور 2003ء میں اُنھیں ڈبلیو ٹی اے" نیوکمر آف دی ایئر" کے اعزاز سے نوازا گیا۔

شاراپووا 2004ء کے فرنچ اوپن کے چوتھے راؤنڈ میں جیت کر پہلی دفعہ کسی گرینڈ سلام کے کواٹر فائنل تک پہنچیں جہاں اُنھیں شکست ہو گئی۔ پھر اُسکے بعد17سالہ شاراپووا نے اُسی سال ومبلڈن میں دفاعی چیمپئین سرینا ولیمز کو شکست دے کر اپنا پہلا گرینڈ سلام سنگلز ٹائٹل جیت لیا اور میڈیا میں اسکو ایک" حیرت انگیز اَپ سیٹ" کہا گیا کیونکہ اُس وقت ولیمز سسٹرز ٹینس کورٹس میں چھائی ہوئی تھیں۔

شاراپوواوہ گرینڈ سلام سنگلز ٹائٹل جیتنے والی دوسری روسی خاتون بن گئیں اور پہلی مرتبہ رینکنگ میں ٹاپ 10 میں بھی داخل ہوگئیں۔ شاراپووا اگست2005ء میں ٹاپ 1 رینکنگ پر آگئیں کیونکہ اپنے6فُٹ 2اِنچ قد ،چُست جسم ، پیدائشی بائیں ہاتھ ہونے کے باوجود کھیل میں دائیں ہاتھ کا استعمال اور دونوں ہاتھوں سے بیک ہینڈ شارٹ لگا نا ،جارحانہ انداز اور تیز سروس کرنا ایک دفعہ تو نئے حریف کیلئے نیا تجربہ ہو تا۔

شاراپووا 2015ء تک کُل 10 بار گرینڈ سلام کے فائنلز تک رسائی حاصل کر پائیں اور5 گرینڈ سلام جیتے۔ جن میں سے ایک بارومبلڈن ،آسٹریلین اوپن اور یوایس اوپن جیتنے میں کامیاب رہیں اور دو بار فرنچ اوپن کا ٹائٹل حاصل کیا۔اِ ن فائنلز میں سرینا ولیمز اُنکی سب سے بڑی حریف بن کر4 بار مد ِمقابل آئیں اور3دفعہ شراپووا کو شکست دی۔ٹائمز میگزین کی" 30 ماہر آف ویمنز ٹینس" کی فہرست میں ایک ماریا شاراپوواہیں۔

لیکن آسٹریلین اوپن 2016 ء میں منشیات کا ایک ناکام ٹیسٹ اس کی عارضی معطلی کا باعث بنا جسے اُنکے کھیل اور شہرت دونوں کو کافی نقصان پہنچا۔ تقریباً ایک سال سے کم معطلی کے بعد وہ واپس ٹینس کورٹ میں ضرور آئیں لیکن پھر کوئی بڑی کامیابی نہ مِل سکی ۔سوائے ایک دفعہ فرنچ اوپن2018 ء کے کواٹر فائنل تک پہنچنے کے۔ شاراپووا نے 26 ِفروری 2020 کو اپنا آخری میچ کھیل کر 32سال کی عمر میں انٹرنیشنل ٹینس سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔

اسے پہلے شاراپووا کی خود نوشت سوانح عمری " اَن سٹاپ ایبل۔مائی لائف سو فار" 12 ِستمبر 2017 کوشائع ہوئی تھی۔وہ صرف 10 خواتین میں سے ایک ہیں جنہوں نے کیریئر کا گرینڈ سلام مکمل کیاتھا۔ شاراپووا نے پہلے سلووینیائی پیشہ ور باسکٹ بال کھلاڑی ساشا ووجاکیچ سے منگنی کی پھر شاراپووا نے ہی تصدیق کی کہ دونوں نے منگنی ختم کر دی ہے ۔پھر شاراپووا کے بلغاریہ کے ٹینس کھلاڑی گریگور دیمتروف سے تعلقات کی خبریں آئیں لیکن ایک خاموشی کے بعد 2018 ء میں شاراپووا کے برطانوی بزنس مین الیگزینڈر گلکس کے ساتھ تعلقات قائم ہوگئے۔

دسمبر 2020 میں شاراپووا اور گلکس نے انکشاف کیا کہ ان کی منگنی ہو گئی ہے پھر شادی کی خبر بھی آگئی اور جولائی 2022ء کو دونوں کا ایک بیٹا پیدا ہوا۔ شراپووا اپنے کیریئر کے دوران متعدد انجیریز کا شکار رہیں۔ اس کے باوجود وہ اُن چند خواتین ٹینس کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے بہت سارے ٹینس کے دوسرے اہم ٹورنامنٹس بھی جیتے اور اعزازات حاصل کیے اور اس کھیل میں اپنا مقام برقرار رکھا۔ کھیلوں کے علاوہ اس کی دلچسپی موسیقی، پڑھنے اور فیشن کی طرف ہے۔ ماریا شراپوواکو ڈاک ٹکٹ جمع کرنے میں دلچسپی رکھنے کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔وہ امریکہ میں رہنے کے باوجود روس کی قومیت کو آج بھی ترجیح دیتی ہیں۔ ْْْْْْْْْْْْ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :