گیبریلا سبا ٹینی ۔ ۔ ثانیہ مرزا | ٹینس میں اپنی پہچان

Sania Mirza

ثانیہ نے جو ڈبلز اور مکسڈ گرینڈ سلامز ٹائٹلز جیتے وہ شعیب ملک سے شادی کے بعد جیتے،گیبریلا سبا ٹینی نے ٹینس کیر ئیر سے ریٹائر ہونے تک بشمول ایک یو ایس اوپن مجموعی طور پر 27 سنگلز ٹائٹل جیتے

Arif Jameel عارف‌جمیل منگل 29 اگست 2023

Sania Mirza
گیبریلا سبا ٹینی: ٹینس رینکنگ میں عالمی نمبر 3 تک رہنے والی اور2006ء میں انٹرنیشنل ٹینس ہال آف فیم میں شامل ہونے والی" گیبریلا سباٹینی" نے 1984 ء سے 1996 ء تک ٹینس کے تمام اہم ٹورنامنٹس میں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے اور اپنے کھیل،پُرکشش چہرے اور لاطینی /اٹالین اسٹائل سے ٹینس شائقین کو اپنی طرف متوجہ کیا ۔اُنھوں نے شادی نہیں کی ہے۔جبکہ اُنکے دوستانہ تعلقات میں چند اہم نام ضرور رہے۔

جن میں اولین 1989ء میں امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اُنکی دوستی اور پارٹیز میں تصاویر اور 1999ء تک ارجنٹائن میڈیا کی شخصیت لو مونٹیروشامل ہیں۔ لیکن 1999ء کے بعد سے وہ اپنی کاروباری زندگی میں مصروف ہیں۔ ارجنٹائن /اٹالین گیبریلا سباٹینی کے پردادا ڈیویڈ سباٹینی کا تعلق اٹلی کے شہر پوٹینز ا پیکیناسے تھا اور اُنھوں نے وہا ں کی ہی ایک لڑکی روزا ویوانی سے 1899ء میں شادی کی ۔

(جاری ہے)

پھر اپنی بیوی کے ساتھ قسمت آزمانے کیلئے بحری جہاز پر سفر کرتے ہو ئے کوسوں میل دُور) 12 ہزار کلیومیٹر)ارجنٹائن آگئے۔ارجنٹائن میں رہائش کے دوران اُنکے ہاں دو بیٹیاں اور ایک بیٹا پیدا ہوا ۔ بیٹے کا نام ایمیلیو ویسینٹ سبا ٹینی تھا۔ کچھ سالوں بعد ڈیویڈ اپنی بیوی اور دونوں بیٹیوں کے ساتھ واپس اٹلی آگئے جہاں اُنکے ہاں چوتھا بچہ بیٹا پیدا ہوا ۔

ڈیویڈ کا بڑا بیٹا ایمیلیو ویسینٹ اٹلی واپس نہیں گیا اور اُ س نے وہاں پر ہی رہائش اختیار کر کے1927ء میں روزا پیڈرو نامی لڑکی سے شادی کر لی جسے دو بچے پیدا ہوئے۔ اوسوالڈو اوریلیو اور امبرٹو ۔ مؤخر الذکر ایک المناک کار حادثے میں انتقال کر گئے۔ تاہم اوسوالڈو سباٹینی اوریلیو کی شادی بیٹریز لوئیسا گاروفولو سے ہوئی اور دونوں کے ہاں پہلے1965ء میں بیٹا پیدا ہو ا جو والد کا ہی ہم نام ہے اور پھر ارجنٹائن کے دارلخلافہ بیونس آئرس میں 16 ِمئی1970 ء کو انٹرنیشنل ٹینس چیمپئین گیبریلا بیٹریز سباٹینی کی پید ائش ہوئی۔

گیبریلا سباٹینی کو بچپن میں ہی ابتدائی تعلیم کے دوران اپنے والد کو بھائی کے ساتھ شوقیہ ٹینس کھیلتے ہوئے دیکھ کر اس کھیل میں دِلچسپی پیدا ہو گئی۔ جب چھ سال کی ہوئیں تو کھیل سیکھنے کی خود ہی کوشش شروع کر دی۔ والد نے محسوس کیا کہ بیٹی میں ٹینس کھیلنے کی قدرتی صلاحیت موجود ہے لہذا اُنھوں نے گیبریلا کیلئے کوچنگ حاصل کرنے کا انتظام کر دیا۔

اُنھوں نے بحیثیت ایک نوجوان لڑکی واقعی غیر معمولی صلاحیت کا مظاہرہ کیا اور جلد جونیئر معیار کے مقابلوں کیلئے اپنے آپکو تیار کر لیا۔ 10 سال کی عمر تک اپنے ملک میں 12 سال اور انڈر ڈویژن کے جونیئر کھلاڑیوں میں نمبر 1 کی پوزیشن حاصل کر لی۔ بلکہ جونیئر ہائی اسکول کے بعد مقامی سطح کے تقریباً تمام ایونٹس میں بھی کامیابی حاصل کر لی ۔ وہ اگلے چند سال ٹاپ پوزیشن پر فائز رہیں اور اسی دوران ٹینس کا پیشہ ورانہ کھلاڑی بننے کیلئے کوچ پیٹریسیو ایپی جو ملک چلی کے ڈیوس کپ کے ایک سابق کھلاڑی تھے سے رابطہ کیا ۔

جسکے بعد گیبریلا نے ٹاؤن کیی بسکین، فلوریڈا،امریکہ میں جا کر دیگر نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ اُن سے ٹینس کی تربیت حاصل کرنا شروع کی۔ کوچ اور دوسرے ارجنٹائن کے کھلاڑی دوران ِتربیت اور دوستانہ مقابلوں میں گیبریلا سے بہت متاثر ہو ئے بلکہ یہ کہنا بہتر ہو گا کہ وہ اُنکی" ٹینس آئیکون" بن گئیں۔ارجنٹائن کی تاریخ کا یہ وہ دور تھا جب فاکس لینڈجنگ میں ارجنٹائن کو برطانیہ سے شکست ہو چکی تھی اور 1983 ء میں ملک سے ملٹری دورِ حکومت ختم ہو نے کے بعد جمہوریت کی راہیں کُھل رہی تھیں۔

لہذا کوچ کے مطابق اِ ن حالات میں گیبریلا سباٹینی ارجنٹائن کی قوم کیلئے ایک نوجوان کھلاڑی کے طور پر"تازہ ہوا جھونکا "تھیں۔پھر گیبریلا نے جلد ہی ثابت بھی کر دیا اور13 سال کی عمر میں میامی، فلوریڈا میں ہونے والی" جونیئر اورنج باؤل انٹرنیشنل ٹینس چیمپئین شپ " میں ٹائٹل حاصل کرنے والی کم عمرکھلاڑی بن گئیں۔ گیبریلا 1984 ء میں آٹھ جونیئر ٹورنامنٹس میں سے سات جیتنے کے بعد بین الاقوامی سطح پر ٹینس میں اپنا ابتدائی زور دار تعارف کروانے میں کا میاب رہیں ۔

اِن میں فرنچ اوپن جونیئر سنگلز اور یو ایس اوپن ڈبلز جونیئر کے ٹائٹلز جیتنا بھی شامل ہے۔گیبریلا اسی سال جونیئر رینکنگ میں عالمی نمبر 1 پر پہنچ گئیں اور اُنھیں انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن نے 1984 ء کا جونیئر ورلڈ چیمپئن قرار دیا۔پریس اور دوسرے کھلاڑی ااُنھیں ''عظیم سباٹینی'' کہنے لگے۔ اس کے بعد اُنھوں نے پیشہ وارانہ کیرئیر کا آغاز کیا اور فرنچ اوپن 85 ء کے سیمی فائنل تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئیں اور ٹاپ رینکنگ میں 15ویں نمبر پر آگئیں۔

گیبریلا سباٹینی جب اجنٹائن سے امریکہ ٹینس کی تربیت حاصل کرنے آئیں تو اُنکے اسکول کا دور منقطع ہو گیا اور امریکہ میں آنے کے بعد ایک مدت تک اُنھیں انگریزی بولنے کا مسئلہ رہا جسکی وجہ سے اُنھیں دوران ِتربیت اور میڈیا کے سامنے بولنے میں جھجک محسوس ہو تی لیکن وہ فیصلہ کر کے آئی تھیں کہ صرف اپنے کھیل اور بس کھیل پر توجہ دینی ہے۔قد بھی لمبا ہو چکا تھا اور دائیں ہاتھ کے ساتھ کھیلنے والی اس لڑکی نے بیک ہینڈ شارٹ بھی ایک ہاتھ سے سے کھیلنے میں مہارت حاصل کر لی۔

جسکے بعد 1984 ء سے 1996 ء تک اُنھوں نے ٹینس کے تمام اہم ٹورنامنٹس میں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے اور اپنے کھیل،پُرکشش چہرے اور لاطینی /اٹالین اسٹائل سے ٹینس شائقین کو اپنی طرف متوجہ کیا ۔ گیبریلا نے یوایس اوپن90 ء میں اپنے دورکی مایہ ناز کھلاڑی اور حریف اسٹیفی گراف کو شکست دے کر پہلی بار کیرئیر کا واحد گرینڈ سلام ٹائٹل جیتا ۔ پھر اگلے سال ومبلڈن 91 ء کے فائنل میں اسٹیفی گراف سے ہی مات کھا گئیں۔

گیبریلا کو ارجنٹائن کی طرف سے1988 ء سیول اولمپکس میں حصہ لینا کا موقع ملا تو وہاں پر بھی فائنل میں پہنچ کر سلور میڈل حاصل کیا۔مدِمقابل جیتنے والا حریف پھر اسٹیفی گراف تھیں۔ تاہم اسی حریف کی شراکت میں ومبلڈن88 ء میں ڈبلز کا بھی واحد گرینڈ سلام ٹائٹل جیتنے میں کامیاب رہیں۔ گیبریلا سبا ٹینی کے کے ٹینس کیرئیر کے دوران خواتین کھلاڑیوں کے بہت بڑے نام اُنکے حریف رہے۔

جن میں کرس ایورٹ لائیڈ، مارٹینا ناور اتیلووا،مونیکا سیلز اور اسٹیفی وغیرہ شامل تھیں۔جسکی وجہ سے 4 مرتبہ آسٹریلین اوپن اور 5 دفعہ فرنچ اوپن سیمی فائنلز میں پہنچ کر ہار گئیں۔لیکن اُنکے مداح اُن سے کبھی مایوس نہ ہوئے بلکہ وہ خود مزاحاً کہتیں کہ اُنکی سیمی فائنلز میں پہنچ کر شکست کی وجہ اُنکا وہ شرمیلا پن تھا جسکی وجہ سے وہ میڈیا کے سامنے جانے سے گھبراتی تھیں۔

گیبریلا سبا ٹینی نے ٹینس کیر ئیر سے ریٹائر ہونے تک مجموعی طور پر 27 سنگلز ٹائٹل جیتے بشمول ایک یو ایس اوپن ۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد سے وہ اپنے پرفیوم کے کاروبار اور انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں پر توجہ دے رہی ہیں۔ گیبریلا عالمی نمبر 1 کی درجہ بندی تک خود تو نہ پہنچ سکیں لیکن عالمی نمبر 1 کی درجہ بندی والی خواتین کھلاڑیوں پر سب سے زیادہ فتوحات حاصل کیں۔

2018ء میں ٹینس میگزین نے اُنھیں پچھلے 50 سالوں کی 20 ویں عظیم ترین خاتون کھلاڑی کے طور پر درجہ دیا۔ گیبریلا نے 2003ء میں اپنے پردادا کی اٹلی کی قومیت پر اپنے بھائی اور والد کے ساتھ مِل کر تینوں نے "اِطالوی شہریت "حاصل کر لی ہے ۔### ثانیہ مرزا : ثانیہ مرزا 15ِ نومبر 1986ء کو ممبئی، مہاراشٹر میں ایک مسلم خاندان پیدا ہوئیں۔ والد کا نام عمران مرزا ہے جو پہلے اسپورٹس میگزین " اسپورٹس کال" شائع کرتے تھے لیکن پھر جب اُسکی سرکولیشن کم ہو گئی تو پرنٹنگ پریس کے کاروبار سے وابستہ ہوگئے جس میں ثانیہ کی والدہ نسیمہ مرزا بھی شراکت دار رہیں۔

ثانیہ مرزا کی ایک چھوٹی بہن انعم مرزا ہیں ۔ثانیہ مرزا کی پیدائش کے کچھ ہی عرصہ بعد یہ کُنبہ ممبئی سے حیدرآباد منتقل ہوگیا اور وہاں کے ہی نصر اسکول سے تعلیم حاصل کی۔ بچپن میں ہی دوسری کھیلوں کے باوجود ٹینس کھیلنے کا شوق پیدا ہو گیا اور والد سے سیکھنا شروع کردیاجنہو ں نے بعدازاں باقاعدہ کوچ کی حیثیت سے اپنی بیٹی کی تربیت کا آغاز کر دیا۔

ثانیہ نے سینٹ میری کالج سے گریجویشن مکمل کی لیکن اُنکا اصل مقصد ایک پیشہ ور ٹینس کھلاڑی بننا تھا اور اس کیلئے اِنڈیا میں ہونے والے ٹورنامنٹس میں حصہ لینا شروع کر دیا۔2001ء میںآ ئی ٹی ایف ٹورنامنٹس کھیلنے کا موقع ملا تو آنے والے سالوں میں اپنی حیثیت منوانے کیلئے ایک باکمال صلاحیت والی کھلاڑی کے طور پر کارکردگی دِکھائی اور تین ٹائٹل جیت لیئے ۔

ایک حیدرآباد میں دو منیلامیں۔ 2002ء کی نیشنل گیمز آف اِنڈیا میں گولڈ میڈل بھی حاصل کر لیا اور بوسان ایشین گیمز کے مکسڈ ڈبلز میں میں کانسی کا تمغہ جیتا ۔ 17سالہ ثانیہ مرزا نے ٹینس کا 2003 ء میں پیشہ ور کھلاڑی بننے کا خواب بھی پورا ہو گیا اور بڑے ٹورنامنٹس میں کھیلنا شروع کر دیا۔ اِسی سال ومبلڈن ڈبلز جونیئر چیمپئن شپ کا ٹائٹل جیت لیا اور یو ایس اوپن ڈبلز سیمی فائنل بھی کھیلا۔

پھر حیدرآباد میں منعقدہ ایفرو-ایشین گیمز میں بھی 4 گولڈ میڈل جیتے ۔ثانیہ مرزا نے 2004ء کے بعد سے ڈبلیو ٹی اے سرکٹ میں کامیابی کا مزہ چکھنا شروع کیا اور اے پی ٹورازم حیدرآباد اوپن میں ڈبلز ٹائٹل جیت لیا۔ آئی ٹی ایف سرکٹ میں 6 سنگلز ٹائٹل بھی جیتے۔ تاہم اگلے سال گرینڈ سلامز میں خاص طور پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔ وہ آسٹریلین اوپن ویمنز سنگلز ٹورنامنٹ کے تیسرے راؤنڈ، ومبلڈن میں دوسرے راؤنڈ اور یو ایس اوپن کے چوتھے راؤنڈ تک پہنچیں ۔

اُنھیں سیزن کیلئے ڈبلیو ٹی اے "نیوکمر آف دی ایئر " قرار دیا گیا۔ ثانیہ مرزا نے اِنڈین ٹینس کھلاڑی کی حیثیت میں شاندار کارکردگی دِکھاتے ہوئے جلد ہی شہرت حاصل کر لی ۔5فُٹ 8اِنچ قد ،دائیں ہاتھ کی کھلاڑی اور دونوں ہاتھوں سے طاقت ور بیک ہینڈ شارٹ لگانے کیلئے آگے بڑھنے کا انداز اُنھیں ڈبلز اور مکسڈ مقابلوں میں زیادہ کام آیا ۔اُنھوں نے 3 گریند سلامز ڈبلز ومبلڈن اور یو ایس اوپن 2015 ء اور آسٹریلین اوپن2016 ء کے ٹائٹلز اپنی شراکت دا ر مایہ ناز سوئس چیمپئین مارٹینا ہنگس کے ساتھ جیتے اور 3 ہی مرتبہ مکسڈ ڈبلز آسٹریلین اوپن،فرنچ اوپن اور یو ایس اوپن کی چیمپئین بنیں۔

پہلے دو مکسڈ میں اُنکے ہم وطن ساتھی مہیش بھوپتی اور آخری میں ارجنٹائن کے برونو سورس تھے۔ ثانیہ مرزا نے جولائی2009 ء میں اپنے کالج دوست سہراب مرزا سے منگنی کرلی جسکی وجہ سے دونوں کو بہت پسند کیا جانا لگا۔لیکن پھر اچانک شادی کی تاریخ مقرر ہو نے سے پہلے ثانیہ مرزا کی منگنی ٹوٹنے کی خبرآگئی اور یک دم پاکستان کے سابق کپتان کرکٹر شعیب ملک سے تعلقات کی خبریں گردش کرنے لگیں۔

اس دوران شعیب ملک نے 7 ِاپریل2010ء کواپنی پہلی بیوی عائشہ صدیقی کو طلاق دے دی اورپانچ روز بعد 12 ِاپریل کوثانیہ مرزا اور شعیب ملک نے شادی کر کے خبر کو حقیقت کا رنگ دے دیا ۔دونوں کے ہاں پہلا بچہ بیٹا اذہان اکتوبر2018 ء کو پیدا ہوا۔لیکن گزشتہ سال2022ء سے ثانیہ مرز ا اور شعیب ملک کے درمیان علحیدگی کی خبریں گرم ہیں اور دونوں کا سوشل میڈیا پر بھی کچھ ایسا رویہ ہے کہ ایک دوسرے کے بغیر اپنی تصاویر اَپ لوڈ کر کے نئی سے نئی " گوسپ"کو جنم دے رہے ہیں۔

ثانیہ مرزا 7ِجنوری2023 ء کو اپنے ٹینس کیرئیر سے ریٹائر ہو گئیں۔وہ اپنے کیرئیر میں27 نمبر کی رینکنگ تک رہیں جو اِنڈیا کیلئے کسی اعزاز سے کم نہیں اور دوسرا اُنھوں نے بہت سے ریکارڈ بحیثیت پہلی اِنڈین ٹینس کھلاڑی کے بنائے۔ وہ اپنے کیرئیر میں وقت کی مایہ ناز خواتین کھلاڑیوں کے مدِمقابل رہیں۔لیکن چند قابل ِذکر کامیابیوں کے علاوہ سنگلز مقابلوں خصوصاً گرینڈ سلامز میں زیادہ آگے نہ بڑھ سکیں۔

سنگلز مقابلوں میں خراب نتائج اور پہلے راؤنڈ زسے باہر ہونے کے طویل سلسلے کے بعدثانیہ نے 2011 ء میں ڈبلز مقابلوں پر زیادہ توجہ دینا شروع کی اور یہ دِلچسپ رہاکہ ثانیہ نے جو ڈبلز اور مکسڈ گرینڈ سلامز ٹائٹلز جیتے وہ شعیب ملک سے شادی کے بعد جیتے۔ثانیہ مرزا کی 2016 ء میں خود نوشت سوانح عمری بھی شائع ہو چکی ہے۔ ## # "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :