Episode 52 - Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 52 - ہلالِ کشمیر (نائیک سیف علی جنجوعہ شہید) - انوار ایوب راجہ

پچھلے صفحات پرمیں نے پاکستانی صحافت کے حوالے سے میرے ساتھ پیش آنے والے واقع کا ذکر کیا ہے جب مجھے روزنامہ صحافت والے نائیک سیف علی جنجوعہ شہید (ہلال کشمیر) کو نشان حیدر لکھنے کے جرم میں اسلام آباد پولیس کے حوالے کرنے والے تھے تو میں نے غازی ملت، اور تب کے صدر آزاد کشمیر سردار محمد ابراہیم خان کے اسلام آباد نمبر پر فون کیا تو ان کے ذاتی معاون نے میرا مسئلہ دریافت کیا۔
میں نے انہیں بتایا کہ میں فلاں اخبار کے دفتر میں بیٹھا ہوں اور نائیک سیف علی کی شہادت کا مقدمہ لڑ رہا ہوں۔ اخبار کے دفتر کا نام سنتے ہی حجازی صاحب کے قائد تحریک، کشمیری قوم کے قائد ملت، آزاد کشمیر کے بانی صدر اور وقت کے حاضر سروس صدر آزاد کشمیر کے معاون نے فون بند کردیا۔
راقم نے دوسرا نمبر ملایا تو محترم صدارتی معاون نے منت کی کہ بھائی خدا کے لئے پیچھا چھوڑو ہمیں تنگ نہ کرو ہمیں اس ملک میں جینے دو ہم وقت گزار رہے ہیں ہم اخبار والوں سے نہیں الجھنا چاہتے۔

(جاری ہے)

تمہارا سیف علی جہاں شہید ہوا ہے اسے وہیں دفنا دو صدر صاحب جنازے میں نہیں آسکتے۔
کیا سردار حجازی اور دیگر کشمیری دانشور اس حقیقت کا سامنا کرنے کو تیار ہیں کہ ان کے غازی ملت، بانی صدر اور بعد میں کئی بار عہدہ صدارت پر فائز رہنے والے قائد تحریک نے اپنے ہی لوگوں سے ان کے قومی ہیرو کو کیوں متعارف نہیں کروایا؟انہیں آزاد کشمیر کے تعلیمی نصاب میں ہلال کشمیر کے باب کا اضافہ کرنے سے کس نے منع کیا تھا؟ کیا قائد تحریک کی یہ ذمہ داری نہیں تھی کہ وہ آنے والی کشمیری قوم کو سیف علی جنجوعہ شہید اور تحریک آزادی کشمیر کو اپنے خون سے جلا بخشنے والوں سے روشناس کرواتے تاکہ آزادی کے بیس کیمپ کا ہر بچہ سیف علی شہید کے نقش قدم پر چل کر آزادی کو اپنا مقدر بنا لیتا۔
مگر افسوس کہ ایسا نہیں ہوا۔ تحریک کے ان بانیوں نے تحریک کی تقدیر افغانوں، سرحدی قبائلی سرداروں، کشمیر کے حالات سے بے خبر پاکستانی لیڈروں اور نوکر شاہی کے حوالے کی اورخود آزاد کشمیر کی حکومت پر قابض ہوگئے۔ اپنے دوستوں یاروں کو کیپٹن جنرل، فیلڈ مارشل، کرنل اور میجر کے عہدوں پر فائز کیا اور چاپلوس قلمکاروں نے ان خودساختہ فیلڈ مارشلوں، جرنیلوں اور کرنیلوں کی بہادریوں کے کارناموں کے قصے لکھے جبکہ راہ حق میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں سے قوم کو بے خبر رکھا۔
اگر ہمارے قائدین قوم، تحریک اور مادروطن کشمیر سے مخلص ہوتے تو قائد تحریک اور صدر آزاد کشمیر کے ذاتی صدارتی معاون کوجن کا تعلق یقینا آزاد کشمیر ہی سے ہوگا اور موصوف پڑھے لکھے بھی ہوں گے کو اتنا علم ضرور ہوتا کہ نائیک سیف علی شہید ہلال کشمیر کون تھا۔
یوں تو ہر سال چھ ستمبر کو ہم یوم دفاع پاکستان مناتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ اصل یوم دفاع پاکستان 26اگست 1947ءء کا وہ دن ہے جب 17 اگست 1947ءء کو مہاراجہ کے بدنیتی پر مبنی فیصلے اور ریڈ کلف ایوارڈ کی ظالمانہ شقوں کے خلاف میر پور، کوٹلی اور خاص کر پونچھ کے غیور عوام نے دفاع پاکستان کا یکطرفہ فیصلہ کیا اور مسلمانان پاکستان کے ساتھ یکطرفہ یک جہتی کا نعرہ بلند کرتے ہوئے ڈوگرہ راج اور کانگریسی قیادت کی چانکیہ نیتی پر مبنی سازش کے خلاف اعلان جہاد کیا۔
پاکستانی قیادت اور اہل علم و دانش اگر اس تحریک کا عمیق جائزہ لیں تو انہیں اس نتیجہ پر پہنچنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا کہ اگر موجودہ آزاد علاقے کے عوام بغیر کسی مدد کے اپنے اپنے علاقوں میں ڈوگروں کے خلاف مسلح بغاوت نہ کرتے تو آج اس ملک کا جغرافیہ کچھ اور ہوتا۔مگر افسوس کے پاکستانی قائدین نے ہر مخلص اور محب وطن لیڈر اور قائد کی تذلیل کی اور ہر چاپلوس، ابن الوقت اور جی حضوریے کو زبردستی کشمیری عوام پر مسلط کرکے تحریک آزادی کی روح کو حقیقت سے فریب میں بدل دیا۔
اگر ہمارے سیاسی اور فوجی قائدین تدبر جرأت اور احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے تو شاید 71,65 ء اور 99ء کی جنگیں لڑنے کی ضرورت پیش نہ آتی اور آج نہ صرف کشمیر آزاد ہوتا بلکہ پاکستان بھی ایک خوشحال اور حقیقی خود مختار ملک ہوتا۔
جن دنوں طالبان اتحادیوں کے ڈیزی کٹر بموں، بمبار طیاروں اور کروز میزائلوں کا اپنی کلاشنکوفوں سے مقابلہ کر رہے تھے تو بی بی سی پر جہاد کے نام، اقسام اور طریقہ کار پر بحث و مباحثہ کا ایک دور چلا جس میں علماء کرام نے اپنے اپنے مسلک کے مطابق اور دائیں بائیں دیکھ کرتا کہ کوئی سن نہ لے کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جہاد کی تشریح کی جس سے جہاد اکبر کی ایک پرانی اصطلاح کو نیا رنگ دیکر جہاد کو تعلیم، صحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی تک محدود کرنے کا پروگرام بنا جس پر ساری زندہ امت نے تصدیق کی مہر ثبت کردی چونکہ زندہ رہنے کے لئے مسلمان ہونا ضروری نہیں اور نہ ہی جہاد کرنے والوں سے عالمی مالیاتی ادارے خوش ہوتے ہیں۔

Chapters / Baab of Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja