Episode 35 - Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 35 - ہلالِ کشمیر (نائیک سیف علی جنجوعہ شہید) - انوار ایوب راجہ

حیدری فورس کی مشکلات

حیدری فورس نے قلیل افرادی قوت اور محدود مالی وسائل کے باوجود نائیک سیف علی جنجوعہ جیسے مردان حق اور سردار فتح محمد خان کریلوی جیسے زیرک اور مستقل مزاج قائد کی مدبرانہ قیادت میں جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے انہیں کسی افسانوی قصے یا من گھڑت پراپیگنڈے کی ضرورت نہیں۔
ابتدائی کامیابیوں کے بعد سردار مرحوم نے کوشش کی کہ کسی طرح ان کا رابطہ پونچھ فورس کے کمانڈروں سے ہوجائے اور فتح کئے ہوئے علاقوں پر کسی متحدہ فورس کا کنٹرول ہو تاکہ دشمن موسمی حالات کا فائدہ اٹھا کر مفتوحہ علاقوں پر پھر سے قابض نہ ہوجائے۔
جیسا کہ پہلے بیان ہوا کہ مینڈھر ضلع پونچھ کی تحصیل تھی اور حکومت پاکستان کی جانب سے جو امداد ملتی تھی وہ پہلے ضلعی کمانڈر کو ملتی اور ضلعی کمانڈر جہاں ضرورت محسوس کرتا یہ مدد فراہم کرتا۔

(جاری ہے)

بدقسمتی سے پونچھ ضلع کو اس امداد کا جو سارے موجودہ آزاد کشمیر کو ملنے والی امداد کا بڑا حصہ تھا مقامی کمانڈر اپنے پاس رکھ لیتے اور جہاں اس کی ضرورت ہوتی وہاں پہنچانے سے گریز کرتے۔ سردار فتح محمد خان کریلوی دریائے سورن سے لے کر کھوئیرٹہ تک کے علاقہ پر کنٹرول حاصل کئے ہوئے تھے جو کہ تدبیراتی لحاظ سے نہایت ہی حساس خطہ تھا۔
سردار مرحوم کو اس بات کا ادراک تھا کہ پہاڑوں پر برف پگھلتے ہی بھارتی فوج نوشہرہ پونچھ روڈ اور درہ پیر پنجال پر قبضہ کرکے سارا کھیل بھگاڑ دے گی۔
سردار فتح محمد خان کریلوی نے بار بار پونچھ کا محاصرہ کرنے والوں کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا مگر کسی پر کچھ اثر نہ ہوا ۔آخر کار ہر طرف سے مایوس ہو کر سردار فتح محمد خان کریلوی نے جنرل ہیڈ کوارٹر راولپنڈی سے رابطہ کیا اور جنرل ہیڈ کوارٹر میں بیٹھے صاحبان کو احساس دلایا کہ اگر مینڈھر کا علاقہ دوبارہ دشمن کے ہاتھ لگ گیا تو نہ صرف محصورشہر پونچھ بلکہ کوٹلی اور کھوئیرٹہ کے علاقوں سمیت دریا پار کا سارا علاقہ بھارتی دسترس میں آجائے گا اور عین ممکن ہے کہ دشمن اپنی بھرپورقوت کا استعمال کرتے ہوئے آزاد پتن تک پہنچ جائے۔
سردار فتح محمد خان کریلوی نے اپنی مشکلات پونچھ کے کمانڈروں کی طرف سے بے اعتنائی ، آزاد حکومت کی سست روی اور علاقہ کی حساسیت اور اہمیت سے جنرل ہیڈ کوارٹر کو مطلع کیا تو جنرل ہیڈ کوارٹر کی اجازت سے کرنل ایم اے حق مرزا جو تب کیپٹن تھے اور میجر محمد حسین کو آزاد کشمیر جنرل ہیڈ کوارٹر نے سردار فتح محمد خان کریلوی کی مدد کے لئے دھرم شالہ روانہ کیا اور ہدایت دی کہ سردار فتح محمد خان کریلوی کی تکالیف کا جائزہ لے کر ان کی مدد کی جائے۔
کرنل ایم اے حق مرزا کی ڈائری پر مبنی کتاب (ودرنگ چنار) کے صفحہ 39 پر درج ہے کہ سردار فتح محمد خان کریلوی سابقہ ایم ایل اے و سول ایڈمنسٹریٹر تحصیل مینڈھر نے نامساعد حالات اور محدود وسائل کے باوجود جس طرز عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے علاقہ کے نوجوانوں میں جذبہ جہاد بیدار کیااور جس جرأت و استقلال سے ایک دشوار گزار اور دفاعی لحاظ سے انتہائی حساس علاقہ کو دشمن سے آزاد کروا کر عرصہ تک بغیر کسی کمک کے قبضے میں رکھا، ایک قابل تعریف اور قابل تحسین واقع ہے۔
کرنل مرزا اپنی اصل ڈائری میں لکھتے ہیں کہ دھرم شالہ پہنچے تو یہ جان کر خوشی ہوئی کہ مینڈھر، نکیال، سورن کوٹ اور دیگر نواحی علاقوں کے لوگ سردار فتح محمد خان کریلوی کی قائدانہ صلاحیتوں سے بخوبی واقف ہیں اور اپنا سب کچھ سردار کی آواز پر قربان کرنے کو تیار ہیں۔ اس علاقہ میں گوجروں اور تھکیالوں میں عرصہ سے شکرنجی چلی آرہی تھی مگر حیرت کی بات کہ جب ڈوگرہ راج کے ظلم و جبر کے خلاف سردار فتح محمد خان کریلوی نے آواز بلند کی تو گوجر قبیلے کے سردار چوہدری غلام حسین لاثانوی نے سارے اختلافات بھلا کر سردار فتح محمد خان کریلوی کو گلے لگالیا اور ان کی قیادت میں اپنے قبیلے کے جوانوں کو لڑنے کا حکم دیا۔
چوہدری غلام حسین نے اپنے قبیلے کے مال مویشی، غلہ اور دیگر اشیاء ضرورت بھی سردار فتح محمد خان کریلوی کی حیدری فورس کے لئے وقف کردیں جو کہ قومی یکجہتی اور ملی غیرت کا ایک بے مثال واقع ہے۔
کیپٹن ایم اے حق مرزا اور میجر محمد حسین کی آمد پر سردار فتح محمد خان کریلوی نے حیدری فورس جس کی تعداد 313 تھی کی کمان ان فوجی افسروں کے حوالے کردی اور خود کو ان کی معاونت کے لئے وقف کردیا۔
ابتداء میں میجر محمد حسین اور کیپٹن ایم اے حق مرزا نے حیدری فورس کا رخ پیر پنجال کی جانب رکھا تاکہ سورن وادی اور در ہ پیر پنجال پر ہر حال میں قابض رہا جائے اور پونچھ کی محصور فوج پر ایک باغ بریگیڈ ، دو سدھن بریگیڈ اوردو قبائلی بریگیڈ غالب آسکیں۔ جنوب میں دشمن کا زمینی رابطہ بحال نہیں ہوا تھا اورنوشہرہ پر لیفٹیننٹ راجہ مظفر خان کا دباوٴ برابر جاری تھا جس کی وجہ سے دشمن کے لئے نوشہرہ مینڈھر اور پونچھ روڈ کا استعمال مشکل تھا۔
دشمن کا رخ ابھی سرینگر کی طرف تھا جہاں ہوائی جہازوں کے ذریعے لگا تار کمک بھجوائی جا رہی تھی اور دشمن آئندہ چند ہفتوں میں درہ پیر پنجال کی جانب سے کسی بھی لمحے پونچھ پر یلغار کرسکتا تھا۔ میجر محمد حسین، کیپٹن مرزا اور سردار فتح محمد خان کریلوی نے اس دوران آزاد جی ایچ کیو راولپنڈی کو پیغام بھجوایا کہ اگر مجاہدین کے باہمی نفاق کو دورنہ کیا گیا اور انہیں کسی ایک مشترکہ کمانڈر کے ماتحت نہ لڑایا گیا اور پاکستانی فوج کی طرف سے کمک نہ بھجوائی گئی تو موسم کھلتے ہی دشمن پیر پنجال اور راجوری فرنٹ کھول دے گا اور ہر حال میں مجاہدین کے فتح کئے ہوئے علاقوں پر قابض ہوجائے گا۔
جی ایچ کیو (آزاد) اور جنرل ہیڈ کوارٹر راولپنڈی پر واضح کردیا گیا کہ پونچھ کی تحصیل باغ، سدھنوتی اور حویلی کے علاقوں پر قابض پانچ پونچھ بریگیڈ وں کے عہدے داروں کی اس سے آگے بڑھنے میں کوئی دلچسپی نہیں چونکہ ان کا دھیان آزاد حکومت کی تشکیل اور عہدوں کی تقسیم پر مرکوز ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ پاکستان آرمی مداخلت کرے اور مجاہدین کے فتح کئے ہوئے علاقوں خاص کر ، مینڈھر، راجوری، دھرم شالہ، وادی سورن کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے کر مجاہدین کو آگے بڑھنے اور دشمن پر گوریلہ کارروائیاں کرنے کا سلسلہ جاری رکھنے کے لئے آزاد کردے۔
موسمی حالات، مجاہدین کی بے سروسامانی اور باقاعدہ فوجی قیادت کی عدم دستیابی کی طرف بار بار توجہ دلانے کے باوجود جی ایچ کیو آزاد اور حکومت پاکستان کے کان پر جوں تک نہ رینگی اور مجاہدین بے ترتیبی اور بے سروسامانی کی حالت میں لڑتے رہے۔

Chapters / Baab of Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja