Episode 58 - Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 58 - ہلالِ کشمیر (نائیک سیف علی جنجوعہ شہید) - انوار ایوب راجہ

اظہار تشکر

یہ سال 1942ءء تھا اور مہینہ ستمبر کا، یورپ میں خزاں کا راج تھا اور ہٹلر کی فوجیں ایک قوت کیساتھ یورپ کو روندتی ہوئیں وسطی ایشیاء کے تیل کے خزانوں کو پانے کے لئے روس سے معرکہ آرأ تھیں۔ یورپ کی تاریخ میں 1942ءء کا سال اور اسٹالن گراڈ کی اہمیت کبھی کم نہ ہوگی۔ یہی وہ شہر تھا کہ جہاں یورپ کے مقدر کا فیصلہ ہوا۔
جرمن فوجیں روسیوں کو لوہے کے چنے چبوا چکیں تھیں، بے شمار لاشیں اور لامحدود تباہی روس کا مقدر بنی۔ ہر سپاہی کو یہی بتایا گیا تھا۔ کہ ”اے سرزمین روس کے جانبازو! اس جنگ میں فتح یا موت مقدر ہے“۔ اسٹالن گراڈ میں غضب کا رن پڑا اور جرمن یہاں بھی آگے بڑھتے رہے۔

(جاری ہے)

روسی فوج کے سالار اس بات پر حیران تھے کہ آخر کون سا ایسا لائحہ عمل اپنایا جائے جو جرمن فوج کو روک سکے۔

روسی فوج کا سالار اعلیٰ غضب اور قہر کے عالم میں اپنے افسروں سے مخاطب ہے وہ چیخ رہا ہے اور سب سے پوچھتا ہے کہ کوئی ہے جو بتائے کہ ہم کیسے جرمن فوج کو روک سکتے ہیں۔ افسران کی قطار خاموش اور خوف زدہ کھڑی ہے ایسے میں پچھلی صف سے ایک جونیئر پولیٹیکل افسر کی نحیف سی آواز بلند ہوتی ہے ۔وہ کہتا ہے ”ہم جرمنوں کو روک سکتے ہیں! اگر ہم اپنے سپاہیوں کے دلوں سے موت کا خوف نکال دیں اور ان میں یہ حوصلہ پیدا کریں کہ تمہاری قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔
ہمیں ہمارے بہادروں کی داستانیں عام لوگوں تک پہنچا کر انہیں عہد شباب میں اپنے آپ کو قربانی کے لئے تیار کرنا ہوگا۔ ہمیں یہ بتانا ہوگا کہ یہ جنگ جرمن کے ساتھ روس کے تحفظ کے لئے ہے ہمیں سرزمین روس کے بہادروں کی آواز بننا ہوگا اور جو کام بندوق کی گولی نہیں کرپائی قلم کرے گا․․․․․․․․․․․․․“
پولیٹیکل آفیسر جذبات میں اتنا کچھ کہہ کر خاموش ہوجاتا ہے، کمرے میں کھڑے افسران پہ خاموشی کے تالے لگ جاتے ہیں مگر سالار اعلیٰ کے خاموش ذہن میں اُبال آتا ہے اور اسے احساس ہوتا ہے کہ اس جوان افسر کے پاس ہی وہ لائحہ عمل ہے جو روس کے شباب کو قربانی کے لئے تیار کرسکتا ہے۔
”ہلال کشمیر“ لکھتے ہوئے میرے خاموش ذہن میں اس طرح کے خیالات ضربیں لگاتے رہے کہ آخر کیوں مادر وطن کے اُن غیور بیٹوں کی داستانیں وقت کی ستم ظریفیوں اور جاری نظام کے اجارہ داروں کی خود فریب پالیسیوں تلے دب گئیں ہیں؟
میرے حوصلے ٹوٹتے اور بنتے رہے، میں لکھتا پھر رک جاتا مگر میرے والدین، دوستوں، اور وطن کی مٹی کی خوشبو نے میری اس جدوجہد کو عملی شکل دینے میں میری مدد کی اور یوں یہ مسودہ آج آپ کے ہاتھوں میں ہے۔
کسی بھی مقبول تحریک آزادی کے لئے ایک مستحکم اور جاندار فکری مہم کاہونا بہت ضروری ہے۔ میں نے اپنے وطن عزیز کے اس عظیم سپوت کی داستان شجاعت بیان کرکے یہ کوشش کی ہے کہ ماضی کے چند حقائق کو زیست کے پردوں پہ لایا جائے۔
میں کرنل منصور رشید (آئی ایس پی آر) کا شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے ہفت روزہ ہلال میں سیف علی جنجوعہ (شہید) کی داستان حریت کو جگہ دلوا کر میرے لئے "ہلال کشمیر" کی راہ ہموار کی۔
آخر میں میں اپنے والدین کی دعاوٴں کا اور اس محبت کا شکر گزار ہوں کہ میرے بے وطنی کے دنوں میں میرے لئے ڈھال ہیں۔ میرے حوصلے ٹوٹتے بنتے ہیں جبکہ ان کی دعائیں نعمت خداوندی کی طرح جاری و ساری ہیں۔
میری اللہ سبحان تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ میرے لفظوں میں سچائی کو قائم رکھیں تاکہ میں حق بات کہہ سکوں۔ اس مسودے میں شامل سب بہتر اللہ رب العزت کی طرف سے ہے جبکہ کوئی بھی کوتاہی خالصتاً میری طرف سے ہے۔

انوار ایوب راجہ 
0044754513868 
 (برمنگھم انگلینڈ) 

Chapters / Baab of Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja