شاہد آفریدی :معذرت الوداعی میچ نہ دے سکے

Shahid Afridi Maazraat

شاہد آفریدی جیسے عظیم کرکٹر جب چند روز پہلے بین الااقومی کرکٹ کو "الوادع" کہتے ہوئے نظر آئے تو اُنکے مداحوں کی آنکھوں میں آنسو تھے اور ندامت سے معذرت کر تے ہوئے کہہ رہے تھے" شائقین کے دِلوں پر راج کرنے والے شاہد آفریدی :معذرت الوداعی میچ نہ دے سکے"

Arif Jameel عارف‌جمیل بدھ 22 فروری 2017

Shahid Afridi Maazraat
شاہد آفریدی جیسے عظیم کرکٹر جب چند روز پہلے بین الااقومی کرکٹ کو "الوادع" کہتے ہوئے نظر آئے تو اُنکے مداحوں کی آنکھوں میں آنسو تھے اور ندامت سے معذرت کر تے ہوئے کہہ رہے تھے" شائقین کے دِلوں پر راج کرنے والے شاہد آفریدی :معذرت الوداعی میچ نہ دے سکے"۔جبکہ کہ ایک خبر عام رہی کہ چیف سلیکٹر انضمام الحق کی خواہش رہی کہ وہ شاہد آفریدی کو ایک میچ میں موقع دے کر بین الااقومی کرکٹ سے رُخصت کریں۔

لیکن اُن جیسی ذمہ دار شخصیت بھی کامیاب نہ ہو سکی۔
شاہد آفریدی کی بین الااقومی کرکٹ کیرئیر میں سب سے اہم خوبی یہ رہی کہ جہاں اُنھوں نے اپنے منفرد کھیل و ریکارڈز کی وجہ سے ملک کا نام روشن کیا وہاں پاکستان ہی نہیں دُنیا بھر کے کرکٹ کے مداحوں کا دِل جیت کر "بوم بوم" کا لقب بھی حاصل کر لیا۔

(جاری ہے)

لیکن افسوس رہا کہ ملک و قوم کیلئے کھیلنے والی اس شخصیت کیلئے ایک الوداعی میچ اُن چند افراد کی تنقید کی نظر ہو گیا جنکا نہ اپنا کوئی پاکستان کیلئے اہم کا رنامہ ہے اور نہ ہی ایک مداح ۔


پی ایس ایل کے 19ِفروری 2017ء والے پشاور زلمی بمقابلہ کراچی کنگز کے میچ کے بعد شاہد آفریدی نے مستقبل میں بین الااقومی کرکٹ سے مستقل علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بھی وہ کرکٹ اپنے مداحوں کیلئے کھیل رہے ۔جس کا سلسلہ مزید دو سال جاری رکھیں گے۔
شاہد آفریدی جنکو جب مداح " لالہ " کہہ کر پکارتے تو اُن سے اُس والہانہ محبت کا اظہار ہوتا جو شاید کھیل کے میدان میں بھی کسی کسی کو نصیب ہو تا ہے۔

لہذا اُنکی کارکردگی تعریف و تنقید کی زد میں ضرور رہی لیکن کھیل کے میدان میں اُنکی موجودگی شائقین کیلئے کسی سحر سے کم نہ ہوتی اور خصوصی طور پر اُس دِن جس دِن اُنکے بلے سے گیند کی شامت آئی ہوتی۔
36سالہ شاہد آفریدی اپنی جارحانہ بیٹنگ کے دوران زیادہ تر ایسی شارٹس پر آؤٹ ہو جاتے جنکو ٹیسٹ کرکٹ کے فارمیٹ کے مطابق مناسب نہ سمجھا جاتا گو کہ اُس میں بھی کمال دکھاتے رہے۔

لیکن پھر 2010ء میں اُنھوں نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر منٹ لے لی۔2015ء میں بحیثیت پاکستان ٹیم کے کپتان ون ڈے کرکٹ ورلڈ کپ میں شرکت کی او ر ایونٹ کے اختتام پر ون ڈے سے بھی الگ ہونے کا اعلان کر دیا۔
شاہد آفریدی جارحانہ بیٹنگ کے ساتھ ایک بہترین لیگ سپینئر باؤلر بھی سمجھے جاتے رہے اور اُنھوں نے اہم مواقع کے دوران اپنی بہترین باؤلنگ سے بھی میچوں کو پاکستان کے حق میں کر دیا۔

لہذا اُنکی دونوں صلاحیتوں کو مد ِنظر رکھتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ نے اُنھیں2016ء کی ٹی 20 ورلڈ چیمپئین شپ میں بھی کپتانی کے فرائض انجام دینے کی ذمہداری سونپ دی۔ لیکن کامیابی نہ ملنے پر شاہد آفریدی نے کپتانی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ بحیثیت کھلاڑی پاکستان اور اپنے مداحوں کیلئے کرکٹ کھیلتے رہیں گے۔
وہ چند افراد ہمیشہ سے ملک کے نام پر عوام کی خواہشات کے خلاف ایسے فیصلے چسپاں کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ عوام بھی حیران رہ جاتی ہے کہ وہ کب ایسا چاہتے ہیں جیسا سُن اور دیکھ رہے ہیں اور ہو رہا ہے۔

لیکن جسکے ساتھ ہو جاتا ہے وہ یہ دُکھ دِل کے درد کے ساتھ لیکر ایک طرف ہوجاتا ہے اور اس میں ہی عزت سمجھتا ہے۔شاید وہ جان جاتا ہے کہ عزت دِلوں میں ہوتی ہے اور مخالفوں کی زبان کے ذریعے اُس میں مزید اضافہ ہی ہو تا ہے۔
شاہد آفریدی نے اپنے کرکٹ کیرئیر کے دوران جو ریکارڈ بنائے اُنکا ٹوٹ جانا ایک الگ حقیقت ہے لیکن اُنھوں نے کھیل کے دوران شائقین کا دِل نہ ٹوٹنے دیا اور کوشش کی کہ ایسی شارٹس کھیلیں جو اُنکے چاہنے والے اُن سے چاہ رہے ہیں۔

لہذا کسی غلط شارٹ پر آؤٹ ہو جانے پر شائقین افسوس ضرور کرتے لیکن اگلے میچ پر اُن سے اُمید لگا لیتے ۔ پھر واقعی شاہد آفریدی ایسے ایک دو چھکے تو ضرور لگا دیتے جس سے سب خوش ہو جاتے ۔
شاہد آفریدی نے اس ہی لیئے یہ کہاہے کہ " جتنی سنجیدگی اور پروفیشنل طریقے سے اپنے ملک کیلئے کھیلنا تھا وہ میں کھیلا ہوں " ۔
اُن کے اس جملے پر کرکٹ کے شائقین مہر ثبت کرتے ہیں اور مستقبل میں پاکستان کرکٹ میں نئے ٹیلنٹ کی بہتری کیلئے اُنکے تعاون کے طلب گا ر نظر آتے ہیں۔

مزید مضامین :