Episode 39 - Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 39 - ہلالِ کشمیر (نائیک سیف علی جنجوعہ شہید) - انوار ایوب راجہ

نہیں تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جو کشمیر کی وراثت کا حقدار ہو۔ یہاں ہر شخص اور عہدہ بکاوٴ ہے۔ یہاں چپڑاسی، کلرک، کلکٹر اور جج بکتا ہے۔ یہاں حکومت بکتی ہے، اسمبلی بکتی ہے، تھانہ بمعہ تھانیدار اور تحصیل بمعہ تحصیلدار بکتی ہے۔ ظلم ویسے ہی ہوتا ہے جیسے ڈوگرہ راج میں تھا صرف طریقے بدل گئے ہیں۔ بدکاری، مے خواری، برائی، بے حیائی رشوت خوری، اقرباء پروری، فرقہ پرستی، قبیلہ پروری، بددیانتی تم نے خود اپنائی ہے اور اسے حکومتی سرپرستی بھی حاصل ہے۔
یہ سب ڈوگروں کے زمانہ میں نہیں تھا۔ ڈوگرے مسلمان سمجھ کر ظلم کرتے تھے جبکہ تمہاری آزاد حکومتیں تمہیں انسان سمجھ کر ظلم کرتی ہیں۔ وہ کبھی کبھی عدل بھی کرتے تھے اور اولیاء کرام کی عزت کرتے تھے ۔ تمہارے حکمران انہیں بدعت کے مراکز سمجھ کر ان کے نشانوں کومٹانے کے درپے ہیں۔

(جاری ہے)


ڈوگروں کا ظلم و ستم ان کے دھرم کا حصہ تھا۔
برادری ازم اور بلیک لیبل والوں کا ظُلم بے انصافی، کرپشن، برائی ، بے حیائی، ہوس اور حرص کا شاخسانہ ہے۔ اس سے پہلے کہ بات بڑھ جاتی اور آنے والے طوفان کی جھلک دکھلائی جاتی میں نے آنکھیں کھول دیں اور من کی دنیا سے لوٹ آیا۔
ہاں!کرنل حق مرزا ٹھیک کہتے ہیں۔ حافظ صاحب نے سچ کہا۔ سلطان العارفین  کا فیصلہ بھی درست ہے۔
آزادی کس لئیے اور کس کیلئے۔ ابھی تو ہم آزادی کا مطلب ہی نہیں سمجھے۔ ہم تو غلامی کے عادی ہیں اور حاکم بھی ویسے ہی ہیں۔ ایک کافر تھا تو دوسرا منافق ہے۔ سلطان العارفین کس کے حق میں فیصلہ کریں۔ دونوں کے ہاتھ میں غلامی کی زنجیر ہے تو پھر ہم کیا چاہتے ہیں۔ صرف یہی کہ زنجیر گلے سے اتار کر پاوٴں سے باندھ لی جائے۔ ہم عجیب آزادی چاہتے ہیں۔ کافروں سے آزاد ہو کر منافقوں، بدکرداروں، بے حیاؤں اور کرپٹ لیڈروں کی غلامی چاہتے ہیں۔ جب تک ہماری سمت درست نہیں ہوگی اور آزادی کا مقصد اور مفہوم ہماری سمجھ میں نہیں آئے گا، آزادی ہمارا مقدر نہیں بنے گی۔

Chapters / Baab of Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja