Episode 13 - Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 13 - ہلالِ کشمیر (نائیک سیف علی جنجوعہ شہید) - انوار ایوب راجہ

سردار ابراہیم صاحب کے جنگی منصوبے پر بعض اصحاب کی رائے ہے کہ ان کا منصوبہ صرف پونچھ تک ہی محدود تھا جسے انہوں نے بطریق احسن مکمل کیا۔ اگر اس میں کچھ وسعت ہوتی تو جس طرح خان محمد خان صاحب نے میرپور کی طرف بڑھنے کا فیصلہ کیا اور مقامی کمانڈروں سے مل کر میرپور کی فتح کو یقینی بنایا اسی طرح کیپٹن حسین کی شہادت کے بعد کوئی بھی مقامی کمانڈر راولاکوٹ سے آگے براستہ ہجیرہ نکیال اور کوٹلی کے مقامی کمانڈروں سے رابطہ کرکے اور سردار فتح محمد خان کریلوی سے ملکر مینڈھر کی جانب سے پونچھ شہر کو میرپور کی طرح آسانی سے فتح کرسکتا تھا۔

سردار عبدالقیوم خان بھی دھیر کوٹ اور باغ کے بعد براستہ سدھن گلی چکار کی مسلم آبادی سے رابطہ کرسکتے تھے اور جو قبائلی لشکر سرینگر کی جانب رواں دواں تھے ان کی بہتر رہنمائی کرتے ہوئے ان کی موجودگی سے خاطر خواہ فائدہ اٹھاتے مگر سردار صاحبان پلندری، باغ اور راولاکوٹ کی فتح کے بعد آزاد حکومت کی تشکیل کی جانب زیادہ متوجہ ہوئے ورنہ کوئی بات نہ تھی کہ وہ فوجی دباوٴ جاری رکھتے اور اپنے ابتدائی منصوبے کو حالات کے مطابق تبدیلی کرکے جنرل اکبر،کرنل اکمل، میجر خورشید انور اور میجر محمد حسین سے مل کر تسخیر کشمیر کو ممکن بناتے۔

(جاری ہے)

تاریخ تحریک آزادی کشمیر (انقلاب پونچھ1947ءء) کے مصنف سردار محمد گلزار حجازی نے سردست سردار عبدالقیوم خان اور چوہدری غلام عباس کو تحریک آزادی کے قائدین ماننے سے ہی انکار کیا ہے۔ ان کی تصنیف ستمبر1999ءء میں شائع ہوئی جوکہ پہلی نظر ہی میں جناب ڈاکٹر محمد سرور عباسی کی نوشت جس کا ذکر پچھلے صفحات میں ہوا کا جواب نظر آتی ہے۔
دونوں مورخ ہماری تاریخ کا اثاثہ ہیں اور اپنی اپنی جگہ اظہار خیال کا حق رکھتے ہوئے ہمارے لئے محترم ہیں۔ ان دومصنفین نے ہی نہیں بلکہ اس ضمن میں لکھنے والے سارے کشمیری مصنفین کی تحریروں میں تضاد ہے۔ سردار گلزار حجازی سردار ابراہیم کے سرینگر سے فرار کو حضرت ابراہیم  کی ہجرت سے تشبیہہ دیتے ہیں کہ جس طرح حضرت ابراہیم  نے مکہ میں اپنی بیوی اور بیٹے کو چھوڑ کر دین کی سربلندی کے لئے ہجرت کی بالکل ویسے ہی 32سالہ سردار ابراہیم اپنی بیوی اور بیٹے کو ڈوگروں کے رحم و کرم پر چھوڑ کر دین اور ملت کی حفاظت اور وطن کی آزادی کی خاطر سرینگر سے مظفر آباد تشریف لے آئے۔
سردار حجازی کے مطابق سردار ابراہیم کے علاوہ اس دور میں کوئی دوسرا شخص اتنی اہلیت نہیں رکھتا تھا کہ وہ تحریک اور حکومت چلائے اس لئے سردار ابراہیم نے نہ چاہتے ہوئے صدارت کا عہدہ قبول کیا۔ سردار صاحب کی تحریر تحریک آزادی کے کئی دلچسپ پہلووٴں کا مجموعہ ہے جس کا ذکر اور ثبوت کسی اور کتاب یا شخص کے پاس نہیں۔ سردار صاحب نے سپریم وار کونسل کے چودہ ممبران کے نام لکھ کر اس وار کونسل کے منصوبے کو سمجھنے کی راہیں بالکل آسان کردی ہیں۔
عجیب بات یہ ہے کہ ان چودہ ممبران میں سے کسی ایک کا بھی تعلق آزاد کشمیر کے دیگر اضلاع سے نہیں تھا۔سردار صاحب اگر اپنی تحریر میں توازن کی خاطر چند نام میرپور، کوٹلی، بھمبر اور مظفرآباد سے بھی شامل کرلیتے تو منصوبہ بالکل واضح ہوجاتا جبکہ سردار ابراہیم صاحب نے کشمیر ساگا میں کسی جنگی منصوبے اور وار کونسل کے قیام اور اراکین کا ذکر نہیں کیا چونکہ وہ خود سردار شوکت حیات کی ڈیفنس کمیٹی کے ممبر تھے۔
اس تحریر سے یہی مطلب اخذ ہوتا ہے کہ سردار ابراھیم خان کی تنظیم کشمیر وار کونسل نہیں بلکہ پونچھ وار کونسل تھی جو کیپٹن حسین خان کی شہادت کے ساتھ ہی بکھر گئی ۔سردار حجازی اپنی کتاب کے صفحہ 98پر ناخوشگوار واقع کے عنوان سے لکھتے ہیں کہ وار کونسل کا منصوبہ انتہائی خفیہ تھا جس کے مطابق کمانڈر انچیف جناب کیپٹن حسین خان کے حکم کے مطابق8اکتوبر1947ئڈی ڈے مقرر ہوا تھا ۔
حکم کے مطابق فیلڈ کمانڈروں نے 8اکتوبر کی رات بارہ بجے کے فورا ً بعدسارے موجودہ آزاد کشمیر میں ڈوگرا فوج پر حملہ آور ہونا تھا مگر سردار عبدالقیوم خان نے اس منصوبے کو سبوتاژ کردیا جس سے دشمن الرٹ ہوگیا اور مجاہدین کو مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہوئے ۔سردار صاحب نے 30ستمبر کی رات دانستہ یا نا دانستہ نیلا بٹ کی چوکی پر فائر کیا جہاں دو ڈوگرا اہلکار اور ان کا مسلمان انچارج حوالدار سردار یعقوب تعینات تھے ۔
سردار حجازی نے دانستہ یا نا دانستہ لکھ کر ایسا تاثر دیا ہے جیسے سردار عبدالقیوم کوئی بے خبر آدمی تھے جن سے راہ چلتے بندوق چل گئی۔ اگر ایسا ہوا تھا تو یہ دانستہ ہی تھا جس پر تحقیق کرنا ضروری ہے۔اس تحریر سے پتہ چلتا ہے کہ مجاہد اوّل ہی تحریک آزادی کی راہ میں پہلی رکاوٹ بنے اور پونچھ میں شہید ہونے والے 2194شہیدوں کا خون ان کے سر ہے۔اہم بات یہ ہے کہ اگر مجاہد اوّل نے یہ کیا تھا تو وارکونسل نے انہیں پکڑ کر سزا کیوں نہ دی اور ان کا کورٹ مارشل کیوں نہ ہوا؟آزادی کی تحریکوں میں اس طرح کی حرکت کرنے والوں کو میدان جنگ ہی میں سزا دی جاتی ہے جس کے درجنوں ثبوت تاریخ میں موجود ہیں۔ 

Chapters / Baab of Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja