الیکشن میں خلائی مخلوق کا کردار

۔آج تک تو ہم لوگ خلائی مخلوق کے متعلق اتنا ہی جانتے ہیں جتنا کسی فلم ،ڈرامے یا کہانی میں دیکھ ،سن یاپڑھ چکے ہیں ۔ الیکشن کروانے والی خلائی مخلوق دکھنے میں کیسی ہو گی ؟

جمعرات 19 جولائی 2018

election mein khalayi makhlooq ka kirdaar
 امتیاز علی شاکر
یو ں تو ہر مر تبہ عام انتخا بات سے قبل لوگ اپنی اپنی رائے کا اظہار کر تے ہیں ۔تبصرے ، تجز یے اور پیشنگو ئیاں کی جاتی ہیں پراس مر تبہ میاں نوا ز شریف نے بالکل ہی نئی بات بتائی ہے کہ آئندہ الیکشن خلائی مخلوق کرائے گی ۔راقم سوچ رہاہے کہ ہو سکتا ہے خلائی سیاست پاکستانی سیاست سے آسان ہو تو ہم بھی سیاست سیاست کھیل سکیں ۔

آج تک تو ہم لوگ خلائی مخلوق کے متعلق اتنا ہی جانتے ہیں جتنا کسی فلم ،ڈرامے یا کہانی میں دیکھ ،سن یاپڑھ چکے ہیں ۔ الیکشن کروانے والی خلائی مخلوق دکھنے میں کیسی ہو گی ؟ زبان کون سی بولے گی ؟لباس میں ہوگی یا ننگی ؟ اڑن تشتری میں سوار ہوکر زمین پرا ترے گی یا پرندوں کی طرح ارتی ہو ئی آئے گی ؟ اس کے پاس جادو ہوگا یا اسلحہ ؟ ایسے ہی بہت سارے سوالات ووٹرز کے ذہنوں میں گردش کر رہے ہیں تو دوسری جانب فلموں والی خلائی مخلوق کا غیر سیاسی رویہ بچوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر رہا ہے کہ الیکشن کر وانے والی خلائی مخلوق فلموں والی خلائی مخلوق سے تو بہت مختلف ہو گی ؟ آئندہ الیکشن میں ایک بات بھی بالکل نئی ہو گی کہ اس بارسنی مسلک کی دو نمائندہ جماعتیں ،تحریک لبیک پاکستان اور تحریک لبیک اسلام بھی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کر چکی ہیں۔

(جاری ہے)

تحریک لبیک پا کستان کے سر براہ حا فظ خادم حسین رضوی بہت پہلے سے کہتے آرہے ہیں کہ اس بار پرچی رسول اللہ کے دین کیلئے دیں۔ اس بات میں تو کوئی شک نہیں کہ ا?تعالیٰ نے مسلمانوں کے ساتھ چھوٹی سی چھوٹی نیکی ، بھلائی اورصبر پر ثواب کاوعدہ کیا ہے ۔ایک مر تبہ چراغ گل ہو گیا توآپ نے اِ نا لِلہِ پڑھا،حضرت عائشہ نے فرمایا کیایہ مصیبت ہے اس پر بھی صبر کرنے کااجر وثواب ملتاہے؟ آپ نے فرمایا یاہاں جو چیز مسلمان کو نا گواراگزرے ہو مصیبت ہے یہاں تک کہ کانٹا لگ جائے یاکوئی چیز رکھ کر بھول جائے ، اس پرصبر کرنے سے اَجر
ملتا ہے ۔

افسوس کہ نہ ہم صبر کرتے ہیں۔اور نہ ہی مصیبتوں سے نجات حاصل کر نے کی کو شش ۔ پاکستانی قوم کا حال دوسے چھ ماہ کے بچے کی طرح ہے جو رو پڑے تو چپ ہونے کانام نہیں لیتا ،خوش ہو تو بات بے بات مسکرائے جاتاہے ۔اسی طرح پاکستانی عوام بھی سالوں تک حکمرانوں کو خوب برا بھلا کہتے ہیں اور چکن سیل سینٹر پر پڑے ڈرم میں تڑ پتی ہو ئی مرغی کی طرح پھڑ پھڑ اتے ہوئے وقت گزارتے ہیں ، اپنے تمام تر مسائل ،تمام تر مشکلات کی ذمہ داری احکمرانوں پر ڈالتے ہیں ۔

جو لوگ عوام کو ایک آنکھ نہیں بھاتے الیکشن کے دنوں میں ا نہیں لو گوں کی ایک جھلک دیکھ کر تمام تر مسائل ،تمام تر پریشانیاں ،تمام تر مسائل ،تمام تر مشکلات اور تمام تر محرومیاں بھول کر بڑے فخر کے ساتھ نہ صرف ان کی انتخابی مہم چلاتے ہیں بلکہ ان کی خوبیاں گنواتے وقت یہ بات بھول جاتے ہیں کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے گزشتہ چار پانچ سال عوام کا جینا مرنا مشکل کئے رکھا تھا اور ان کے ظلم کا شکار ہو نے والے اچھی طرح جا نتے ہیں کہ جو خو بیاں گنوائی جا رہی ہیں وہ ہر گز اس سیا ستدان کی شخصیت میں موجود نہیں ہیں جو ان کے حلقے میں پھر سے ا ? میدوار بن کر آگیا ہے اور مزے کی بات سن لیں پچھلے الیکشن میں اس نے تیرکے انتخابی نشان پر الیکشن لڑا تھا اور اِس الیکشن میں وہ شیر یا بلے کو لے کر میدان میں اترا ہے ، کیا اس کی وفاداری کا یہی ثبوت کافی نہیں کہ جس پا رٹی نے اسے پا نچ سال تک خوب عزت دی وہ اسی پارٹی کو مشکل میں دیکھ کر اپنے مستقبل کے سنہری خواب سجائے دوسری پارٹی سے جا ملا ہے ؟ قا ر ئین محترم آپ جا نتے ہیں کہ وطن عزیر میں انتخابی اکھاڑہ سجنے کو ہے ۔

الیکشن کا سیزن بھی شروع ہوا چاہتا ہے ۔ سیا ستدانوں کے رشتہ دار جو بیرون ملک مقیم ہیں وہ پا کستان آکر الیکشن کا مزہ لینے کی تیاری کررہے ہیں سا بق صدر پر ویز مشرف بھی الیکشن میں حصہ لینے کیلئے نگران حکو مت بننے کے منتظر ہیں ، کل تک ن لیگی قیادت پر ویز مشرف کی وطن واپسی کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہی تھی اب سنا ہے بیرونی طاقتو ں کے کہنے پر وہی پر ویز مشرف کا استقبال کر نے کر لیے تیا ر ہو چکی ہے ۔

جمہو ریت کی روح سے دیکھا جائے تو پرویز مشرف کا وطن آکر الیکشن میں حصہ لینا اچھی بات ہے ۔چند ،دنو ں میں مو جود ہ حکو مت کی آ ئینی مدت پوری ہونے پر نگران حکو مت کا قیام عمل میں لایا جائے گا اور حکو متی اور اپو زیشن ارکان پا نچ سالوں بعد اپنے اپنے انتخابی حلقوں میں لوٹ کر عوامی رابطہ مہم چلائیں گے۔ یعنی الیکشن کے دنوں میں اِن ایکشن رہیں گے ۔

یہ وہی لوگ ہیں عوام جن کے چہرے تک بھول چکے ہیں ایک بار پھر عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے بڑے انتخابی جلسے رچاکر نہ صرف اپنی خو بیاں گنوائیں گے بلکہ ساتھ ساتھ مخالف امید وار پر کیچڑا چھا لتے وقت سب اخلاقی حد یں تو ڑ دیں گے یہاں تک کہ ایک دو سرے کی ماوں ، بہنوں ، بیٹیوں اور بیویوں کی کر دار کشی کریں گے اور عوام جو پچھلے پانچ سال اپنی قسمت پر روتے ہے ہیں آئندہ پا نچ سال تک رونے کی تیاری اس طرح کریں گے کہ ہر سیاسی جلسے میں شامل ہو کر خوب نعرے بازی کر ینگے ،ڈھو ل کی تھاپ پر خوب رقص کریں گے اور امید وار وں کے انتخابی دفاتر میں بر یانی ، شر بت چائے پی کر یا کھانا کھا کر یہ سمجھیں گے کہ وہ سیاستدانوں کو بے وقوف بنا رہے ہیں ۔

ذات بر داری ، پارٹی نسبت یا پھر چند روپوں کے عوض کسی کر پٹ اور نااہل امیدوار کو اپنا قیمتی ووٹ دے کر آئندہ پانچ سال اپنی قسمت کو روتے رہیں گے ۔ الیکشن کے دنوں میں نہ صرف سیاست دان بلکہ عوام بھی سیاست دانوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش میں مصروف ہو جانے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ سیاستدانوں کی بریانی کھا کر وہ کوئی بڑا معر کہ سر کر رہے ہیں ۔ میان نوا ز شریف نے خلائی مخلوق کا ذکر کر کے اس بار الیکشن میں بڑ وں کے ساتھ نچوں کی دلچسپی کا سامان پیدا کر دیاہے ۔

پاکستان میں الیکشن ہوتے ہیں یا سلیکشن اس سوال کا جواب تو قوم آج تک تلاش نہیں کر پائی ۔ لگتا ہے الیکشن کا ماحول بنا کر سلیکشن کر لی جاتی ہے شائد اسی لئے میاں نواز شریف حالات سے اچھی طرح واقفیت رکھنے کے ساتھ الیکشن میں ہارے ہوئے اُمیدوار وں کو جتوانے والی مخلوق کو بھی خوب جانتے ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

election mein khalayi makhlooq ka kirdaar is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 July 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.