ڈبلیو ڈبلیو ای ریسلنگ کی مقبولیت ماند پڑ گئی

Wwe Ki Maqboliat Mand Par Gaye

میکمین انتظامیہ کی غلط حکمت عملی مزید خرابی کا سبب بن رہی ہے،ٹی این اے کی حالت قدرے بہتر ”را “اور سمیک ڈاؤن کے بڑے پہلوانوں کو سائیڈ لائن کرنے سے ریسلنگ کو شدید نقصان پہنچا

منگل 31 اگست 2010

Wwe Ki Maqboliat Mand Par Gaye
اعجازوسیم باکھری: ورلڈ ریسلنگ انٹر ٹینمنٹ (ڈبلیو ڈبلیو ای ) ریسلنگ کا مستند ترین ادارہ ہے۔ ایک دور میں بلا شرکت غیرے اسے دنیا کے سب سے بڑے اور مقبول ترین ریسلنگ ادارے کا درجہ حاصل تھا۔ ہاک ہو گن، گولڈ برگ، بریٹ ہارٹ، بروک لیزنر، سٹون کولڈ ، دی راک جیسے بے مثل ریسلز اس سے منسلک تھے۔ ان ریسلروں کے مقابلوں کو دیکھنے کے لئے شائقین کی بڑی تعداد ایرینا میں موجود ہوتی تھی جنہیں دنیا بھر میں ہیروز کا درجہ حاصل تھا۔

حالیہ دنوں میں شائقین کی مسلسل بڑھتی ہوئی عدم دلچسپی نے ریسلنگ کے سب سے بڑے ادارے کی پریشانی میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ انتظامیہ کا تھنک ٹینک بھی اس کی مقبولیت کو برقرار رکھنے میں ناکام رہا ہے بلکہ الٹا اس کی عدم مقبولیت کا باعث بن رہا ہے۔ شائقین میں یہ بات اب پختہ ہوتی جا رہی ہے کہ ورلڈ ہیوی ویت اور ڈبلیو ڈبلیو ای ٹائٹل کے نتائج کا فیصلہ انتظامیہ پہلے سے ہی طے کر لیتی ہے۔

(جاری ہے)

ان ٹائٹلز کی شفافیت پر شدید اعتراضات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ماضی میں وہی ریسلر چیمپین قرار پاتا تھا جو ا سکا صحیح معنوں میں حقدار ہوتا تھا۔ اب ڈبلیو ڈبلیوای کی انتظامیہ اپنے چہیتے ریسلروں کو ہی چیمپئن بنواتی ہے۔ اپج، رینڈی اور ٹن، کرس جریکو ، میٹ ہارڈی اور دیگر مختصر عرصے میں کئی مرتبہ عالمی چیمپئن بن چکے ہیں۔ حالانکہ انہی ریسلر ز کا بروک لیز نر، کرٹ اینگل اور راک کے سامنے کوئی بس نہیں چلتا تھا۔

ڈبلیو ڈبلیو ای کے موجودہ سپر سٹارز میں ایج، رینڈی اورٹن، کرس جریکو، شیمس اور میٹ ہارڈی منفی ہتھکنڈوں میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے۔ ان کے عالمی چیمپئن بننے کی رفتار ہاک ہو گن، بروک لیزنر اور بریٹ ہارٹ سے کہیں زیادہ ہے۔ ماضی کے چیمپئنز عالمی ٹائٹل جیتنے کے بعد طویل عرصے تک اس کا کامیابی سے دفاع بھی کرتے تھے لیکن اب اگر کوئی ایک دن چیمپئن بنتا ہے تو اگلے ہی دن اس سے محروم بھی ہو جاتاہے۔

انڈر ٹیکر ڈبلیو ڈبلیو ای کی تاریخ کے عظیم ترین ریسلر ہیں۔ وہ کسی بھی دور میں ڈبلیو ڈبلیو ای کی انتظامیہ کے پسندیدہ ریسلر نہیں رہے۔ دو دہائیوں میں وہ اتنی مرتبہ عالمی چیمپئن نہیں بنے جتنی مرتبہ پچھلے پانچ سالوں میں ایج بنے ہیں۔ پنتالیس سال کی عمر کو پہنچنے کے باوجود انڈر ٹیکر کے پائے کا ایک بھی ریسلر ڈبلیو ڈبلیو ای میں نہیں ہے۔ انڈر ٹیکر کار یسلمینیا میں نا قابل شکست رہنے کا سکور 18-0ہے۔

ریسلنگ کے سب سے بڑے ادارے کی انتظامیہ ان کی کامیابیوں میں حائل نہ ہوتی تو آج سب سے زیادہ عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز انہی کے پاس ہوتا۔ دوسری جانب ڈبلیو ڈبلیو ای میں سب سے زیادہ 13 مرتبہ عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز جیتنے والے ٹرپل ایچ کی بیشتر کامیابیاں انتظامیہ کی مرہون منت ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ڈبلیو ای کی مقبولیت کو سب سے بڑا دھچکانو ے کی دہائی کے وسط میں کئی ریسلروں کے سٹرائیڈ اور خواتین ریسلرز کو جنسی تشدد کے واقعات سے پہنچا۔

ڈبلیو ڈبلیو ای کے چےئر مین میک موہن اور ان کی فیملی کے من مانے فیصلے ڈبلیو ڈبلیو ای کی مقبولیت میں کمی کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ بعض اوقات تو جان بوجھ کر کئی ایسے واقعات سٹیج پر کئے جاتے ہیں جنہیں دیکھ کر سنجیدہ شائقین کو بھی سخت ذہنی کوفت ہوتی ہے۔ ڈبلیو ڈبلیو ای کے مقابلے میں اب ریسلنگ کے کئی مزید ادارے منظر عام پر آچکے ہیں جو اس کے لئے مسلسل چیلنج بنتے جا رہے ہیں۔

ان میں ٹی این ا ے کا نمایاں ہیں اور ڈبلیو ڈبلیو ای کے مقابلے میں ٹی این اے ان دونوں زیادہ پسند کی جارہی ہے حالانکہ سٹرایکچر کے لحاظ سے ٹی این اے ڈبلیو ڈبلیو ای کے مقابلے کئی درجے کمزور اور چھوٹا ادارہ ہے لیکن شائقین ڈبلیو ڈبلیو ای سے تنگ آکر ٹی این اے مقابلے دیکھنے پر مجبور ہوچکے ہیں جس سے ٹی این اے کی ٹی وی ریٹنگ میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔

شائقین کی بڑی تعداد آج بھی اس بات کی خواہشمند ہے کہ ڈبلیو ڈبلیو ای اپنے ماضی میں لوٹ جائے کیونکہ ڈبلیو ڈبلیو ای جتنا بڑ ا ادارہ ہے اس کے مقابلے میں ای سی ڈبلیو ہو یا جاپان کی پروریسلنگ وہ مقبولیت میں اس سے آگے نہیں نکل سکتے کیونکہ ڈبلیو ڈبلیو ای پوری دنیا میں اپنے قدم جما چکی ہے لیکن انتظامیہ کو سنجیدگی سے شائقین کی ناراضگی کا نوٹس لینا ہوگا اور اپنی غلطیوں کو ٹھیک کرکے ماضی کی طرح رنگ میں شفافیت لانا ہوگی تاکہ ریسلنگ اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکے۔

مزید مضامین :