لندن اولمپکس، پاکستان ہاکی ٹیم آج مہم جوئی کا آغاز کریگی

London Olympics Pakistan Hockey Team Aj Mohin Joi Ka Aghaz Kare Gi

سپین کیخلاف میچ کیلئے گرین شرٹس تیار، شائقین کو بے تابی سے مقابلہ کا انتظار جدید اولمپک میں پاکستان نے 3 اور بھارت 5مرتبہ سونے کا تمغہ جیتا قومی ٹیم نے اولمپک میں 100میچ کھیل کر 67میں فتح حاصل کی ، 280گول سکو ر کیے

پیر 30 جولائی 2012

London Olympics Pakistan Hockey Team Aj Mohin Joi Ka Aghaz Kare Gi
اعجازوسیم باکھری : لندن اولمپکس کا باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے ، رنگارنگ اور دلوں کو مسحور کردینے والی افتتاحی تقریب نے شائقین کو جہاں حیرت زدہ کردیا وہیں اب مقابلوں کے آغاز سے کہیں خوشی اورکہیں غم نظر آرہا ہے۔ پاکستان کی پندرہ سالہ تیراک انعم بانڈے پہلے ہی راؤنڈ سے باہر ہوگئیں لیکن قوم کی توقعات توقع کے عین مطابق پاکستان ہاکی ٹیم سے جڑی ہیں۔

قومی ہاکی ٹیم آج گزشتہ اولمپک کے رنراپ اور یورپین چیمپئن سپین کیخلاف اپنی مہم جوئی کا آغاز کررہی ہے۔شائقین کو توقع ہے کہ پاکستا ن ہاکی ٹیم ماضی کے شاندار ریکارڈ کی بدولت ایک بار پھر اولمپک میں عمدہ کارکردگی پیش کرکے دنیا کو اپنی موجودگی کا احساس دلائے گی لیکن یہ سب اس وقت ممکن ہوگا جب قومی ٹیم میدان میں کر کچھ دکھائے گی۔

(جاری ہے)

گزشتہ کچھ عرصے سے قومی ٹیم کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کرسکی لیکن ا س بار ماہرین توقع کررہے ہیں کہ پاکستان لندن اولمپک میں حیران کن کارکردگی پیش کرسکتی ہے۔

پاکستان کا آج پہلا ٹکرا سپین سے ہے جو پاکستان کی موجودہ ٹیم کے مقابلے میں کہیں مضبوط ٹیم ہے، سپینش ٹیم کا شمار تیز ہاکی کھیلنے والی ٹیموں میں ہوتا ہے اور اٹیکنگ ہاکی کی وجہ سے سپینش ٹیم جرمنی اور ہالینڈ کے ہوتے ہوئے یورپین چیمپئن ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سپینش ٹیم کتنی مضبوط ہے۔ پاکستانی ٹیم کے پاس گوکہ بہترین کوچز نہیں ہیں لیکن چند کھلاڑی ایسے ہیں جو کسی بھی ٹیم کو ٹف ٹائم دے سکتے ہیں۔

سہیل عباس جو کہ اس بار ٹیم کی کپتانی کررہے ہیں اگر ان کے پنالٹی کارنر نشانے پر لگے تو پاکستانی ٹیم لمبا سفر کرسکتی ہے جبکہ فارورڈز میں شکیل عباسی اور ریحان بٹ تیز ہاکی کھیلتے ہیں اور گول کرنے کے اچھے مواقع بناتے ہیں ، اگر فارورڈز نے مسنگ نہ کی تو پاکستان نہ صرف یورپین چیمپئن کو شکست دے سکتا ہے بلکہ ٹیم وکٹری سٹینڈ تک بھی پہنچ سکتی ہے۔

لیکن اپنی عالمی رینکنگ کے پیش نظر قومی ٹیم سے کہیں زیادہ مضبوط ٹیمیں اولمپک میں کھیل رہی ہیں۔ لندن سے یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ٹیم مینجمنٹ میں کچھ اختلافات چل رہے ہیں لیکن آج جب ٹیم گراؤنڈ میں داخل ہوگی تو امید ہے کہ کھلاڑی تروتازہ اور جذبے سے بھرپور ہاکی کھیلیں گے۔ اولمپکس کی تاریخ میں پاکستان نے 1960ء 1968اور 1984ء کے اولمپک کھیلوں میں سونے کا 1956ء 1964اور 1972میں چاندی جبکہ 1976اور 1992میں کانسی کا تمغہ جیتا تاہم گزشتہ 20برسوں سے ٹیم وکٹری سٹینڈ پر چڑھنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔

بیجنگ میں ہونیوالے آخری اولمپکس میں پاکستان نے آٹھویں پوزیشن حاصل کی تھی ۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان ہاکی ٹیم نے 1948سے 2008ء تک اولمپک مقابلوں کل 100میچ کھیلے ہیں جن میں قومی ٹیم نے 67میں کامیابی حاصل کی ،گیارہ برابر رہے جبکہ پاکستان کو صرف 22میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اولمپک مقابلوں میں پاکستانی کھلاڑیوں نے 280گول کئے جبکہ ان کے خلاف مخالف ٹیمیں محض120بار گیند کو پاکستانی گول پوسٹ کے اندر پہنچانے میں کامیاب رہیں۔

پاکستانی ٹیم نے پہلی بار 1948کے لندن اولمپک میں حصہ لیا جہاں اس نے سات میں سے چار میچزجیتے، 1952ء کے فن لینڈ اولمپکس میں قومی ٹیم تین میں سے صرف ایک میچ جیت سکی اور دو میں اسے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ 1956ء کے میلبورن اولمپکس میں پاکستان نے پانچ میں سے تین میچز میں کامیابی حاصل کی،قومی ٹیم نے ایونٹ میں فائنل تک رسائی حاصل کرکے سب کو حیران کردیاتھا تاہم فائنل میں پاکستان کو بھارت کے ہاتھوں ایک گول کے مقابلے میں صفر گول سے شکست ہوئی۔

1960ء کے روم اولمپکس میں پاکستا ن نے اپنے تمام چھ میچز جیت کرگولڈمیڈل حاصل کیا۔ پاکستان نے بھارت کو ایک صفر سے ہراکر نہ صرف اپنی شکست کا بدلہ لیا بلکہ پہلی بار اولمپکس گولڈمیڈل جیتنے کا بھی اعزاز حاصل کیا۔ 1964ء کے ٹوکیواولمپکس میں پاکستا ن فائنل تک رسائی حاصل کی لیکن فیصلہ کن معرکے میں بھارت کے ہاتھوں کے شکست کھانا پڑی ،پاکستان نے ایونٹ میں 8میں سے سات میچز میں فتح حاصل کی۔

1968ء کے میکسیکو اولمپکس میں پاکستان نے عمدہ کھیل پیش کیا اورفا ئنل میں آسٹریلیا کو 2-1سے شکست دیکر گولڈمیڈل جیتا۔پاکستان نے ایونٹ9 میچ کھیلے اور تمام میں فتح حاصل کی۔ 1972ء کے میونخ اولمپکس میں پاکستا ن نے 9میچز میں سے چھ میں فتح حاصل کی۔اس ایونٹ میں پاکستان کوفائنل میں مغربی جرمنی شکست دیکر گولڈمیڈل جیتا۔ 1976ء کے منٹریال اولمپکس میں پاکستان نے چھ میں سے چارمیچز میں فتح حاصل کی۔

1984ء لانس اینجلس اولمپکس میں پاکستان نے سات میں سے چار میچز میں کامیابی حاصل کی۔مایوس کن کارکردگی کے باوجود پاکستان نے فائنل تک رسائی حاصل کی اور جرمنی کو شکست دیکر ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔یہ آخری موقع تھا جب پاکستان نے اولمپکس مقابلوں میں گولڈمیڈل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ 1988ء کے سیئول اولمپکس میں پاکستان نے سات میں سے پانچ میچز میں فتح حاصل کی۔

1992ء کے بارسلونا اولمپکس مقابلوں میں پاکستانی ٹیم نے تیسری پوزیشن حاصل کی ،ایونٹ میں قومی ٹیم نے سات میں سے چھ میچز میں فتح پائی۔ 1996ء کے اٹلانٹا اولمپکس میں پاکستان نے سات میں سے تین میچز میں کامیابی حاصل کی ، 2000ء کے سڈنی اولمپکس میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی۔قومی ٹیم کو سات میں سے پانچ میچز میں شکست کا سامنا کرناپڑا۔

2004ء کے ایتھنز اولمپکس میں پاکستانی ٹیم سات میں سے پانچ میچ جیتنے میں کامیاب رہی۔ بیجنگ اولمپکس میں پاکستان نے پانچ میچز کھیلے جن میں سے دو میں فتح ملی اور تین میں شکست ہوئی اور مجموعی طور پر پاکستان کی آٹھویں پوزیشن آئی جبکہ جرمنی نے 2008ء میں اولمپک گولڈ میڈل جیتا تھا۔ اولمپک گیمز میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ گول کرنے کا اعزاز عالمی ریکارڈ ہولڈر سہیل عباس کو حاصل ہے جنہوں نے 19گول کئے جبکہ سابق کپتان عبدالحمید 16،عبدالرشید جونیئر 15،عزیز ملک 11،منورالزماں اور حسن سردار 10,10،منظور حسین، طاہر زماں 9,9،اے آئی ایس دارا ، نصیر بندہ، منظور حسین عاطف، اسد ملک اور خالد بشیر 8,8،شہباز احمد 7عبدالوحید ، مینر ڈار اور تنویر ڈار 6,6شہناز شیخ، طارق شیخ، کاشف جواد،شکیل عباسی اور ریحان بٹ نے پانچ،پانچ حنیف خان، زاہد شریف، کامران اشرف، محمد سرور، عاطف بشیر، ندیم احمد اور ریحان بٹ 4,4 قومی ٹیم کے مینجر خواجہ ذکاء الدین ، افضل مناء، سعید انور، قمر ابراہیم، قاضی محب، پی ایچ ایف کے سیکریٹری آصف باجوہ، محمد شہباز، 3,3حبیب الرحمان، عبدالرزاق، مطیع اللہ خان، نور عالم، خالد محمود، طارق عزیز ، طارق نیازی، اختر رسول، مدثر حسین، وسیم فیروز، مدثر اصغر،محمد وقاص ،محمد عمران اور شبیر حسین 2,2جبکہ مسعود احمد، محمود حسن، لطیف میر، انوار احمدخان، اشفاق احمد، ریاض احمد، گلریز اختر، اخترالاسلام، فضل الرحمان، خالد حمید، کلیم اللہ ، محمد خالد سینئر، علیم رضا، غضنفر علی،محمد ثقلین، شفقت رسول ، عدنان مقصود ،محمد جاوید اور طارق عزیز نے ایک ایک گول کیا ہے۔

آج کے میچ میں قومی ٹیم سے قوم کو بہت توقعات وابستہ ہیں اور شائقین میچ کا شدت سے انتظار کررہے ہیں۔ شام ساڑھے پانچ بجے شروع ہونیوالے میچ میں قومی ٹیم اگر آغاز اچھا کرنے میں کامیاب ہوگئی تو پاکستانی ٹیم بقیہ میچز کیلئے اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی ۔ لندن اولمپکس میں جہاں تمام دنیا میڈلز جیتنے میں لگی ہے وہیں پاکستانی عوام کی بھی خواہش ہے کہ اسے بھی میڈل کا تحفہ ملنا چاہئے اور اس تحفے کے حصول کیلئے تمام تر امیدیں پاکستان ہاکی ٹیم سے وابستہ ہیں۔

مزید مضامین :